1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محمد عامر نے ريٹائرمنٹ کا اعلان کر ديا

14 دسمبر 2024

پاکستانی کرکٹر محمد عامر نے بين الاقوامی کرکٹ سے ريٹائرمنٹ کا اعلان کر ديا ہے۔ ان کا کيريئر اونچ نيچ سے بھرپور اور متنازعہ رہا۔ عامر ايک مرتبہ پہلے بھی ريٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے ہيں۔

Flash-Galerie Pakistan Sport Cricket Mohammad Amir
تصویر: AP

پاکستانی ٹيم کے فاسٹ بالر محمد عامر نے بين الاقوامی کرکٹ سے ريٹائرمنٹ کا اعلان کر ديا ہے۔ انہوں نے ايکس پر ايک ٹوئيٹ کے ذريعے اپنے فيصلے کا اعلان کيا، ''کافی سوچ بچار کے بعد ميں نے انٹرنيشنل کرکٹ سے ريٹائرمنٹ کا مشکل فيصلہ کر ليا ہے۔‘‘ عامر نے مزيد کہا کہ يہ فيصلے کبھی آسان نہيں ہوتے مگر کبھی نہ کبھی ان کا وقت آ جاتا ہے۔ بتيس سالہ عامر نے مزيد لکھا، ''ميرے خيال ميں يہ درست وقت ہے کہ اگلی نسل پاکستانی کرکٹ کی کمان سنبھالے اور اسے نئی بلنديوں تک پہنچائے۔‘‘

تصویر: AP

محمد عامر نے پاکستان کے ليے چھتيس ٹيسٹ ميچز کھيلے، جن ميں انہوں نے کل 119 وکٹيں حاصل کيں۔ ايک روزہ کرکٹ ميں انہوں نے 61 ميچز کھيل کر 81 وکٹيں ليں جب کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ميں انہوں نے 62 ميچز ميں پاکستان کی نمائندگی کی اور 71 وکٹيں حاصل کيں۔

تصویر: AP

اونچ نيچ سے بھرا کيريئر

سن 2010 ميں انگلينڈ ميں کھيلے گئے ايک ميچ کے دوران اسپاٹ فکسنگ کرنے کی وجہ سے ان پر پانچ سال کی پابندی لگا دی گئی تھی۔ ان کے ساتھ سلمان بٹ اور محمد آصف پر بھی پابندی لگائی گئی تھی۔ تينوں کھلاڑيوں کو بعد ازاں انگلينڈ ہی ميں جيل بھی کاٹنی پڑی تھی۔

محمد عامر انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شامل

محمد عامر نے ٹیسٹ کرکٹ کو الوداع کہہ دیا

محمد عامر کی ’واہ واہ‘ ہو گئی

سن 2016 ميں عامر کی کرکٹ ميں واپسی ہوئی اور پھر انہوں نے تمام فارميٹس ميں پاکستان کی نمائندگی کی۔ دسمبر سن 2021 ميں نيوزی لينڈ کے خلاف سيريز کے ليے ٹيم ميں شامل نہ کيے جانے پر محمد عامر نے کرکٹ سے ريٹائرمنٹ کا اعلان کر ديا تھا۔ تاہم وہ ٹی ٹوئنٹی فرينچائز کرکٹ کھيلتے رہے۔ پھر انہوں نے سن 2024 ميں ريٹائرمنٹ کا فيصلہ واپس ليا اور امريکہ اور ويسٹ انڈيز ميں کھيلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ميں پاکستان کی نمائندگی کی۔

اس وقت محمد عامر سری لنکا ميں ٹی ٹين ليگ کھيل رہے ہيں۔

پی ایس ایل کے دوران چمکتے چھوٹے کاروبار

02:45

This browser does not support the video element.

ع س / ع ت (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں