محبوبہ کو قتل کرنے والا روسی مورخ انصاف کے کٹہرے میں
14 دسمبر 2020
روس کے ایک تاریخ دان کو قتل کے مقدمے کا سامنا ہے۔ استغاثہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ تاریخ کے استاد کو قتل کے الزام کے تحت کم از کم پندرہ برس کی سزا سنائی جائے۔
اشتہار
روسی مورخ کا نام اولیگ سوکولوف ہے۔ انہیں فرانس کا معتبر 'لیجن آف آنر‘ کا میڈل بھی دیا جا چکا ہے۔ وہ فرانسیسی جرنیل نپولین کے شدید مداحوں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ سینٹ پیٹرزبرگ یونیورسٹی میں ملازم تھے۔
ان پر اپنی نوجوان محبوبہ کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔ اب اس مقدمے میں عدالتی کارروائی اپنی تکمیل کو پہنچنے والی ہے۔ یہ مقدمہ روسی شہر سینٹ پیٹرزبرگ کی ایک عدالت میں چلایا جا رہا ہے۔
اس مقدمے کو گھر میں استحصال کے تناظر میں بھی لیا جا رہا ہے اورایسے جرائم کے خلاف آوازیں بلند کرنے والے سرگرم افراد مبینہ ملزم اور پروفیسر سوکولوف کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
عدالتی کارروائی رواں برس جون میں شروع ہوئی لیکن کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔
عدالت میں سوکولوف کا اعترافِ جرم
عدالتی کارروائی کے دوران اولیگ سوکولوف کو شیشے کے ایک کمرے میں قید رکھا گیا۔ استغاثہ نے سوکولوف کو پندرہ برس کی سزائے قید سنائے جانے کے علاوہ انہیں قیدیوں کی ایک کالونی میں پابند کرنے کی درخواست بھی کی۔
عدالتی کارروائی کے دوران سوکولوف مسلسل بے چینی کے ساتھ اپنی کرسی پر آگے پیچھے حرکت کرتے رہے۔ استغاثہ کے مطابق ملزم قتل کے علاوہ غیر قانونی آتشیں اسلحہ رکھنے کا بھی مرتکب ہوا ہے۔
کارروائی کے دوران جب پروفیسر سوکولوف سے پوچھا گیا کہ آیا وہ اپنا جرم تسلیم کرتے ہیں تو انہوں نے اس کے جواب میں کہا کہ وہ جرم تسلیم کرتے ہیں اور انہیں اس پر شدید پچھتاوا ہے۔
تاریخ دان کی گرفتاری
اولیگ سوکولوف نومبر سن 2019 میں ایسے عالم میں گرفتار کیے گئے، جب وہ شراب کے نشے میں دھت تھے اور مقتولہ اناستسیا یشچینکو کے منجمد جسم سے کٹے ہوئے بازو ایک تھیلے میں ڈال کر کہیں لے کر جا رہے تھے۔
گرفتاری کے فوری بعد انہوں نے اپنی محبوبہ اور سابقہ شاگرد چوبیس سالہ اناستسیا کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا۔ انہوں نے اس کا بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے لاش کے ٹکڑے بھی کر دیے تھے۔ ان کو اس وقت گرفتار کیا گیا، جب وہ منجمد دریائے موئیکا کے کنارے پر کی طرف جا رہے تھے۔
اعتراف جرم
پیر چودہ دسمبر کو اعترافِ قتل میں سوکولوف نے عدالت کو بتایا کہ قتل کی وجہ اناستسیا کے ساتھ کسی معاملے پر شدید بحث بنی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ مقتولہ نے ان کے بچوں کے بارے میں انتہائی عامیانہ گفتگو کر تے ہوئے ان کی تذلیل کی تھی۔
سوکولوف نے عدالت کو بتایا کہ قتل اچانک اور ایک شدید جذباتی کیفیت میں ہوا اور وہ اس کیفیت میں خود پر کنٹرول نہیں کر سکے تھے۔
بحث کے دوران استغاثہ نے قتل کو ایک منصوبے کا نتیجہ قرار دیا تھا اور مقتولہ کی فیملی کے وکیل کا اصرار بھی یہی تھا کہ یہ جرم ایک پلاننگ کے ساتھ کیا گیا۔
ع ح، ع ب (اے ایف پی)
محبت کرنے والے جائیں تو جائیں کہاں؟
چودہ فروری کو محبت کرنے والوں کا دن قرار دیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر یہ ویلنٹائنز ڈے کہلاتا ہے۔ اس حسین دن ایک ساتھ سفر کرنا انتہائی عمدہ خیال سمجھا جاتا ہے۔ محبت کرنے والوں کے لیے دس رومانی مشورے درج ذیل ہیں:۔
تصویر: picture-alliance/C. Ehlers
وینس میں ایک رات
سمندری پانی میں گھرے اطالوی شہر وینس سے محبت کی کئی داستانیں وابستہ ہیں۔ مشہور آسٹریائی کمپوزر ژوہان اسٹراؤس نے ایک غنائیہ ’ایک رات وینس میں‘ اسی شہر میں تخلیق کیا تھا۔ وینس کے باسیوں کا مقولہ ہے کہ محبت کرنے والے اگر گنڈولے پر سواری کرتے ہوئے غروب آفتاب کے وقت سائز برج کے نیچے ایک دوسرے کو سینٹ مارکس گرجا گھر کی بجتی گھنٹوں کی گونج کے دوران چوم لیں تو اُن کی محبت امر ہو جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance / dpa
روم کے فوارے والے تالاب میں سکہ پھینکیں
ایک اطالوی روایت یہ بھی ہے کہ اگر بے نظیر شہر روم کے مشہور تریوی فوارے کے چھوٹے سے تالاب میں تین سکے پھینک دیں تو محبت کرنے والے جوڑے کی شادی یقینی ہے۔ یہ فوارا مشہور ہدایت کار فیڈریکو فیلینی کی مشہور رومانی فلم ’ لا ڈولچے ویٹا‘ میں بھی بھی دکھایا گیا ہے۔ فلم کی ہیروئن انیتا ایکبرگ اس تالاب میں نہاتے دکھائی گئی ہیں۔ روم کا یہ تریوی فاؤنٹین فن تعمیر کا ایک اعلیٰ نمونہ بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Di Meo
فرینکفرٹ میں ’لازوال محبت‘
بنکاری سے جڑی بلند و بالا عمارتوں کی شناخت کے حامل جرمن شہر فرینکفرٹ میں بے شمار جوڑے اپنی لازوال محبت کے لیے دریائے مائن پر بنائے گئے آئرن برج پر ایک تالہ لگانے کے بعد ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہیں۔ یہ عمل اب اس پل کی روایت بن چکا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ بے شمار تالوں کے بوجھ سے کسی روز یہ پل گر ہی نہ جائے۔
تصویر: picture alliance / dpa
دریائے سین کے کنارے رومانس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے مشہور دریائے سین کے کنارے چہل قدمی کرنا بھی محبت کرنے والوں کے لیے بہت ہی حسین عمل خیال کیا جاتا ہے۔ اس رومان پرور شہر میں رومانس سے نجات ممکن نہیں۔ اسی شہر میں انیسویں صدی کی ادبی روایت رومانویت کی ابتدا ہوئی تھی۔ بلاشبہ یہ حسین شہر محبت کو تقویت بخشتا ہے۔ پیرس دنیا کے چند شہروں میں سے ایک ہے جہاں نازک جذبات کے عملی اظہار کو مناسب خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Ehlers
رائیکا ویک کے گرم پانیوں میں ڈبکی
یورپی ملک آئس لینڈ کے دارالحکومت رائیکا ویک میں ’بلیو لوگون‘ گرم پانیوں کا علاقہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ زمین کے نیچے سے نکلنے والا تازہ مگر قدرے گرم پانی انتہائی سرد موسم میں بھی محبت کرنے والوں کو ایک نئی حرارت فراہم کرتا ہے۔ ان گرم پانیوں کے ارد گرد کا حسین قدرتی ماحول انتہائی دلکش اور دلآویز بھی ہے۔ اس شہر کی سیاحت کو رومانی تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Holschneider
لزبن میں بدن کا اندرونی پریشر کم کریں
پرتگالی دارالحکومت لزبن کے گلیوں اور بازاروں میں گھومنا پھرنا ایک انتہائی رومانی عمل سمجھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شہر کی رومان پرور فضا محبت کرنے والوں کو دلی سکون فراہم کرتی ہے۔ اس شہر کے بالائی (انتہائی بلند) اور زیریں حصوں کو ملانے والی سو سالہ پرانی کیبل ٹرین پر سفر کرنا بھی دلچسپ خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance / J. Woitas
کوہ ایلپس میں یقین کا امتحان
یورپی پہاڑی سلسلے ایلپس میں دو ہزار میٹر کی بلندی پر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ایک ساتھ چلنا بھی بہت رومان پرور ہے۔ ایک عمودی پل پر ایک ہزار میٹر کی بلندی پر پہنچ کر ایلپس کی وادیوں کا نظارہ انتہائی دلفریب معلوم ہوتا ہے۔ ایلپس کی چوٹیوں پر پہنچ کر یقینی طور پر دل کی دھڑکن تیز تر ہو جاتی ہے۔ یہ مہماتی رومانی سیاحت ایلپس کے ایک بلند مقام تک کیبل کار کے ذریعے پہنچنے کے بعد شروع ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
فوئروینتورا کے گرم لاوے کا نظارہ
افریقی براعظم میں ہسپانوی جزائر کیناری کی سیاہ ریت والے ساحلی علاقوں میں محبت کرنے والوں کو تنہائی میں لمحات گزارنے کے لیے کئی جگہیں میسر ہوتی ہیں۔ کیناری جزائر کا آتش فشاں والا مقام فوئروینتورا سب سے پرانا جزیرہ ہے۔ یہ بیس لاکھ سال قبل آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد نکلنے والے لاوے سے وجود میں آیا تھا۔ اس جزیرے پر ننگے پاؤں چلنے سے آتش فشاں کی اندرونی حدت بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture alliance / P. Zimmermann
گھوڑے سے چلنے والی بگھی کی سواری اور ویانا کی دریافت
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں محبت کرنے والے جوڑے گھوڑے سے کھینچی جانے والی بگھیوں کی سواری کا بھی لطف اٹھانے کو بہت شاندار قرار دیتے ہیں۔ یہ بگھیاں شہر کے خوبصورت مقامات کی سیاحت کرواتی ہیں۔ اس شہر میں دریائے ڈینیوب میں کشتی پر بیٹھنے کا لطف لینے کے بعد ایک رومان پرور عیشائیے سے محبت کی شدت دوچند ہو سکتی ہے۔
تصویر: picture alliance / D. Kalker
ہیلسنکی میں دھیرے دھیرے تھرکنے کا شغل
بال روم رقص اس بات کا مظہر ہے کہ محبت کرنے والے جوڑے کتنے قریب اور ہم آہنگ ہیں۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں فِنش ٹینگو کو روایتی ارجنٹائنی ٹینگو ڈانس پر سبقت دی جاتی ہے۔ فنش ٹینگو سیکھنے میں قدرے آسان ہے۔ فن لینڈ کو ارجنٹائن کے بعد ٹینگو کی دوسری قوم قرار دیا جاتا ہے۔ سن 1913 سے رومان پرور جوڑے فِنش ٹینگو کا لطف تیز اور آرام سے تھرکنے کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔