’مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ہار تسلیم نہیں کریں گے‘
24 جولائی 2019
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن ہتھیار نہیں پھینکیں جائیں گے۔ ادھر ایران نے وہ امریکی الزام دوبارہ مسترد کر دیا ہے کہ اس کا کوئی ڈرون طیارہ تباہ کیا گیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی صدر حسن روحانی کے حوالے سے بدھ کے دن بتایا ہے کہ تہران حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ روحانی نے کہا کہ وہ 'منصفانہ‘ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سمجھیں کہ ایران نے ہار مان لی ہے‘‘۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ انہوں نے یہ بیان کس تناظر میں دیا ہے اور کس کو مخاطب کیا ہے؟
تاہم ناقدین کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کا اشارہ امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات کی طرف تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ برس عالمی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد ان دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ تاہم حال ہی میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے رضامند ہیں۔
آبنائے ہرمز میں تازہ تناؤ کے سبب ان دونوں ممالک کے مابین صورتحال مزید کشیدہ ہو چکی ہے۔ ایرانی صدر کے مطابق، ''جب تک میرے ذمے ملک کی ایگزیکٹیو ذمہ داریاں ہیں، ہم منصفانہ، قانونی اور ایماندارانہ مذاکرات کے ساتھ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ ایران مذاکرات کی میز پر ہار تسلیم کرنے کے لیے نہیں بیٹھے گا۔
دوسری طرف ایران نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ اس کا کوئی ڈورن طیارہ انٹرسپٹ نہیں کیا گیا ہے۔ امریکا کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ ہفتے ایران کے بغیر پائلٹ کے دو طیاروں کو ہدف بنایا گیا تھا۔ منگل کے دن یو ایس سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ایک ایرانی ڈرون طیارہ سمندر میں گر کر تباہ ہوا۔ بیان کے مطابق یہ کارروائی دفاعی نوعیت کی تھی۔
ایرانی وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے بدھ کے دن اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرتا ہے تو اسے شواہد بھی فراہم کرنا چاہییں۔ انہوں نے دہرایا کہ ایران کو کوئی ڈورن بھی انٹرسپٹ نہیں کیا گیا ہے۔ حاتمی کے بقول جب ایران نے گزشتہ ماہ امریکی ڈورن طیارہ مار گرایا تھا تو اس کے قابل تصدیق شواہد بھی مہیا کر دیے تھے۔
ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔