مبینہ امریکی حملہ، کم از کم اڑتیس شامی فوجی ہلاک
18 جون 2018برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتایا، ’’کم از کم اڑتیس غیر ملکی جنگجو الحاری میں کیے جانے حملے میں ہلاک ہوئے۔‘‘ الحاری کا علاقہ شام کی عراق سے ملنے والی سرحد پر واقع ہے اور یہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے آخری ٹھکانوں میں سے ایک ہے۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ شامی حکومت کے حامی دستوں پر کیا جانے والا يہ ایک خونریز ترین حملہ تھا۔
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ گزشتہ شب کیا گیا اور دمشق حکومت نے اس کی ذمہ داری امریکی سربراہی میں قائم اتحاد پر عائد کی ہے۔ شامی حکومت نے حملے کی تصدیق تو کی ہے لیکن جانی نقصان کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ اس بیان میں صرف یہ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں چند افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی عسکری اتحاد کی جانب سے اس تناظر میں ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری نے تاہم اپنی اس رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ حملہ کس کی جانب سے کیا گیا ہے۔
امریکی پشت پناہی میں لڑنے والے جنگجو اور روسی حمایت یافتہ شامی فوج مشرقی صوبے دیر الزور میں علیحدہ علیحدہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ الحاری بھی اس صوبے کا حصہ ہے۔ اس طرح کے کسی واقعے سے بچنے کے لیے عام طور پر دونوں فریقین ایک دوسرے کے علاقوں میں کسی قسم کی عکسری کارروائی کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
رواں برس مئی میں حکومت کے حامی دستوں کے ایک درجن سے زائد اہلکار شامی فوج کے ایک ٹھکانے پر کی جانے والی بمباری میں ہلاک ہو گئے تھے۔ دمشق حکومت اور سیریئن آبزرویٹری نے اس فضائی حملے کی ذمہ داری امریکی عسکری اتحاد پر عائد کی تھی، جسے پینٹاگون نے مسترد کر دیا تھا۔