مختصر فلموں کا سالانہ میلہ اوبرہاؤزن میں
2 مئی 2014بہت سے فلم ڈائریکٹر، جنہوں نے بعد میں شہرت حاصل کی، ابتدا میں اپنی مختصر فلموں کے ساتھ جرمن شہر اوبرہاؤزن کے اس میلے میں شریک ہوئے تھے۔ مختصر دورانیے کی فلموں کے اس بین الاقوامی میلے کا آغاز 1954ء میں ہوا، یوں یہ دنیا بھر میں صرف چند منٹ طویل شارٹ فلموں کا قدیم ترین میلہ ہے۔ تب اپنی نوعیت کے اس پہلے میلے میں جرمنی کے ساتھ ساتھ فرانس اور امریکا سے بھی مختصر دورانیے کی کُل پینتالیس فلمیں دکھائی گئی تھیں۔
یکم مئی سے شروع ہونے والے ساٹھویں میلے میں دَس گنا زیادہ یعنی 450 فلمیں شامل کی گئی ہیں، جن میں سے اکٹھی 134 فلمیں پانچ مختلف مقابلوں میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس بار سیاسی مواد کی حامل فلموں کا رجحان زیادہ نظر آ رہا ہے۔ ان فلموں میں فوکوشیما اور مالیاتی بحران کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کے معاشروں کی صورتِ حال کو موضوع بنایا گیا ہے۔
جاپان کے آتوشی فوناشی نے اپنی فلم میں فوکوشیما کے ایٹمی ری ایکٹر کے حادثے کے بعد تابکاری آلودگی کے اثرات دکھائے ہیں تو پویا رازی کی اینیمشن فلم ’شور‘ میں ایرانی معاشرے میں پائی جانے والی تنگ نظری کو موضوع بنایا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے نعیم مہیمن نے اپنی فلم ’افشاں کا طویل دن‘ میں اپنے ملک کے بائیں بازو کے عناصر کا موازنہ جرمنی کے باڈر مائن ہوف گروپ سے کیا ہے۔ مجموعی طور پر اکتالیس ممالک سے آئی ہوئی فلمیں مقابلے میں شامل ہیں۔ جاپانی فلم ڈائریکٹرز کی ایک نمایاں تعداد امسالہ میلے میں شریک ہے۔
رومان پولانسکی، مارٹن سکورسیسی، وِم وَینڈرز اور جورج لُوکاس جیسے ڈائریکٹرز کا شمار آج کل فلم کی دنیا کے مشہور ترین ہدایتکاروں میں ہوتا ہے لیکن جب یہ لوگ فلم کی دنیا میں ابھی نئے نئے داخل ہوئے تھے تو اِنہوں نے اوبرہاؤزن کے اسی میلے میں اپنی ابتدائی مختصر فلموں کی نمائش کی تھی۔ پولانسکی کہتے ہیں:’’کسی نوجوان فلم ساز کے لیے مختصر فلم ایک شاندار پہلا قدم ہے۔ مَیں نے بھی ایسے ہی شروع کیا تھا اور میری ترقی میں اوبرہاؤزن ایک اہم مرحلے کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘
اس ساٹھویں میلے کے موقع پر گزشتہ ساٹھ برسوں کے چیدہ چیدہ فلم پوسٹرز، سالانہ میلے پر اتاری گئی تصاویر اور اہم دستاویزات کی نمائش بھی کی جاری ہے۔ اس نمائش میں معروف جرمن ہدایتکار رائنر ویرنر فاس بِنڈر کا 1967ء کا وہ فارم بھی دیکھا جا سکتا ہے، جس میں انہوں نے اپنی فلم ’The Small Chaos‘ کے ساتھ میلے میں شرکت کی درخواست کی تھی تاہم اس فلم کو رَد کر دیا گیا تھا۔