1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذاکرات کی بحالی کے لئے تیار ہیں، احمدی نژاد

29 جون 2010

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ وہ اب بھی جوہری پروگرام پر مغرب سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی مذکرات کے ذریعے تنازعے کے حل کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

ایرانی صدر نے تہران میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ایٹم بم کی ضرورت ان حکومتوں کو ہوتی ہے جو سیاسی طور پر پسماندہ اور غیر منطقی ہوتی ہیں۔ صدر احمدی نژاد نے کہا، ’’ وہ دو بموں سے اتنے خوفزدہ ہیں جبکہ دنیا میں بیس ہزار سے زائد ایٹم بم موجود ہیں، یہ حیرت انگیز بات ہے۔‘‘

واضح رہے کہ امریکی سی آئی اے کا دعویٰ ہے کہ ایران 2012ء تک دو ایٹم بم بنانے کی صلاحیت حاصل کر لے گا۔

ایران کے جوہری پروگرام پر تہران اور مغرب کے مابین براہ راست مذاکرات کا سلسلہ گزشتہ سال اکتوبر سے منقطع ہےتصویر: AP

ایرانی صدر نے کہا کہ مذاکرات کی بحالی سے قبل بڑی طاقتیں اسرائیل کے مشتبہ جوہری اثاثوں اور عالمی تخفیف اسلحہ سے متعلق اپنے مؤقف کی وضاحت کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں کہ وہ کس حیثیت میں ایران سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، دوست یا دشمن۔ احمدی نژاد نے مذاکرات کی دوبارہ بحالی کے لئے ماہ رمضان کے دوسرے عشرے یعنی اگست کے وسط یا آخر کے دنوں کا تذکرہ کیا۔

ایران کے جوہری پروگرام پر تہران اور مغرب کے مابین براہ راست مذاکرات کا سلسلہ گزشتہ سال اکتوبر سے منقطع ہے۔ ایران نے اس وقت اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے جوہری توانائی کےبین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے کی اس تجویز کو مسترد کردیا تھا جس کے تحت اس سے کم افزودہ یورینیم بیرون ملک منتقل کرنے کا کہا گیا تھا۔

ایران کو اس کے بدلے پر امن مقاصد کے لئے افزودہ یورینیئم فراہم کرنے کی پیش کش کی گئی تھی۔ اس کے بعد فروری میں ایران نے اعلان کردیا کہ وہ بیس فیصد تک یورینیئم کو افزودہ کرنے کے کام کا آغاز کر رہا ہے جس سے مغربی طاقتیں ایران کےجوہری پروگرام پر مزید شاکی ہوگئیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے حال ہی میں منعقدہ جی ایٹ اور جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے موقع پر بھی ایران کےجوہری پروگرام پر تشویش اور تنقید کا اظہار کیاتصویر: AP / DPA / Montage DW

پیر کو تہران میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ایرانی صدر نے کہا کہ وہ یورینیئم کے تبادلے پر اب بھی تیار ہیں مگر یہ کام مئی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت ہونا چاہیے۔ برازیل اور ترکی کے ساتھ طے پانے والے اس معاہدے کے باوجود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران پر نئی پابندیاں لگا چکی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ تہران حکومت کےخلاف اضافی پابندیاں لگانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی عائد پابندیوں کے بعد بھی ایران کے ساتھ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔ یہ بات انہوں نے نیویارک میں عالمی ادارے کے صدر دفتر میں صحافیوں سے بات چیت میں کہی۔ بان کی مون نے کہا کہ وہ عالمی رہنماؤں اور متعلقہ فریقین پر اس تنازعے کے مستقل حل کے لئے زور دیتے رہیں گے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں