مذہبی آزادی کی بگڑتی صورتحال پر امریکی تشویش
18 نومبر 2010بدھ کے دن امریکی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی تازہ رپورٹ میں دنیا بھرمیں مذہبی آزادی کے بارے میں حکومتی پالیسیوں اورعوامی رجحانات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے اجراء کے موقع پرامریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا، ’ کئی یورپی ممالک نے مذہبی آزادی پر پابندیاں عائد کی ہیں۔‘ تاہم ہلیری کلنٹن نے اس حوالے سے کھل کر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واشنگٹن میں منعقد کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کلنٹن نے کہا کہ مذہبی آزادی نہ صرف بنیادی انسانی حق ہے بلکہ یہ مستحکم، پرامن اور پائیدار ترقی کا بھی ایک اہم جزو ہے۔
امریکی وزیرخارجہ کے نائب سیکریٹری برائے انسانی حقوق مائیکل پوسنر نے یورپی ممالک میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں عوامی مقامات پر برقعہ پہننے اورسوئٹزرلینڈ میں میناروں والی عمارات کی تعمیر پر پابندی ایسے اقدامات ہیں، جوعدم برداشت کی واضح مثالیں ہیں۔ انہوں نے یورپ میں اسلام کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تناؤ کو تسلیم کیا، ’ ہم اپنے یورپی دوستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس تناؤ کو ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں‘۔
پوسنر نے کہا کہ یورپ اورامریکہ میں مسلمانوں کےساتھ مختلف رویے اس تناؤ اورغلط فہمیوں کی بنیادی وجہ ہے،’ امریکہ میں مسلمان خواتین کے برقعہ پہننے کے حق کو یقنیی بنانے کے لئے ہم عدالت تک گئے، یہ ہمارا نکتہ نظر ہے، جب ہم اپنے یورپی ساتھیوں سے بات کرتے ہیں تو ہم انہیں یہ بتاتے ہیں۔‘
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے سالانہ رپورٹ میں یکم جولائی سن2009ء تا تیس جون سن 2010 ء کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق افغانستان اور ایران میں بھی مذہبی آزادی کی صورتحال تشویشناک ہے جبکہ چین میں ملا جلا رجحان نوٹ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں شمالی کوریا، ایران، میانمار، سوڈان، سعودی عرب اور ازبکستان کو سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف