امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ یورپ میں مقبول ہوتے تو اس کا مطلب ہوتا کہ وہ اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کو امریکا کا احترام کرنا چاہیے۔
تصویر: Imago/ZUMA Press/A. Drago
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سن دو ہزار انیس میں ہوئی اپنی کابینہ کی پہلی میٹنگ میں یورپی ممالک میں اپنے غیرمقبول ہونے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ووٹرز نے جن کاموں کے لیے انہیں منتخب کیا ہے، انہیں وہی کرنے ہیں، ’’مجھے یورپی افراد نے نہیں بلکہ امریکی ووٹرز اور ٹیکس دہندگان نے منتخب کیا ہے‘‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یورپ میں ان کے بارے میں کیا سوچا جاتا ہے، اس سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ٹرمپ نے اصرار کیا کہ بطور صدر یہ ان کا فرض ہے کہ وہ یورپ پر زور دیں کہ یورپی ممالک امریکا کے ساتھ زیادہ اچھا سلوک کریں۔ انہوں نے البتہ کہا ہے کہ یورپی رہنماؤں کے ساتھ ان کے تعلقات اچھے ہیں اور وہ انہیں دوست سمجھتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ یورپی ممالک پر زور دیا جانا چاہیے کہ وہ دفاع اور سکیورٹی کی خاطر زیادہ فعال کردار ادا کریں۔ یہی وہ بات تھی جو انہوں نے اپنے دورہ یورپ کے دوران مغربی دفاعی اتحاد کی سربراہی سمٹ میں پر جوش انداز میں کہی تھی۔ اسی تناظر میں ٹرمپ نے دہرایا، ’’اسی لیے میں (امریکا کا صدر) منتخب کیا گیا ہوں‘‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا، ’’مجھے یورپ میں مقبول نہیں ہونا۔ اگر میں یورپ میں مقبول ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ میں اپنا کام درست طریقے سے نہیں کر رہا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یورپ نہ صرف دفاع کے شعبے میں بلکہ تجارت میں بھی امریکا کے ساتھ ناجائز سلوک روا رکھے ہوئے ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال کے لیے ماضی کے امریکی صدور کو مورد الزام ٹھہرایا، جنہوں نے بالخصوص دفاع کے شعبے میں یورپی ممالک کو رقوم فراہم کرنے کی راہ ہموار کی تھی۔ دفاعی اخراجات پر جرمنی پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’جرمنی ایک فیصد دیتا ہے جبکہ اس چار فیصد دینا چاہیے‘‘۔
پیو ریسرچ اسٹڈی کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے نتائج کے مطابق یورپ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت انتہائی کم ہو چکی ہے۔ اکتوبر سن دو ہزار اٹھارہ میں جاری کیے گئے یہ اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یورپی عوام کے خیال میں ٹرمپ عالمی معاملات کو مثبت طریقے سے چلانے میں ناکام رہے ہیں۔
ع ب/ آئی سی جی/ ع ت / خبر رساں ادارے
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘