متذبذب بھارتی مسلمان مودی کے پھر وزیر اعظم بننے سے خوف زدہ
17 مئی 2019
بھارت میں قومی پارلیمانی انتخابات کے طویل انعقاد کا آخری مرحلہ بھی اتوار انیس مئی کو مکمل ہو جائے گا لیکن مسلمانوں پر مشتمل ملک کی سب سے بڑی اقلیت ابھی سے خوف زدہ ہے کہ نریندر مودی دوبارہ وزیر اعظم بن گئے تو کیا ہو گا۔
نئی دہلی کی ایک مسجد میں جمعے کی نماز کے لیے جمع بھارتی مسلمانتصویر: Mohsin Javed
اشتہار
بھارت میں اعظم گڑھ سے جمعہ سترہ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کی اس دوسری سب سے بڑی اور ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی والی ہندو اکثریتی ریاست میں مسلمان سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں۔ جنوبی ایشیا کے اس ملک میں مسلمانوں کی آبادی سترہ کروڑ کے قریب ہے۔
لیکن بھارت کے یہی مسلمان اس بارے میں ابھی سے خوف کا شکار ہیں کہ اگر ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی ایک بار پھر ملکی وزیر اعظم بن گئے، تو انہیں کس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شمالی بھارتی شہر اعظم گڑھ روایتی طور پر مسلمان علماء اور شاعروں ادیبوں کا شہر رہا ہے۔ اسی شہر میں ابھی حال ہی میں جب چھ سرکردہ ریٹائرڈ مسلم ماہرین تعلیم آپس میں ملاقات کے لیے مل بیٹھے تو ان میں سے ہر ایک دوسروں سے بڑھ چڑھ کر ان خدشات کا اظہار کر رہا تھا کہ مودی کا ممکنہ طور پر پھر سربراہ حکومت بن جانا بھارتی مسلمانوں کے لیے اپنے اندر کیا کیا اندیشے اور خطرات لیے ہوئے ہو گا۔
نئی دہلی میں صوفی بزرگ نظام الدین اولیاء کی درگاہ پر دعا مانگتی ہوئی مسلم خاتون زائرینتصویر: DW/Rajib Chakraborty
انہی مسلم ماہرین تعلیم میں سے ایک محی الدین آزاد نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم بھارتی معاشرے میں دوسرے درجے کے شہری بنا دیے جانے سے محض ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔‘‘
بھارتی ریاست اتر پردیش ملک کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے۔ اسی صوبے میں عشروں تک تعلیمی شعبے سے وابستہ رہنے والے عربی زبان کے ریٹائرڈ پروفیسر محی الدین آزاد نے مزید کیا، ’’اگر نریندر مودی مزید ایک بار وزیر اعظم بن گئے، تو ہمارے لیے ہر طرف تاریکی چھا جائے گی۔‘‘
محی الدین آزاد کے ایک ساتھی اور کیمسٹری کے ریٹائرڈ پروفیسر حسن خالد اعظمی نے کہا، ’’نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ کا پہلا دور، جس کے تقریباﹰ اختتام پر موجودہ قومی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے، ان کی جماعت بی جے پی کے لیے ایک قدرے کم کامیاب عرصہ تھا۔ لیکن اب اگر مودی دوسری مدت کے لیے بھی وزیر اعظم بن گئے، تو ان کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت اپنے اس ایجنڈے پر عمل کرنا شروع کر دے گی، جو طویل مدت سے التوا کا شکار ہے۔‘‘
مسلم اقلیت کے خلاف ایک مظاہرے میں شریک بھارت کے ہندو قوم پرست مظاہرینتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Armangue
بھارتی مسلم ووٹروں میں پائے جانے والے ان خدشات کی وجہ یہ ہے کہ 2014ء میں جب مودی پہلی بار وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، تب سے ہی یہ اقلیتی مسلم شہری خود کو خطرے میں محسوس کر رہے ہیں۔
شیو سینا کی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے پاکستانی
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نہ صرف بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے حوالے سے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ اپنا غصہ پاکستانی فن کاروں اور کھلاڑیوں پر بھی نکال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
غلام علی کا کنسرٹ
معروف غزل گائک غلام علی کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھارتی گلوکار جگجیت سنگھ کی چوتھی برسی کے موقع پر ممبئی میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کرنا تھی۔ شیو سینا کے کارکنوں نے کنسرٹ کے منتظمین کو دھمکی دی کہ یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ مجبوراً منتظمین کو یہ کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/G. Singh
خورشید قصوری کی کتاب کا اجراء
سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی بھی شیو سینا کے غصے کا نشانہ بنی، تاہم اسے منسوخ نہیں کیا گیا۔ بھارت کی اس دائیں بازو کی ہندو قوم پسند تنظیم، جو کہ ریاست مہارشٹر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف بھی ہے، نے کتاب کے ناشر کے چہرے پر سیاہی پھینک کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ بھارت میں پاکستانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
ڈار پر وار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شیو سینا کے حالیہ مظاہرے کے بعد اعلان کیا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار سیریز میں مزید امپائرنگ نہیں کریں گے۔ علیم ڈار نے سیریز کے پہلے تین میچوں میں امپائرنگ کی تھی جب کہ پروگرام کے مطابق انہیں بقیہ دونوں میچوں میں بھی امپائرنگ کرنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
بھارتیوں کے پسندیدہ پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم
کٹر نظریات کی حامل ہندو قوم پرست سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے دھمکیوں اور ممبئی میں واقع بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر دفتر پر دھاوا بول دینے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وسیم اکرم کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین پوری سیریز کے لیے کمنٹری کے فرائض انجام دینا تھے، تاہم وہ اب پاکستان واپس لوٹ جائیں گے۔
تصویر: AP
شعیب اختر بھی
وسیم اکرم کے ساتھ شعیب اختر کو بھی سیریز کے لیے ممبئی میں کمنٹری کرنا تھی۔ راولپنڈی ایکسپریس کہلائے جانے والے اس سابق پاکستانی فاسٹ بولر کا بھی اب ممبئی میں ٹھہرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: AP
کرکٹ ڈپلومیسی انتہا پسندی کا شکار
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے گزشتہ برس ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کو اگلے آٹھ برسوں میں چھ سیریز کھیلنا ہیں۔ تاہم جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر اور آئی سی سی کے صدر شری نواسن سے ملاقات کے لیے بھارت گئے تو شیو سینا کے کارکنوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملہ کر دیا۔
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images
ماہرہ خان اور فواد خان جیسے فنکار بھی
پاکستانی اداکار فواد خان (تصویر میں ان کے ساتھ بھارتی اداکارہ سونم کپور کھڑی ہیں) گزشتہ برس فلم ’خوب صورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان فلم ’رئیس‘ میں معروف بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ یہ فلم اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔ شیو سینا نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاراشٹر میں ماہرہ اور فواد کی فلموں کو ریلیز نہیں ہونے دے گی۔
تصویر: STRDEL/AFP/Getty Images
7 تصاویر1 | 7
اس امر کی چند مثالیں یہ ہیں کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بھارت کے کئی شہروں کے مسلمانوں سے منسوب نام صرف اس لیے بدلے جا چکے ہیں کہ اس ملک کے مغل مسلم حکمرانوں کے دور سے جڑے ماضی پر پردہ ڈالا جا سکے۔
اس کے علاوہ کئی نصابی کتب کو بھی اس لیے تبدیل کر دیا گیا کہ بھارت کی تاریخ میں مسلمانوں کے کردار کو کم کر کے دکھایا جا سکے، جو تاریخی حقائق کو جھٹلانے کی سیاسی کوشش ہے۔
اس کے علاوہ گائے کو ذبح کرنے کے بعد میں غلط ثابت ہونے والے شبہات کے نتیجے میں درجنوں مختلف واقعات میں مشتعل ہندو حملہ آور بہت سے مسلمانوں کو ہلاک بھی کر چکے ہیں۔
ایسے میں بھارتی مسلمانوں میں مودی کے ممکنہ طور پر دوسرے دور اقتدار سے پہلے پایا جانے والا خوف قابل فہم بھی ہے اور فی الحال مستقبل میں اس سے نکلنے کا کوئی یقینی راستہ نظر بھی نہیں آتا۔
سیاسی اور انتخابی سطح پر نئی دہلی میں آئندہ حکومت سازی سے متعلق حقائق اس وقت واضح ہو جائیں گے جب اسی مہینے کے اواخر میں بھارت میں ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں یا لوک سبھا کے الیکشن کے حتمی نتائج سامنے آ جائیں گے۔
م م / ک م / اے ایف پی
مودی کی جیت کی خوشیاں
بھارتی انتخابات کئی معنوں میں تاریخی رہے۔ ان میں ریکارڈ ووٹنگ ہوئی اور جو نتائج سامنے آئے ہیں انہوں نے بھی کئی برسوں کے ریکارڈ توڑے۔ گزشتہ 30 برسوں میں پہلی بار کسی ایک جماعت کو اس قدر واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters
مودی کا بھارت
بھارت بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کی جیت کا جشن منایا جا رہا ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 543 نشستوں میں سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے 282 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے۔
تصویر: Reuters
دہلی میں آمد
جیت کے بعد ہفتے کے روز نریندر مودی کا نئی دہلی میں پرجوش استقبال کیا گیا ہے۔ اس جیت کی ریلی کے دوران پارٹی کے حامیوں سے سڑکیں بھری ہوئی تھیں۔
تصویر: Reuters
جیت کے لڈو
ممبئی میں بی جے پی کے مسلم کارکن مٹھائی بانٹ کر پارٹی کی جیت کا جشن مناتے ہوئے۔ مبصرین کی رائے میں گجرات کے فسادات کی وجہ سے بھارتی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مودی کے مخالف تھی۔
تصویر: UNI
جشن اور پٹاخے
بی جے پی کی تاریخی جیت کا جشن مناتے ہوئے کارکنوں نے آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا۔ چنئی میں لی گئی اس تصویر میں کارکن پٹاخوں کے ساتھ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے۔
تصویر: UNI
بنارس میں جیت
بنارس میں ڈھول بجا تے ہوئے بی جے پی کی جیت کے جشن میں ڈوبے کارکن۔ بی جے پی کے رہنما نریندر مودی یہاں سے بھی الیکشن جیتے ہیں۔ مودی کی جماعت نے ریاست اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کو نہ صرف ہرایا ہےبلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ یہاں سے تو اس پارٹی کا تقریباﹰ خاتمہ ہی ہو گیا ہے۔
تصویر: UNI
صدر دفتر میں گانے
نئی دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کے باہر ناچتے اور گاتے ہوئے کارکن۔ پارٹی کے صدر دفتر میں جمعہ کی صبح سے ہی کارکنوں نے جشن منانے کا آغاز کر دیا تھا۔
تصویر: UNI
بِہار میں بَہار
ریاست بِہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بھی بی جے پی کے کارکنوں نے ’مودی بَہار‘ کا جشن منایا۔ ریاست بِہار میں بھی این ڈی اے نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
تصویر: UNI
جیت کی ہولی
ویسے تو بھارت میں ہولی ایک مذہبی تہوار ہے لیکن اتر پردیش کے درالحکومت لکھنوء میں لوگوں نے جیت کی ہولی منائی۔ قوم پرست نریندر مودی کو ہندو مذہبی حلقوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔
تصویر: UNI
ملک بھر میں مودی لہر
مودی پوری طرح حکومتی اتحاد (یو پی اے) کو مات دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کی پارٹی کو ریکارڈ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں اور انہیں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کی حمایت کی ضرورت نہیں۔ گوہاٹی میں پارٹی کے کارکن نتائج کے بعد جشن مناتے ہوئے۔
تصویر: Reuters
اسٹاک مارکیٹ میں دھوم
بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو تیز ی کے ساتھ اضافہ نوٹ کیا گیا۔ لوگوں کو امید ہے کہ نئی حکومت معیشت کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگی۔ مودی کی جیت کا اثر روپے کی قدر پر بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ جمعہ کو بھارتی روپے کی قدر مستحکم رہی۔