متنازع بھارتی اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک پاکستان میں
30 ستمبر 2024اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچنے پر وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود، وزارت مذہبی امور کے ایڈیشنل سکریٹری سید ڈاکٹر عطاء الرحمان اور دیگر سرکاری حکام نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا استقبال کیا۔
وزارت مذہبی امور کے ترجمان کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں عوامی خطاب اور کئی جگہوں پر نماز جمعہ کے اجتماعات کی امامت بھی کریں گے۔
یہ دورہ پانچ اکتوبر کو کراچی سے شروع ہو کر 20 اکتوبر کو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گا۔
ملائیشیا سے ذاکر نائیک کی واپسی کے لیے بھارت کی کوشش
ان کے بیٹے ڈاکٹر فاروق نائیک، جو اسلامی اسکالر ہیں، ان کے ساتھ اس دورے میں تینوں شہروں میں لیکچر دیں گے۔ دونوں کو سخت سکیورٹی میں ان کے قیام گاہ لے جایا گیا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کون ہیں؟
ذاکر نائیک ایک متنازعہ اسلامی اسکالر اور مبلغ ہیں، جو ملائیشیا میں سال دو ہزار سولہ سے خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ بھارتی حکومت کو منی لانڈرنگ اور غیر مسلموں کے خلاف مبینہ نفرت انگیز تقریروں کے الزام میں مطلوب ہیں۔ کینیڈا اور برطانیہ نے ملک میں ان کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔
ملائیشیا میں مقیم اٹھاون سالہ ڈاکٹر نائیک مسلسل لیکچر دیتے رہتے ہیں اور سوشل مییڈیا کے ذریعے عالمی سطح پر سامعین کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔
ذاکر نائیک قطری حکومت کی دعوت پر دوحہ میں فیفا ورلڈ کپ کے دوران نومبر 2022 میں قطر کے دارالحکومت گئے تھے اور اسلامی موضوعات پر لکچر دیے تھے۔
پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار
ڈاکٹر ذاکر نے ایک پاکستانی یوٹیوبر کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ میں پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے سال دو ہزار بیس میں پاکستان کا دورہ کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن کووڈ کے وبائی امراض کی وجہ سے وہ ایسا کرنے سے قاصر رہے۔
انٹرپول کا ذاکر نائیک کے خلاف نوٹس جاری کرنے سے انکار
انٹرویو کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک سے پوچھا گیا کہ وہ بھارت چھوڑ کر ملائیشیا کے بجائے پاکستان کیوں نہیں گئے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے پاکستان جانا آسان تھا کیونکہ وہاں کے لوگ انہیں جانتے تھے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا، ''اگر وہ پاکستان جانا چاہتے تو جا سکتے تھے لیکن شریعت کا اصول ہے کہ بڑے نقصان سے بچنے کے لیے چھوٹا نقصان برداشت کرنا چاہیے۔‘‘
بھارت چھوڑنے سے قبل ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت کے مختلق شہروں اور بالخصوص ممبئی میں ''امن کانفرنسوں‘‘ کا انعقاد کیا کرتے تھے، جن میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی شرکت کیا کرتے تھے۔
پاکستان آمد سے قبل انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''امن کانفرنس ایک ایسی چیز ہے، جس کی مجھے سب سے زیادہ یاد آتی ہے، جب سے میں بھارت چھوڑ کر آیا ہوں، خاص طور پر بمبئی۔‘‘
ج ا ⁄ ا ا (پاکستانی میڈیا)