ابوظہبی سے اسرائیل: اتحاد ایئرویز کی پہلی اعلانیہ پرواز
20 مئی 2020
متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی سے پہلی مرتبہ اتحاد ایئرویز کی ایک اعلانیہ پرواز منگل انیس مئی کو اسرائیل پہنچی۔ اس خصوصی پرواز کے ذریعے کورونا وائرس کی وبا کے خلاف فلسطینیوں کے لیے طبی امدادی سامان تل ابیب پہنچایا گیا۔
اشتہار
ابوظہبی سے بدھ بیس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عرب ممالک میں سے اب تک صرف اردن اور مصر ہی وہ دو ممالک ہیں، جنہوں نے اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ باضابطہ تعلقات استوار کر رکھے ہیں۔ ان دو ریاستوں کے برعکس خلیجی عرب ممالک میں سے کسی کے بھی اسرائیل کے ساتھ کوئی باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی انہوں نے اسرائیلی ریاست کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔
تاہم خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کی وجہ سے تہران کی کھلی مخالفت کرنے والے اسرائیل اور ایران کی علاقائی حریف خلیجی ریاستوں کے مابین دونوں کی سیاسی ترجیحات قدرے یکساں ہونے کی وجہ سے غیر رسمی رابطوں میں گزشتہ کچھ عرصے سے گرم جوشی دیکھی گئی ہے۔
فلسطینی علاقوں کے لیے طبی امداد
اس تناظر میں اتحاد ایئرویز کے ایک ترجمان نے بتایا، ''اتحاد ایئرویز نے منگل انیس مئی کو ابوظہبی سے اپنی ایک پرواز تل ابیب بھیجی، جس میں کوئی مسافر سوار نہیں تھا۔ عملے کے ارکان صرف انسانی بنیادوں پر فراہم کی جانے والی وہ طبی امداد لے کر گئے تھے، جو فلسطینیوں کو مہیا کرنے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کی وبا کا زیادہ بہتر طور پر مقابلہ کر سکیں۔‘‘
وہ ممالک جنہوں نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا
فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا قیام 1948 میں عمل میں آیا تھا۔ اس بات کو سات دہائیوں سے زائد وقت گزر چکا ہے مگر اب بھی دنیا کے بہت سے ممالک نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔ یہ ممالک کون سے ہیں؟
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kahana
1. افغانستان
افغانستان نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک نہ تو اسرائیل کو تسلیم کیا ہے اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ سن 2005 میں اُس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی نے عندیہ دیا تھا کہ اگر الگ فلسطینی ریاست بننے کا عمل شروع ہو جائے تو اس کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ممکن ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2. الجزائر
عرب لیگ کے رکن شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک الجزائر اسرائیل کو بطور ملک تسلیم نہیں کرتا اس لیے دونوں کے مابین سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔ الجزائر سن 1962 میں آزاد ہوا اور اسرائیل نے اسے فوری طور پر تسلیم کر لیا، لیکن الجزائر نے ایسا کرنے سے گریز کیا۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر الجزائر کا سفر ممکن نہیں۔ سن 1967 کی جنگ میں الجزائر نے اپنے مگ 21 طیارے اور فوجی مصر کی مدد کے لیے بھیجے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/A. Widak
3. انڈونیشیا
انڈونیشیا اور اسرائیل کے مابین باقاعدہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی، سیاحتی اور سکیورٹی امور کے حوالے سے تعلقات موجود ہیں۔ ماضی میں دونوں ممالک کے سربراہان باہمی دورے بھی کر چکے ہیں۔ سن 2012 میں انڈونیشیا نے اسرائیل میں قونصل خانہ کھولنے کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اب تک ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Rante
4. ايران
اسرائیل کے قیام کے وقت ایران ترکی کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے والا دوسرا مسلم اکثریتی ملک تھا۔ تاہم سن 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی۔ ایران اسرائیل کو اب تسلیم نہیں کرتا اور مشرق وسطیٰ میں یہ دونوں ممالک بدترین حریف سمجھے جاتے ہیں۔
تصویر: khamenei.ir
5. برونائی
برونائی کا شمار بھی ان قریب دو درجن ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک اسے تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے باہمی سفارتی تعلقات ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Rani
6. بنگلہ دیش
بنگلہ دیش نے بھی اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک آزاد فلسطینی ریاست نہیں بن جاتی تب تک ڈھاکہ حکومت اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔ اسرائیل نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کی حمایت کی تھی اور اس کے قیام کے بعد اسے تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں اسرائیل کا شمار بھی ہوتا ہے۔
تصویر: bdnews24.com
7. بھوٹان
بھوٹان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں اور نہ ہی وہ اسے تسلیم کرتا ہے۔ بھوٹان کے خارجہ تعلقات بطور ملک بھی کافی محدود ہیں اور وہ چین اور اسرائیل سمیت ان تمام ممالک کو تسلیم نہیں کرتا جو اقوام متحدہ کے رکن نہیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Mathema
8. پاکستان
پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ پاکستانی پاسپورٹ پر یہ بھی درج ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان نے اسرائیل کے خلاف عسکری مدد روانہ کی تھی اور اسرائیل نے مبینہ طور پر پاکستانی جوہری منصوبہ روکنے کی کوشش بھی کی تھی۔ پاکستان نے بھی دو ریاستی حل تک اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
9. جبوتی
جمہوریہ جبوتی عرب لیگ کا حصہ ہے اور اس کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم 50 برس قبل دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کر لیے تھے۔
تصویر: DW/G.T. Haile-Giorgis
10. سعودی عرب
سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ نہ تو باقاعدہ سفارتی تعلقات ہیں اور نہ ہی اب تک اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران تاہم دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری دکھائی دی ہے۔ سعودی شاہ عبداللہ نے سن 2002 میں ایک ہمہ جہت امن منصوبہ تجویز کیا لیکن تب اسرائیل نے اس کا جواب نہیں دیا تھا۔ سعودی عرب نے اسرائیل اور یو اے ای کے تازہ معاہدے کی حمایت یا مخالفت میں اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ہمسایہ ممالک اسرائیل اور شام عملی طور پر اسرائیل کے قیام سے اب تک مسلسل حالت جنگ میں ہیں اور سفارتی تعلقات قائم نہیں ہو پائے۔ دونوں ممالک کے مابین تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ علاوہ ازیں شام کے ایران اور حزب اللہ کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں۔ اسرائیل خود کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے شام میں کئی ٹھکانوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔
شمالی کوریا نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا بلکہ اس کے برعکس شمالی کوریا نے سن 1988 میں فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Kyung-Hoon
13. صومالیہ
افریقی ملک صومایہ بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی دونوں کے باہمی سفارتی تعلقات وجود رکھتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/Y. Chiba
14. عراق
عراق نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات ہیں۔ اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد ہی عراق نے اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر دیا تھا۔ عراقی کردوں نے تاہم اپنی علاقائی حکومت قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔
تصویر: DW
15. عمان
عرب لیگ کے دیگر ممالک کی طرح عمان بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا تاہم سن 1994 میں دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات قائم کیے تھے جو سن 2000 تک برقرار رہے۔ دو برس قبل نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیل وفد نے عمان کا دورہ کیا تھا۔ عمان نے اماراتی اسرائیلی معاہدے کی بھی حمایت کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ عمان بھی جلد ہی اسرائیل کے ساتھ ایسا معاہدہ کر لے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
16. قطر
قطر اور اسرائیل کے مابین سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اب تک اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ لیکن دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات رہے ہیں۔ اسرائیلی پاسپورٹ پر قطر کا سفر نہیں کیا جا سکتا لیکن سن 2022 کے فٹبال ورلڈ کپ کے لیے اسرائیلی شہری بھی قطر جا سکیں گے۔ اماراتی فیصلے کے بارے میں قطر نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
17. کوموروس
بحر ہند میں چھوٹا سا افریقی ملک جزر القمر نے بھی ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ عرب لیگ کے رکن اس ملک کے تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں۔
18. کویت
کویت نے بھی اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تاریخی امن معاہدے کے بارے میں کویت نے دیگر خلیجی ریاستوں کے برعکس ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Gambrell
19. لبنان
اسرائیل کے پڑوسی ملک لبنان بھی اسے تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین مسلسل جھڑپوں کے باعث اسرائیل لبنان کو دشمن ملک سمجھتا ہے۔ اسرائیل نے سن 1982 اور سن 2005 میں بھی لبنان پر حملہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/M. A. Akman
20. لیبیا
لیبیا اور اسرائیل کے مابین بھی اب تک سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔
21. ملائیشیا
ملائیشیا نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کے سفارتی تعلقات ہیں۔ علاوہ ازیں ملائیشیا میں نہ تو اسرائیلی سفری دستاویزت کارآمد ہیں اور نہ ہی ملائیشین پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر کیا جا سکتا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات قائم ہیں۔
تصویر: Imago/Zumapress
22. یمن
یمن نے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی سفارتی تعلقات قائم کیے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور یمن میں اسرائیلی پاسپورٹ پر، یا کسی ایسے پاسپورٹ پر جس پر اسرائیلی ویزا لگا ہو، سفر نہیں کیا جا سکتا۔
تصویر: Reuters/F. Salman
22 تصاویر1 | 22
متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی ڈبلیو اے ایم کے مطابق اس پرواز کے ذریعے ابوظہبی سے 14 ٹن طبی امدادی سامان تل ابیب بھیجا گیا۔ اس سامان میں حفاظتی ماسک اور دیگر طبی امدادی اشیاء شامل تھیں، جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عام شہریوں کے لیے بھیجی گئیں۔ اس ساز و سامان میں 10 وینٹیلیٹر بھی شامل تھے، جن کی فلسطینی علاقوں میں شدید قلت ہے۔‘‘
اسرائیل تک پرواز کے لیے اجازت نہ دینے والے ممالک
سعودی عرب نے اسرائیل کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی باضابطہ اجازت دے دی ہے جس کے بعد بھارت کی فضائی کمپنی ائیر انڈیا کا جہاز تل ابیب پہنچا ۔ تاہم اب بھی کئی ممالک ایسے ہیں جو ایسی اجازت نہیں دیتے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel
پاکستان
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Khan
بنگلہ دیش
تصویر: dapd
افغانستان
تصویر: picture alliance/dpa/S. Sabawoon
ملائشیا
تصویر: Reuters/E. Su
قطر
تصویر: Getty Images/AFP/K. Jaafar
صومالیہ
تصویر: AP
عمان
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Oman News Agency
بحرین
تصویر: Getty Images/AFP/M.Al-Shaikh
ایران
تصویر: picture-alliance/dpa/Parspix/P. Isna
کویت
تصویر: Imago/R. Wölk
لبنان
تصویر: picture-alliance/AP
لبیا
تصویر: dapd
مراکش
تصویر: Reuters
سوڈان
تصویر: picture-alliance/dpa
تیونس
تصویر: AP
الجیریا
تصویر: Alexander Klein/AFP/Getty Images
متحدہ عرب امارات
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/Str
یمن
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Mohammed
برونائی
تصویر: Getty Images/D.Purcell
عراق
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Khalid Mohammed
20 تصاویر1 | 20
بتایا گیا ہے کہ یہ طبی امدادی سامان اسرائیل کے ذریعے اس لیے بھیجا گیا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں تک رسائی کو کنٹرول کرتا ہے۔
اتحاد ایئرویز نے اپنی نوعیت کی اس اولین اعلانیہ پرواز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس امدادی سامان کی ترسیل فلسطینیوں کے لیے 'انسانی بنیادوں پر کی جانے والی وسیع تر امدادی کارروائیوں‘ کا حصہ تھی۔
خلیجی عرب ریاستوں کی مصالحت پسندانہ سوچ
زیادہ تر عرب ممالک کا مطالبہ ہے کہ ان کے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کے قیام سے پہلے اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین تنازعے کا حل کیا جانا لازمی ہے۔
دوسری طرف عرب ممالک کی نمائندہ علاقائی تنظیم عرب لیگ کی طرف سے بار بار مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی طرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر کی بھی مذمت کی جاتی ہے اور غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے بارے میں اسرائیلی پالیسیوں کی بھی۔
دوسری طرف خلیجی عرب ریاستوں میں ایسے زیادہ سے زیادہ آثار نظر آنے لگے ہیں کہ وہ اسرائیل کے بارے میں اب مصالحت پسندانہ سوچ اپناتی جا رہی ہیں۔ اس کا ایک ثبوت 2018ء میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا عمان کا دورہ بھی تھا۔ اس کے علاوہ اب ماضی کے مقابلے میں اسرائیلی کھلاڑیوں اور حکام کو خلیجی عرب ریاستوں کے دوروں کی اجازت بھی زیادہ دی جانے لگی ہے۔
م م / ع ا (اے ایف پی، ڈبلیو اے ایم)
عرب اسرائیل جنگ کے پچاس برس مکمل
پچاس برس قبل عرب اسرائیل جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ تفصیلات اس پکچر گیلری میں
تصویر: AFP/Getty Images
اسرائیلی فوج نے حملے کے بعد تیزی کے ساتھ پیش قدمی کی
پانچ جون کو اسرائیلی فوج نے مختلف محاذوں پر حملہ کر کے عرب افواج کی اگلی صفوں کا صفایا کر دیا تا کہ اُسے پیش قدمی میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تصویر: Government Press Office/REUTERS
اسرائیلی فوج نے حملے میں پہل کی تھی
عالمی برادری اور خاص طور پر امریکا اِس جنگ کا مخالف تھا اور اُس نے واضح کیا کہ جو پہلے حملہ کرے گا وہی نتائج کا ذمہ دار ہو گا مگر اسرائیلی فوجی کمانڈروں کا خیال تھا کہ حملے میں پہل کرنے کی صورت میں جنگ جیتی جا سکتی ہے۔
تصویر: Keystone/ZUMA/IMAGO
مشرقی یروشلم پر بھی اسرائیل قابض ہو گیا
اسرائیلی فوج کے شیرمین ٹینک دس جون سن 1967 کو مشرقی یروشلم میں گشت کرتے دیکھے گئے تھے۔ شیرمین ٹینک امریکی ساختہ تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Guillaud
چھ روز جنگ میں اسرائیلی فوج کو فتح حاصل ہوئی
اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کا کئی علاقوں پر قبضہ، پھر اُن کا اسرائیل میں انضمام اور دنیا کے مقدس ترین مقامات کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پیدا تنازعہ مزید شدت ہو گیا۔
تصویر: Imago/Keystone
عرب افواج کے جنگی قیدی
پچاس برس قبل اسرائیلی فوج نے حملہ کرتے ہوئے عرب ممالک کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا اور بے شمار فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا۔
تصویر: David Rubinger/KEYSTONE/AP/picture alliance
جزیرہ نما سینائی میں اسرائیلی فوج کی کامیاب پیش قدمی
مصر کے علاقے جزیرہ نما سینائی میں مصری افواج اسرائیل کے اجانک حملے کا سامنا نہیں کر سکی۔ بے شمار فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ اسرائیلی فوج نے مصری فوج کی جانب سے خلیج تیران کی ناکہ بندی کو بھی ختم کر دیا۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہر محاذ پر عرب ممالک کو پسپائی کا سامنا رہا
غزہ پٹی پر قبضے کے بعد ہتھیار پھینک دینے والے فوجیوں کی پہلے شناخت کی گسی اور پھر اسرائیلی فوج نے چھان بین کا عمل مکمل کیا گیا۔