یورپی پارلیمنٹ نے جرمن سیاستدان ارزولا فان ڈیئر لائن کو یورپی یونین کے کمیشن کا صدر منتخب کر لیا ہے۔ اِس سلسلے میں اراکین پارلیمان نے اپنا حق رائے دہی منگل سولہ جولائی کی شام استعمال کیا تھا۔
تصویر: Reuters/V. Kessler
اشتہار
جرمن سیاستدان ارزولا فان ڈیئر لائن کو یورپی یونین کے کمیشن کی صدر منتخب کر لی گئی ہیں۔ اُن کا انتخاب منگل سولہ جولائی کی شام ہوا تھا۔
کامیابی کے بعد اولین تقریر
یورپی پارلیمنٹ میں یورپی کمیشن کے صدر کے منصب کا الیکشن جیتنے کے بعد تقریر کرتے ہوئے جرمن سیاستدان ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا کہ اُن پر اعتماد یورپ پر اعتماد کے مساوی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اعتماد ایک مضبوط یورپ پر بھی ہے اور اس منصب کے لیے اُن کا کام اس انتخاب کے فوری بعد شروع ہو گیا ہے۔
فان ڈیئر لائن نے تمام اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انتخاب سے قبل پارلیمنٹ میں کی گئی تقریر میں بھی انہوں نے اس کا عہد کیا کہ اُن کے دور میں یورپی یونین سماجی بہبود کے وسیع دائرے میں بھی اپنا مثبت کردار ادا کرے گی۔ اس کے علاوہ انہوں نے خواتین کے حقوق کی پاسداری کو بھی اہم قرار دیا۔
ارزولا فان ڈیئر لائن یورپی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئےتصویر: Reuters/V. Kessler
ردعمل اور پیغامات
جرمن چانسلر نے یورپی کمیشن کی نومنتخب صدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں ایک ذمہ دار شخصیت قرار دیا۔ میرکل نے کہا کہ انہوں نے اپنا ایک باوقار وزیر ضرور کھو دیا ہے لیکن برسلز میں انہیں ایک نیا ساتھی مل گیا ہے۔
سویڈن کے وزیراعظم اسٹیفن لووان نے کہا کہ ایک خاتون کو ایک انتہائی اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے اور یہ شاندار ہے۔ اس انتخاب سے یورپ میں روزگار، ماحولیاتی تبدیلیوں، مہاجرت، سلامتی اور دیگر اہم معاملات پر پہلے سے جاری عملی سرگرمیوں اور کارروائیوں میں تسلسل دیکھا جائے گا۔
ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے فان ڈیئر لائن کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ سبھی کو مل جل کر کام کرنا ہو گا اور اس سے ہی یورپ آگے بڑھے گا۔ اسی طرح بیلجیم کے وزیراعظم اور یورپی کونسل کے اگلے صدر چارلس مشیل اور یورپی کونسل کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹسک نے بھی فان ڈیئر لائن کو مبارک باد دی۔ ایک روز قبل ٹسک نے کہا تھا کہ جب فان ڈیئر لائن کہتی ہیں کہ وہ یورپی اتحاد اور طاقت کے لیے بھرپور جدوجہد پر یقین رکھتی ہیں تو یہ حقیقت میں درست ہے اور وہ ایسا ہی کرنے کی ہمت رکھتی ہیں۔
جرمن چانسل میرکل اپنے سابقہ ارزولا فان ڈیئر لان اور نئی وزیر دفاع انے گریت کرامپ کارن باؤر کے ساتھتصویر: Imago Images/IPON/S. Boness
انتخاب کا دن
فرانسیسی شہر اسٹراس برگ میں واقع یورپی پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں جرمنی کی سبکدوش ہونے والی خاتون وزیر دفاع اور قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی سیاستدان ارزولا فان ڈیئر لان کو 383 ووٹ ملے۔
یہ انتخاب خفیہ ووٹنگ کے ذریعے ہوا۔ یورپی پارلیمان کی کُل 747 نشستیں ہیں اور فان ڈیر لائن کو کامیابی کے لیے کم از کم 374 ووٹ درکار تھے۔ وہ محض نو ووٹوں کی عددی برتری سے کامیاب قرار دی گئیں۔ اس تناظر میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان کو معاملات آگے بڑھانے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
فان ڈیئر لائن رواں برس یکم نومبر کو یورپی کمیشن کی صدارت کا منصب سنبھالیں گی۔ وہ اس منصب کو سنبھالنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔ موجودہ صدر ژاں کلود ینکر کی مدت اکتیس اکتوبر کو پوری ہو جائے گی۔
ساٹھ سالہ فان ڈیئر لائن برسلز میں پیدا ہوئیں تھیں۔ سیاست میں آنے سے قبل وہ گائناکالوجسٹ تھیں۔ وہ سات بچوں کی والدہ ہیں۔
ع ح، ع ا، نیوز ایجنسیاں
نیا یورپی کمیشن
یورپی یونین کا نیا کمیشن ایک ایسے وقت پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہا ہے جب اقتصادی صورتحال کمزور ہے اور روس کے ساتھ تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔ یکم نومبر سے اپنے منصب پر فائز ہونے والے کمشنرز کے لیے یہی دو بڑے چیلنجز ہیں۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
یورپی کمیشن کے نئے سربراہ
جرمن، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور رکھنے والے ژاں کلود ینکر یورپی کمیشن کے پہلے صدر ہیں، جنہیں یورپی پارلیمان نے منتخب کیا ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران ینکر نے کہا تھا کہ وہ مفاہمت کے علمبردار بننا چاہتے ہیں۔ لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ینکر کے بقول روزگار کے مواقع اور اقتصادی ترقی ان کی اولین ترجیحات ہوں گی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
ینکر کے دست راست
ہالینڈ کے وزیر خارجہ فرانس ٹمرمنز ملائشیئن ایئر لائنز کے طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک مسافر کے رشتہ دار کو دلاسہ دے رہے ہیں۔ یوکرائن کے تنازعے میں ان کی کوششوں کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ فرانس ٹمرمنز یورپی کمیشن کے نائب سربراہ ہیں۔ انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یورپی یونین صرف انہی صورتوں میں اپنے اختیارات استعمال کرے، جب ملکی حکومتیں مؤثر ثابت نہ ہو رہی ہوں۔
تصویر: Reuters
اٹلی سے اسٹراسبرگ
فیدیریکا موگیرینی خارجہ اور سلامتی سے متعلق یونین کی اعلیٰ نمائندہ ہوں گی۔ اس سے قبل وہ اطالوی وزارت خارجہ میں ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے تھیں۔ ان کا نیا منصب دو بڑے چیلنجز کے ساتھ ان کا انتظار کر رہا ہے، جس میں روس اور یوکرائن کے مابین تنازعہ اور مشرق وسطیٰ میں تشدد کی لہر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بھاری قرضے لینے والی شخصیت
پیئر موسکوویسی آئندہ سے مالیاتی امور کے یورپی کمشنر ہوں گے۔ ان کی اِس عہدے پر نامزدگی پر جرمنی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کیونکہ فرانسیسی وزیر خزانہ کے طور پر انہوں نے بجٹ میں خسارے سے متعلق یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ یورپی پارلیمنٹ سے اپنے ایک خطاب میں موسکوویسی نے کہا تھا کہ وہ احتیاط کے ساتھ یورپی مالیاتی قوانین پر عمل درآمد کی نگرانی کریں گے۔
تصویر: Reuters/Francois Lenoir
نو میں سے ایک
مارگریٹے ویسٹاگر ڈنمارک میں وزیر معیشت کے عہدے پر فائز تھیں۔ انہیں یورپی کمیشن میں مسابقت کے شعبے کا کمشنر بنایا گیا ہے۔ انہیں اس دوران بڑی بڑی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ ان میں گوگل اور گیس پروم کا منڈی پر بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی شامل ہے۔ ویسٹاگر ینکر کی ٹیم میں شامل نو خواتین میں سے ایک ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
لندن میں رابطے رکھنے والا لارڈ
جوناتھن ہل برطانوی قدامت پسندوں کے ایک سابق پارلیمانی رہنما ہیں۔ ہاؤس آف لارڈز میں انہیں بیرن آف اورفورڈ کا لقب دیا گیا ہے۔ برسلز میں وہ مالیاتی منڈیوں کی نگرانی پر مامور ہوں گے۔ ناقدین کے بقول لندن میں ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ہل کو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے خود نامزد کیا تھا تا کہ وہ یورپی یونین میں برطانوی مفادات کا دفاع کر سکیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Warnand
نجی معلومات کے تحفظ کا ارادہ
یورپی یونین کی داخلی منڈی میں ڈیجیٹل سوالات کا جواب دینا آندرس انسپ کی ذمہ داری ہو گی۔ وہ ایسٹونیا کے سابق وزیر اعظم ہیں اور یورپ میں ڈیجیٹل میدان میں ہونے والی ترقی میں ان کا مثالی کردار ہے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ کوائف کے تبادلے کے اہم معاہدے ختم کر دیں گے۔ انسپ کے بقول، ’’ہمیں لازمی طور پر ہر شہری کی نجی معلومات کو محفوظ بنانا ہو گا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/T. Charlier
دوسرا ڈیجیٹل کمشنر
جرمن سیاستدان گنٹر اوئٹنگر اس سے قبل یورپی کمیشن میں توانائی کے اہم ترین شعبے سے منسلک تھے اور اب وہ ’ڈیجیٹل اکانومی اینڈ سوسائٹی‘ کے کمشنر ہوں گے۔ اوئٹنگر کے بقول ڈیجیٹلائزیشن سڑکوں کی تعمیر سے زیادہ اہم ہے۔ ’’ہم ایک انقلاب کے درمیان میں پہنچ چکے ہیں۔‘‘ اس تبدیلی کا مطلب یورپی کمیشن میں جرمن اثر و رسوخ میں کمی تو نہیں؟