1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مبینہ دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی کے ملک گیر مظاہرے

2 مارچ 2024

ہفتے کے روز پاکستان تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنوں نے آٹھ فروری کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے۔

Pakistan Karachi | Proteste gegen angebliche Wahlmanipulationen nach Parlamentswahlen
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق تمام اہم شہروں میں ان مظاہروں اور ریلیوں کے تناظر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ تحریک انصاف کے ایک ترجمان نے تفصیلات بتائے بغیر کہا ہے کہ حکام پرامن مظاہرین کو گرفتار کر رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران احتجاج: ن لیگ اور پی ٹی آئی میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ

پنجاب اور سندھ میں وزرائےاعلیٰ منتخب، اپوزیشن کا بائیکاٹ

تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے راولپنڈی میں ایک عوامی مظاہرے سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا، ''ہم اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک چوری شدہ مینڈیٹ واپس حاصل نہیں کر لیتے۔‘‘

پی ٹی آئی حالیہ انتخابات میں 266 نشستوں میں سے 180 پر کامیابی کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس جماعت کا دعویٰ ہے کہ اس کا مینڈیٹ چوری کر کے مخالف جماعتوں کو دھاندلی کے ذریعے جتوایاگیا۔

حالیہ انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔ ملک میں حکومت قائم کرنے کے لیے درکار 134 نشستیں حاصل نہ کر پانے پر اس وقت ن لیگ کی قیادت میں مختلف جماعتوں کے اشتراک سے ایک مخلوط حکومت قائم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

پی ٹی آئی انتخابات کے بعد سے سراپا احتجاج ہےتصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

رواں ہفتے پارلیمان کے پہلے اجلاس کے موقع پر پی ٹی آئی کے قانون سازوں نے پارلیمان کے اندر بھی احتجاج کیا تھا۔ یہ بات اہم ہے کہ کل اتوار تین مارچ کو ملکی نو منتخب قومی اسمبلی وزیراعظم کا انتخاب کرے گی۔ اس انتخاب میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے عمر ایوب کو نامزد کیا ہے، جب کہ ن لیگ کی قیادت میں پیپلز پارٹی سمیت اتحادی جماعتوں کے نامزد امیدوار سابق وزیراعظم شہباز شریف ہیں۔ اس اتحاد میںپانچ جماعتیں شریک ہیں۔ ن لیگ کی جانب سے انتخابی مہم میں نواز شریف کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے امیدوار کے بہ طور پیش کیا جاتا رہا ہے، تاہم انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد نواز شریف کی بجائے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کی واپسی، پاکستان کے لیے خوشحالی کا ایک نیا دور؟

02:39

This browser does not support the video element.

پیپلزپارٹی کے ساتھ طے پانے والی ڈیل کے تحت پیپلز پارٹی وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے شہباز شریف کی حمایت کرے گی۔ جب کہ پیپلز پارٹی صدارت کے لیے سابق صدر آصف علی زرداری کے نام کا اعلان کر چکی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن ان کے مقابلے میں اپنا امیدوار کھڑا نہیں کر رہی۔  صدر کے عہدے کے لیے انتخاب نو مارچ کو ہو گا۔

ع ت/ا ب ا (ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں