متحدہ عرب امارات میں پہلی مرتبہ باقاعدہ یہودی عبادت گاہ (سیناگوگ) تعمیر کی جائے گی۔ مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس عبادت گاہ کی تعمیر کا کام اگلے برس شروع ہو گا اور یہ منصوبہ سن 2022 تک تکمیل پائے گا۔
اشتہار
سیناگوگ کی تعمیر ابوظہبی میں'ابراہمک فیملی ہاؤس‘ کمپلکس میں کی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد مختلف ابراہمی مذاہب کی عبادت گاہوں کو ایک جگہ تعمیر کرنا ہے۔ یہ منصوبہ بھی سن 2022 تک تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ابوظہبی کے ایک اخبار کا کہنا ہے کہ اس کمپلیکس میں ایک چرچ اور ایک مسجد بھی تعمیر کی جائے گی۔
رواں برس فروری میں پاپائے روم کے جزیرہ نما عرب کے پہلے دورے کے موقع پر اس منصوبے کا اعلان کیا گیا تھا۔
مسلمانوں کی اکثریت والا ملک متحدہ عرب امارات اپنے آپ کو مختلف مذاہب کے لیے برداشت اور قبولیت کے تشخص کے ساتھ پیش کر رہا ہے۔ ابوظہبی حکومت کے مطابق متحدہ عرب امارات میں تمام ثقافتوں اور مذاہب کے لیے مکمل آزادی موجود ہے۔ تاہم یہ بات بھی واضح ہے کہ مقامی حکومت ملکی حکم رانوں پر تنقید یا ملکی پالیسیوں سے اختلاف کی اجازت نہیں دیتی اور انسانی حقوق کے درجنوں کارکنان مختلف اماراتی جیلوں میں قید ہیں۔
سائنس کی اساس میں یہودی، مسیحی اور مسلمانوں کا کردار
ہماری عصری سائنس کی جڑیں یہودی، مسیحی اور مسلم محققین سے جا کر ملتی ہیں۔ قرون وسطٰی کے دور میں انہوں نے قدیمی مفکرین کی تحریروں کا ترجمہ کیا ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
پہلا سائنسدان
یونانی ماہر علوم ارسطو کی یہ تصویر 1457ء میں تخلیق کی گئی تھی۔ یہ وہ دور تھا جب دُور دُور سے لوگ قدیمی یونانی مفکرین اور فلسفیوں کی تعلیمات سے فیضیاب ہونے کی کوششوں میں رہتے تھے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
چاند، سورج اور ستارے
علم فلکیات اور کائنات میں زمین کے ڈھانچے کی اہمیت قرون وسطی کے مفکرین کے لیے بھی اتنی ہی اہم تھی، جتنی آج کے سائنسدانوں کے لیے ہے۔ یہ تصویر 1392ء سے 1394ء کے درمیانی دور کی ہے۔ یہ دور کوپرنیکس کے عہد سے تقریباً سو برس قبل کا ہے، کوپرنیکس نے دریافت کیا تھا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے اور ہمارا سیارہ کائنات کے درمیان میں نہیں ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
علم کی منتقلی
یوہانس گوٹن برگ نے اس کے تقریباً ساٹھ سال بعد پرنٹگ یا طباعت دریافت کی تھی۔ یہ ہاتھ سے لکھی گئی ایک کتاب ہے۔ یہودی، مسیحی اور مسلم ثقافتوں میں اس دوران ایک ایسی صنعت قائم ہوئی، جس کا کام قدیمی تحریروں کو ترجمہ کر کے اگلی نسلوں تک پہنچانا تھا۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
دنیا بھر کے ماہر علوم
یہ 1370ء میں تخلیق کی جانے والی ایک کتاب کا عکس ہے۔ اس میں ستاروں سے بھرے ہوئے ایک آسمان کے نیچے بارہ افراد کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے لباس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ان بارہ ماہرین کا تعلق مختلف مذاہب اور ثقافتوں سے ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
ستاروں کی چال
1029ء میں ایک مسلم محقق نے ہسپانوی شہر تولیدو میں یہ اصطرلاب یا ایسٹرو لیب تیار کی تھی۔ اندلس کے مسلمانوں، جنہیں مورز بھی کہا جاتا ہے، نے جزیرہ نما آئبیریا ( موجودہ اسپین) کے ایک بڑے حصے پر سن 711 میں قبضہ کر لیا تھا۔ یہ لوگ 1492ء تک اس علاقے پر حکومت کرتے رہے تھے۔ سات سو سال حکومت کے بعد انہوں نے فن تعمیرات اور ادب کا بہترین خزانہ اپنے پیچھا چھوڑا ہے۔ ان میں غرناطہ میں قائم الحمرا کا قلعہ ہے۔
تصویر: Staatsbibliothek zu Berlin
مختلف ثقافتیں اور یکساں سوچ
یہ ایسٹرو لیب پہلے والے سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ تاہم یہ تصویر ایک ایسی کتاب سے لی گئی ہے، جس کی رونمائی اس کے چار سو سال بعد ویانا میں کی گئی تھی۔ اس کتاب کا تعلق علم فلکیات کی ایک دستاویز سے ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
چاند پر نظر
ہر زمانے کے ماہر فلکیات کو چاند میں دلچسپی رہی ہے۔ جرمن شہر لائپزگ میں 1505ء میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں چاند کی مختلف منزلوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
دن، مہینے اور موسم
ہر مذہب میں کلینڈر یا تقویم اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ سائنس کے طور پر علم فلکیات اور عقیدے کے نظام میں ایک پل کا کام کرتے ہیں۔ یہ 1415ء میں ویانا میں لکھی گئی عبرانی میں ایک مذہبی کتاب ہے۔ اس صفحے پر سال کا دوسرا دن درج ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
صحت مند غذا
مشہور یونانی فلسفی بقراط نے خوراک کے حوالے سے کچھ مشورے دیے تھے، ان کے یہ مشورے دسویں صدی کے لوگوں کے لیے بھی بہت دلچسپی کا باعث تھے۔ ان میں صحت مند خوراک کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
تندرست
چودہویں صدی میں بقراط کی دانائی کی ایک اور مثال۔ یہ کتاب پیرس میں لکھی گئی تھی۔ اس صفحے پر دیگر تفصیلات کے علاوہ ایک مریض کا علاج کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
بچے کی پیدائش
یہ کتاب جنوبی فرانس میں چودہویں صدی کے وسط میں سرجنز اور مڈ وائفس کے لے لکھی گئی تھی۔ اس میں بچے کی پیدائش کے مختلف مراحل بیان کیے گئے ہیں۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
علم طاقت ہے
موجودہ ایران اور قدیمی فارس کے معروف طبیب اور فلسفی بو علی سینا اس تصویر میں ایک بادشاہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور ان کے اطراف ڈاکٹرز بیٹھ کر علاج معالجے کے موضوع پر گفتگو کر رہے ہیں۔ یہ تصویر بو علی سینا کے انتقال کے چھ سو سال بعد یعنی پندرہویں صدی کی ہے۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
انسان اور جانور
اس کتاب میں ایک خطرناک ناگ کو پکڑنے کے طریقوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ یہ کتاب موصل میں 1220ء میں عربی زبان میں لکھی گئی تھی۔ اس کتاب میں مسیحی فلسفی اور سائنسی امور کے ماہر جوہانس فیلوپونس کے تحریروں کے حوالے بھی دیے گئے ہیں۔
تصویر: Österreichische Nationalbibliothek
13 تصاویر1 | 13
گو کہ یہ سیناگوگ متحدہ عرب امارات میں یہودیوں کی پہلی باقاعدہ عبادت گاہ ہو گا، مگر متحدہ عرب امارات میں یہودیوں کی ایک بہت قلیل تعداد آباد ہے، جو دبئی میں نجی طور پر ایک مکان کو اپنی عبادات کے لیے استعمال میں لاتی ہے۔ غیرمسلموں کے لیے تاہم اس وقت چرچوں کے علاوہ ایک ہندو مندر اور سکھوں کا ایک گردوارا تعمیر کیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں زیادہ تر غیرملکی ملازمت پیشہ ہیں کرتے ہیں اور ان غیرملکیوں میں سب سے بڑی تعداد بھارتی شہریوں کی ہے۔ ابوظہبی میں قائم بھارتی سفارت خانے کے مطابق اس وہ متحدہ عرب امارات میں بسنے والے بھارتی شہریوں کی تعداد دو اعشاریہ چھ فیصد ہے، جو اس ملک کی مجموعی آبادی کا 30 فیصد بنتی ہے۔
گو کہ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہیں، تاہم متعدد اسرائیلی سیاست دان مختلف بین الاقوامی تقاریب میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات کا دورہ کر چکے ہیں۔