محبت کا سرعام ’ایسا‘ اظہار: جرمن مرد، روسی خاتون کو جرمانہ
5 جنوری 2019
لیٹویا میں ایک جرمن مرد اور اس کی روسی خاتون دوست کو آپس میں محبت کے ’قابل اعتراض‘ لیکن سرعام اظہار پر جرمانہ کر دیا گیا۔ پولیس نے انہیں دارالحکومت ریگا میں ’ایسی حالت میں پایا جو کسی عوامی جگہ پر قابل قبول نہیں تھی‘۔
تصویر: Imago/I. Vadone
اشتہار
بالٹک کی جمہوریہ لیٹویا سے ہفتہ پانچ جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ دونوں یورپی شہری لیٹویا کے دارالحکومت ریگا کے وسطی علاقے میں ایک گلی کے موڑ پر ایسی حالت میں دیکھے گئے تھے کہ وہ ملکی قوانین کی شدید خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے تھے۔
یک زوجگی کے قائل چھ پرندے
پینگوئن کی رَوک ہَوپر نامی نسل اپنے جیون ساتھی کے ساتھ بہت زیادہ جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ دیگر بہت سے پرندے بھی ’یک زوجگی‘ کے قائل ہیں لیکن بہت سے واقعات میں یہ امر انہیں دوسرے پرندوں کے ساتھ ’جسنی عمل‘سے نہیں روک سکتا۔
تصویر: Imago
تمام پینگوئن ایک جیسے نہیں
یہ معلوم نہیں کہ گالاپاگوس جزائر کے پینگوئن ایک دوسرے کے ساتھ کتنے وفادار ہوتے ہیں۔ تاہم ہم جانتے ہیں کہ ان پرندوں کی رَوک ہَوپر نامی نسل یک زوجگی کی قائل ہے۔ سائنسدانوں نے مائیکرو ٹرانسمٹرز کے ساتھ ان کا مشاہدہ کیا ہے۔ اگر یہ اپنے ساتھیوں سے ہزاروں میل دور بھی چلے جائیں، تو بھی یہ ’لو برڈز‘ ایک دوسرے کو ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ جدائی کے عالم میں بھی یہ پرندے اپنے پارٹنر سے بے وفائی نہیں کرتے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
نَر پرندہ صبح سویرے مادہ کی تلاش میں
تقریباﹰ نوّے فیصد تک تمام پرندے سماجی طور پر ’یک زوجگی‘ کے قائل ہوتے ہیں۔ تاہم کچھ دیگر کے ساتھ بھی ’جنسی عمل‘ کو غلط نہیں سمجھتے۔ مثال کے طور پر ’بلیو ٹِٹ‘ نامی مادہ پرندہ صبح سویرے ہی اپنے گھونسلے سے نکل جاتی ہے، جب کہ اس کا نر ساتھی ابھی سو رہا ہوتا ہے۔ تاہم اگر ہمسائے میں کوئی اور نَر پرندہ اُس وقت جاگ رہا ہو اور گنگنا رہا ہو تو ان دونوں کے مابین عارضی تعلق قائم ہونے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images GmbH
محبت صرف ایک بار، مرنے تک
ہنس ایک ایسا پرندہ ہے، جو عمر بھر کے تعلق پر یقین رکھتا ہے۔ مادہ ہنس اپنے اپنے گھونسلوں کا بھرپور طاقت سے دفاع کرتی ہیں۔ تاہم محبت اور وفاداری کی علامت سمجھے جانے والے یہ پرندے بھی اکثر ’ناجائز تعلقات‘ استوار کر لیتے ہیں۔ یہ ’بے وفائی‘ ان پرندوں میں جینیاتی تنوع کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے۔ مادہ ہنس کا ایک کام یہ یقینی بنانا بھی ہوتا ہے کہ اس کے تمام انڈے محفوظ رہیں۔
تصویر: Otto Durst/Fotolia
پرندوں میں بھی ’صنفی امتیاز‘
ہنس دراصل مرغابی کی نسل کا پرندہ ہے۔ تقریباﹰ تمام ہنس سماجی طور پر ’یک زوجگی‘ کے قائل ہوتے ہیں۔ تاہم مرغابی کے برعکس نَر ہنس گھونسلہ بنانے میں اپنی مادہ ساتھی کی مدد نہیں کرتے۔ یہ کام صرف مادہ ہنس کا ہی ہوتا ہے۔ لیکن بچوں کی حفاظت میں نَر اور مادہ دونوں ہی کردار ادا کرتے ہیں، چاہے یہ بچے جینیاتی شناخت کے لحاظ سے متعلقہ نَر ہنس کے اپنے نہ بھی ہوں۔
تصویر: cc-by-sa/Kolago
طوطوں میں بے وفائی
طوطے زیادہ تر بڑے بڑے گروہوں میں رہتے ہیں، کیونکہ اس طرح وہ ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ان گروہوں میں طوطے اپنے لیے زندگی بھر کے لیے ’جیون ساتھی‘ بھی چن لیتے ہیں۔ لیکن ان گروہوں کی وجہ سے طوطوں میں میں اپنے’شریک حیات‘ سے ہٹ کر کسی دوسرے پرندے کے ساتھ ’ناجائز تعلقات‘ قائم کر لینے کے امکانات بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/H.Lange
نَر سارس کا ’مردانہ کردار‘
ایک خاص موسم میں نَر سارس اپنی مادہ کے مقابلے میں کئی دن پہلے ہی اپنے روایتی گھونسلے میں پہنچ جاتا ہے۔ اس دوران نَر گھونسلے کی زیبائش کا کام سر انجام دیتا ہے۔ جب یہ تیاریاں مکمل ہو جاتی ہیں تو مادہ سارس بھی وہاں پہنچ جاتی ہے۔ چونکہ سارس بڑے بڑے گروہوں میں نہیں رہتے، اس لیے ان میں ’غیر ازدواجی تعلقات‘ قائم کرنے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Rössler
6 تصاویر1 | 6
پولیس نے بتایا، ’’یہ جرمن مرد اور اس کی ساتھی روسی خاتون جنسی عمل میں مصروف تھے، جو اس کے لیے منتخب کی گئی جگہ کے حوالے سے خلاف قانون تھا۔‘‘
ریگا پولیس نے بتایا کہ ان دونوں غیر ملکیوں کو فی کس 200 یورو (قریب 230 امریکی ڈالر) جرمانہ کر دیا گیا ہے۔
پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’ان دونوں ملزمان کو اس وقت پکڑ لیا گیا، جب وہ موقع سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس سے کچھ ہی دیر قبل عوامی سلامتی کے نقطہ نظر سے لگائے گئے ایک قریبی ویڈیو کیمرے پر پولیس اہلکاروں نے یہ دیکھ لیا تھا کہ یہ جوڑا ’قانون کی خلاف ورزی‘ میں مصروف تھا۔‘‘
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعہ چار جنوری کو صبح سویرے اس وقت پیش آیا، جب ریگا شہر کے تاریخی حصے میں درجہ حرارت نقطہ انجماد کے قریب تھا۔
دوران تفتیش پولیس نے جب اس جوڑے سے یہ پوچھا کہ اس نے اتنی سخت سردی میں ایک عوامی جگہ پر اس جرم کا ارتکاب کیوں کیا، تو اس جرمن مرد اور اس کی دوست روسی خاتون دونوں نے پولیس ایک ہی بات بتائی، ’’ہم چاہتے تھے کہ سخت سردی میں کسی ’پرخطر‘ عوامی جگہ پر ہم ایک دوسرے کے انتہائی قریب ہو جائیں۔‘‘
جرمنی اور روس سمیت دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح لیٹویا میں بھی عوامی مقامات پر انسانی جنسی رابطے قانوناﹰ منع ہیں۔
م م / ع ا / ڈی پی اے
ساحل سے پتھر اٹھانے پر جيل: يہ کس کس ملک کا قانون ہے؟
سياح جب کسی ساحل پر جاتے ہيں تو وہ اس جگہ کی يادگار کے طور پر تھوڑی سی ریت يا کوئی پتھر اپنے ساتھ لے جانے کے ليے اٹھا ہی ليتے ہيں۔ ليکن کئی مقامات پر یہ معمولی سی بات سزائے قید يا پھر بھاری جرمانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AFP Creative/Abramovich
معمولی سی غلطی کی اتنی بھاری قيمت
ہر سال دنيا بھر ميں لاکھوں افراد سياحت کے ليے مختلف سمندروں اور ساحلوں کا رخ کرتے ہيں۔ ان مقامات سے وہاں گزارے گئے لمحات کی یاد میں کوئی پتھر يا تھوڑی سی ريت ساتھ لے جانا اور پھر اپنے گھر کے کسے کونے پر سجا دينا بظاہر ایک بے ضرر بھی بات ہے۔ ليکن کيا آپ جانتے ہيں کہ اس کام کے باعث آپ کو جيل بھی ہو سکتی ہے اور جرمانہ بھی۔ دنيا ميں کئی مقامات ايسے ہيں، جہاں ایسے قوانین رائج ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AFP Creative/Abramovich
فنکاروں اور مصنفوں کے ليے بھی کوئی چھوٹ نہيں
منصف ايان مک ايون کے ايک بڑے معروف ناول کا نام ’چيسل بيچ‘ ہے۔ اپنے اس ناول کی اشاعت کے بعد ايک انٹرويو ميں مک ايون نے بتايا تھا کہ ايک مرتبہ انہوں نے برطانيہ کے جنوبی حصے ميں ایک ساحل سے چند کنکرياں اٹھا لی تھيں اور انہيں اپنے گھر لے گئے تھے۔ بعد ازاں انہيں پتہ چلا تھا کہ اس ’جرم‘ پر انہيں دو ہزار پاؤنڈ تک جرمانہ ہو سکتا تھا۔ مک ايون نے وہ کنکرياں واپس لوٹاتے ہوئے اپنی غلطی پر معافی مانگ لی تھی۔
تصویر: Imago/blickwinkel
ثقافتی اور قدرتی ورثے کا تحفظ، پتھر اٹھانے پر جرمانہ
ترکی ميں ساحل سمندر سے پتھر اٹھانے پر جيل يا جرمانہ ممکن ہے۔ ايک جرمن شہری نے اسی جرم کی سزا قيد کی صورت ميں کاٹی۔ اپنے ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ کے ليے ترکی نے کافی سخت قوانين متعارف کرا رکھے ہيں۔ متاثرہ خاندان کے ليے ايئر پورٹ پر يہ ثابت کرنا ناممکن ہوتا کہ وہ جو پتھر ساتھ لے جا رہا تھا، وہ کسی قديم مقام سے چرایا گیا کوئی اہم پتھر نہيں بلکہ ایک ریتلے ساحل پر پڑا ہوا ايک معمولی سا پتھر تھا۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/A. Widak
ريت بھی اہم ہے، جيل يا جرمانہ
صرف پتھر ہی نہيں ريت اٹھا لینا بھی مہنگا پڑ سکتا ہے۔ انٹرنيٹ پر خريد و فروخت کی معروف ويب سائٹ ’ای بے‘ نے حال ہی ميں اپنی ويب سائٹ پر پیش کردہ چند اشياء کی فروخت منسوخ کر دی۔ ان ميں امريکا کی پچاسويں رياست ہوائی کی ريت بھی شامل تھی۔ گو کہ پانچ برس قبل تک یہ کوئی مسئلہ نہيں تھا، اب لیکن ہوائی کے کسی بھی ساحل سے ذرا سی ريت ساتھ لے جانے پر بھی ايک لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Garcia
سخت اطالوی قوانین
اطالوی جزيرے سارڈينيا کے دلکش ساحل پوری دنيا ميں مشہور و مقبول ہيں۔ تين برس قبل موسم گرما ميں سارڈينيا کے حکام نے مختلف سياحوں کے سامان سے قریب پانچ ٹن ريت برآمد کی۔ حیران کن بات یہ کہ ايسا صرف ايک ہوائی اڈے پر ہوا۔ اب سارڈينيا کے کسی ساحل سے ريت ساتھ لے جانے پر پانچ سو سے لے کر تين ہزار يورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تصویر: Imago/imagebroker/H. Corneli
ہاتھ بھی نہ لگائيں، تو ساحل پر کريں کيا؟
فلپائن کے بوراکے نامی ساحل سمندر پر قوانين اور بھی زيادہ سخت ہيں۔ گھر لے جانا تو دور کی بات اس خوب صورت جزيرے پر ريت جمع کرنا بھی ممنوع ہے۔ سزا يا تو پچاس يورو تک جرمانہ يا پھر تين ماہ تک کی قيد، اور سزا کی نوعیت کا دار و مدار جج کے موڈ پر ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Celis
بچوں کے ليے ذرا نرمی، ورنہ جرمانہ
جنوبی افريقہ ميں بھی اس حوالے سے قوانين کافی سخت ہيں۔ ماہی گيری ہو، تفريح کے ليے آگ جلانا یا پھر اپنے پالتو جانوروں کو ساتھ لے جانا، ہر چيز کے ليے تفصيلی قوانين موجود ہيں۔ ان ساحلوں سے پتھر يا ريت اٹھانا، انہيں ايک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا وغيرہ سب ممنوع ہيں۔ ہاں بچے اگر کھيل ہی کھيل ميں ايسے کچھ کر گزریں، تو ان کے ليے کچھ گنجائش ضرور موجود ہوتی ہے۔