محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اس کا عملی مظاہرہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیکھنے کو ملا ہے۔ حکام کو امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر قائم دیوار کے دروازے کو ایک محبت کی شادی کے لیے کھولنا پڑا۔
تصویر: Getty Images/J.Sullivan
اشتہار
یہ شادی ایک میکسیکن عورت اور ایک امریکی مرد کی محبت کا شاخسانہ تھی۔
میکسیکو کی ریاست باخا کیلیفورنیا کے شہر پالایا ڈی ٹِخوانا کے ایک جانب بحر الکاہل ہے اور شمالی سمت میں ساحل تک تعمیر کی گئی امریکی سرحد پر دیوار ہے۔ اس سرحدی دیوار پر ایک بڑے گیٹ کو دروازہٴ امید (Door of Hope) کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ہفتہ اٹھارہ نومبر کو اس دروازے کو خصوصی طور پر صرف ایک گھنٹے کے لیے کھولا گیا۔ یہ اقدام ایک محبت کی شادی انجام دینے کے لیے اٹھایا گیا تھا۔
امریکا کی بارڈر پٹرول ایجنسی کے مقامی انچارج نے میکسیکن عورت ایویلیا رائز اور امریکی شہری برائن ہیوسٹن کی محبت کے انجام پر شادی کی خصوصی تقریب کے لیے کھولا۔ شادی کی یہ خصوصی تقریب سرحدی گزرگاہ کے دونوں طرف سکیورٹی زون میں انجام پائی۔
امریکا اور میکسیکو کی تین ہزار کلومیٹر سے زائد طویل سرحد پر کئی مقامات پر دیوار تعمیر کی جا چکی ہےتصویر: AFP/Getty Images
اس خصوصی شادی کی تقریب میں میکسیکو کی ایویلیا رائز نے روایتی سفید رنگ کا دلہنوں والا لباس پہنا جب کہ امریکی دولہے برائن ہیوسٹن نے بھورے رنگ کا سوٹ پہن کر اپنی شادی کی تقریب میں شرکت کی۔ امریکی بارڈر سکیورٹی نے شرکاء کو خاص طور پر ہدایت کی تھی کہ وہ شادی کی تقریب کو ہر حال میں ایک گھنٹے میں مکمل کریں گے۔ اس تقریب میں دولہا اور دلہن کے قریبی عزیز و اقارب اور دوست احباب شریک تھے۔
ایویلیا رائز کا کہنا ہے کہ وہ امریکا سے تعلق رکھنے والے برائن ہیوسٹن سے تین برس قبل ٹخوانا میں ملی تھیں اور اُسی وقت سے وہ دونوں محبت کی گرفت میں ہیں۔ اس شادی کی تقریب میں ٹِخوانا شہر کے انسانی حقوق کے کمیشنر اور میئر کی اہلیہ نے گواہان کے طور پر شرکت کی۔
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
8 تصاویر1 | 8
شادی کے بعد یہ افسوسناک ضرور تھا کہ دلہن کے پاس امیگریشن کے لیے مطلوب دستاویزات موجود نہیں تھیں اور اس بنیاد پر امریکی بارڈر کنٹرول ایجنسی نے اُسے اپنے دولہے کے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دی۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ اپنے شوہر کے پاس پہنچنے کے لیے میکسیکن خاتون کو اب شادی کے بعد کسی بڑی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
سرحدی گزرگاہ پر شادی کی تقریب کا اہتمام ’بارڈز اینجل‘ نامی ایک تنظیم نے کیا تھا۔ بارڈر اینجل نامی تنظیم امیگریشن حقوق کی وکالت کرتی ہے۔ اس شادی کی تقریب کے لیے اطراف میں لوگ بھی جمع ہوئے لیکن سبھی کو امریکی بارڈر کنٹرول ایجنسی کے اہلکاروں کی نگرانی کا سامنا رہا۔