مذہبی اقلیتوں کے حقوق، نئے امریکی مندوب کی تقرری کا فیصلہ
31 جولائی 2011واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس نئے امریکی مندوب کے عہدے کے قیام کا فیصلہ مصر، عراق اور پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق سے متعلق بڑھتی ہوئی تشویش کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ امریکی کانگریس میں زیادہ سے زیادہ ریاستی قرضوں کی حد میں اضافے کے سلسلے میں جاری سیاسی کوششوں کے باوجود ایوان نمائندگان نے اس بارے میں ایک قرارداد کی بہت بڑی اکثریت سے منظوری دے دی ہے۔
اس قرارداد کے حق میں 420 اراکین نے اور مخالفت میں 20 نمائندگان نے ووٹ دیا۔ یوں امریکی صدر باراک اوباما کو پابند بنا دیا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک نیا امریکی مندوب نامزد کریں۔ تاہم اس کے لیے امریکی سینیٹ کی طرف سے لازمی منظوری ابھی باقی ہے، جو آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس بارے میں قرارداد امریکی سینیٹ میں بھی منظور کر لی جائے گی۔ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن دونوں پارٹیوں کے بہت سے سینیٹرز پہلے ہی ایسے ایک نئے امریکی مندوب کی تقرری کی غیر رسمی طور پر حمایت کر چکے ہیں۔
واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس نئے امریکی مندوب کی ذمہ داریوں میں سب سے اہم بات یہ ہو گی کہ عرب دنیا، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی صورتحال پر نظر رکھی جائے۔ تاہم ان رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کو درپیش مشکل صورتحال کی وجہ سے اس نئے امریکی مندوب کو مصر، ایران، افغانستان اور پاکستان میں حالات پر خاص توجہ دینا ہو گی۔
ایوان نمائندگان میں اس قرارداد پر رائے شماری سے پہلے متعدد ارکان کی طرف سے مصر میں قبطی مسیحی آبادی پر کیے جانے والے گزشتہ خونریز حملوں کا خاص طور پر ذکر کیا گیا۔ رائے شماری سے قبل کئی اراکین نے مختلف خطوں میں پائی جانے والی مذہبی اقلیتوں کی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ اس دوران ایران، افغانستان اور پاکستان میں مسیحی اقلیتی آبادی کے ساتھ سلوک، پاکستان ہی میں احمدی اقلیت کے ساتھ رویے، ایران میں بہائی فرقے کو درپیش مشکلات اور بنگلہ دیش میں ہندو اقلیت کے مسائل کا خصوصی ذکر سننے میں آیا۔
مذہبی اقلیتوں سے متعلق نئے امریکی مندوب کی تقرری کا یہ بل ایوان میں ریاست ورجینیا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن نمائندے فرینک وولف نے پیش کیا تھا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں امریکہ اپنے بے شمار مالی وسائل اور فوجیوں کی قربانی دے چکا ہے مگر ان ملکوں میں مسیحی آبادی کا تعاقب آج بھی جگہ جگہ دیکھنے میں آتا ہے۔
اس قرارداد کی منظوری کے ساتھ ایوان نمائندگان نے نئے امریکی مندوب کے معاون عملے اور ان کے دفتر کے لیے سن 2015 تک کے لیے درکار مالی وسائل کی منظوری بھی دے دی۔ یہ بات ابھی غیر واضح ہے کہ اس بارے میں قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد اس نئے امریکی مندوب کی تقرری جلد از جلد بھی کب تک عمل میں آ سکے گی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک