1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محبت کے ادراک کا لمحہ

19 جنوری 2023

وید، اپنی ذات کی تلاش میں نکلتا ہے تو دل میں تارا ایک پھانس کی طرح گڑی ہے۔ مگر یہ محبت نہیں ہے۔ وحشت ہے، مایوسی ہے، ٹھکراۓ جانے کا احساس ہے، یا کچھ اور ہے۔ محبت بہرحال نہیں ہے۔

تصویر: Privat

جارڈن وجد کے سے عالم میں اٹھتا ہے اور درگاہ نظام الدین کی جالی کے سامنے بے یقینی کے سے عالم میں کھڑا ہو جاتا ہے۔ خالی نظروں سے جالی کے پار دیکھتا ہے۔ یہ نظر وحشتیں سمیٹتی ہے اور واپس آجاتی ہے۔ جارڈن منکر ہے۔ جیسے کسی نے بتایا ہو کہ یہ محبت ہے، مگر وہ بدک گیا ہو۔ دل سے دعا کر رہا ہو۔ خدارا، یہ محبت نہ ہو۔ خدا کرے، یہ محبت نہ ہو۔ شاید وہ بھید پا گیا تھا، کہ محبت عشقِ لاحاصل بھی بن سکتی ہے۔ 

اس لاحاصل کے غم اور کسک کے ساتھ کون جی پاتا ہے؟ 

جوہجر زدہ لوگ زندہ تھوڑی کہلا پاتے ہیں؟  (فلم راکسٹار)

ہیر، زندگی کے نئے سفر پہ گامزن ہونے لگتی ہے تو خود کو الجھا ہوا پاتی ہے۔ جیسے جاڑے میں گرم بستر سے پاؤں نکالتے ہی موسم کی شدت کا احساس ہوتا ہے، ویسے ہی ہیر اپنی رو جاتے جاتے ایک دم ٹھٹھک جاتی ہے۔ اس پہ بھید کھلتا ہے کہ وہ تو محبت کی حدود میں آ چکی ہے۔ مگر ہیر کی محبت سلجھی اور سبھاؤ والی ہے۔ اس کو احساس نہیں ہوتا مگر محبت اس پر پھوار کے جیسے برس رہی ہوتی ہے۔ خود کو بھیگا ہوا دیکھتی ہے تو اسے احساس ہوتا ہے۔ نہیں، اسے ادراک ہوتا ہے۔ محبت کا ادراک۔ ہیر نے جی ہی جی میں تسلیم کرلیا، ہاں یہ محبت ہے۔ (فلم راکسٹار)

جے۔۔۔ میرا کی تصویر بچانے کو اپنی جان دینے کو تیار ہے۔ باقی ہر متاع جاتی ہے تو جائے، مگر، میرا کی تصویر اس کے لیے کل کائنات ہے۔ اسے کیسے کھویا جا سکتا ہے۔ زخمی حال، لٹا پٹا جے میرا کی تصویر دیکھتا ہے تو اس کے دل سے ایک دہائی نکلتی ہے، یہ تم تھی؟ میرا؟ 

اور یہ میرا ہی تھی جس کی دوری جے کو کھائے جارہی تھی۔ اس کے وجود میں سناٹوں نے گھر کر لیا تھا۔ ادراک نے جے "جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جاۓ” کی تمثیل بنادیا تھا۔ دہائی میں سے ایک قہقہہ سا برامد ہوتا ہے۔ جیسے اب پرسکون ہونے کی وجہ مل گئی ہو۔ گویا خالی پن ہے تو اس کا مداوا وہ میرا سے کروا سکتا ہے۔ یا جیسے اس بات پہ فخر کر رہا ہو کہ میرا کی غیر موجودگی کا حق تھا کہ اس کی ذات خالی پن  کا شکار ہو، اور اب اس نے یہ حق ادا کر دیا ہو۔ کیسے بے آسروں کی چھت بن جانے کا اہل ہے محبت کا یہ ادراک۔ (فلم لو آج کل)

ایک ہی دن وید کے ساتھ گزارنے کے بعد، تارا اگلی صبح کمرے کی کھڑکی سے باہر دیکھے تو وید کھلنڈرے پن سے گلی کے بچوں کے ساتھ کھیل میں مصروف ہے۔ تارا چائے بنا کر نیچے گلی میں آ جاتی ہے۔ سورج کی نرم دھوپ ہے یا نویکلے جذبے کی حدت، تارا سرشار ہے۔ محبت کا ادراک ایک طمانیت کا باعث ہے۔ اور وہ اسی سرشاری کے عالم میں آنکھیں موند لیتی ہے۔ (فلم تماشا)

وید، اپنی ذات کی تلاش میں نکلتا ہے تو دل میں تارا ایک پھانس کی طرح گڑی ہے۔ مگر یہ محبت نہیں ہے۔ وحشت ہے، مایوسی ہے، ٹھکراۓ جانے کا احساس ہے، یا کچھ اور ہے۔ محبت بہرحال نہیں ہے۔ ابھی تو وید خود سے ہی آشنا نہیں ہے۔خود سے ملاقات ہوئی تو پہلا ادراک تارا کی محبت کا ہوا۔ اور وید باد صبا کی طرح ہلکا اڑتا پھرنے لگا۔ (فلم تماشا)

بعض لوگوں کے لیے خوش کن، بعض کے لیے وحشت زدہ، بعض کو مسحور کرنے والا، اور بعض کو بےآسرا کرنے والامحبت کے  ادراک کا لمحہ۔ ہوتا مگر جادوئی ہے۔ پوری کائنات تھم جاتی ہے۔ کوئی آپ سے کہتا ہے، یہ محبت ہے! یہ ہے محبت۔ 

اس لمحے کا خمار کچھ ایسا ہے کہ پورے زمانے کو سمیٹ کر اس میں رکھا جاسکتا ہے۔ جب کہیں زندگی میں اندھیرا ہو، یہ لمحہ توانائی کے نئے دیے روشن کردیتا ہے۔ دیے جلتے رہتے ہیں غمِ روزگار چلتا رہتا ہے۔ 

۶ دسمبر ۲۰۱۱، ۵:۴۷ پی ایم

جیل روڈ کا وہ اشارہ جو اب ہٹا دیا گیا ہے 

سردیوں کی پہلی بارش کی ہلکی سی پھوار

اور گاڑی میں محمد حماقی کے وافتکرت کی آواز۔ 

میں نے تمہاری طرف دیکھا اور ایک بات ذہن میں آئی، یہ پل خوشی کا مجسم روپ ہے۔ 

غیب سے ایک آواز میرے کان میں گونجی

یہ ادراک کا پل ہے۔ محبت کے ادراک کا پل 

تم نے میری طرف نظر ڈالی اور پھینو کہہ کر گال پہ بوسہ رکھ دیا۔

 نوٹ: ڈی ڈبلیو اُردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں