محمد عامر پر تاحیات پابندی لگائی جائے
2 فروری 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کراچی سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میں پیر دو فروری کے روز ایک درخواست جمع کرائی گئی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان اور کرکٹ کی ساکھ کو تباہ کرنے والے اس بائیس سالہ بولر پر تاحیات پابندی لگائی جائے۔
درخواست گزار وکیل رانا فیض اللہ حسن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’عامر نے پاکستان کی عزت پر دھبہ لگایا ہے۔ اس پر فکسنگ کے الزامات ثابت ہوئے ہیں اور اگر اسے دوبارہ کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی گئی تو وہ پھر یہی کام کرے گا۔‘‘
سندھ ہائی کورٹ نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے نائب اٹارنی جنرل اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو نوٹس جاری کر دیے ہیں اور اس کیس کی پہلی باقاعدہ سماعت سولہ فروری کو کی جائے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ ابھی گزشتہ ہفتے ہی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے انسداد بدعنوانی یونٹ نے محمد عامر کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی تھی۔ اس قدم کو محمد عامر کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کا پہلا اور اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق محمد عامر کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کا انحصار نہ صرف اس کی کارکردگی پر ہو گا بلکہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ میدان سے باہر اس کا رویہ کیسا ہے۔
محمد عامر ان تین پاکستانی کھلاڑیوں میں سے ایک تھے، جنہیں اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہو جانے پر نہ صرف جیل کاٹنا پڑی تھی بلکہ ان کے کرکٹ کھیلنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ دیگر دو کھلاڑی سابق ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ بولر محمد آصف تھے۔ ان تینوں کو 2011ء میں برطانیہ کی ایک عدالت نے سزائے قید سنائی تھی۔
محمد عامر پر پانچ سال کے لیے پابندی لگائی گئی تھی، جو رواں برس دو ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔ تاہم محمد عامر کے تعاون اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششوں کی وجہ سے بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے انہیں اس پابندی کے ختم ہونے سے قبل ہی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دے دی۔
محمد عامر نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی وجہ سے کرکٹ اور پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے لیکن وہ دنیائے کرکٹ میں واپسی کے بعد اپنی کارکردگی کے باعث ناراض شائقین اور مداحوں کو منا لیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس غلطی سے انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے اور اب وہ دوبارہ کبھی کوئی ایسا کام نہیں کریں گے، جس سے کرکٹ بدنام ہو۔