1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذہبی تنازعات نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا

ندیم گِل29 جولائی 2014

امریکا نے کہا ہے کہ مذہبی بنیادوں پر پیدا ہونے والے تنازعات اور مظالم کے باعث دنیا بھر میں گزشتہ برس اب تک کی سب سے بڑی نقل مکانی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنے پڑے ہیں۔

تصویر: Reuters

امریکا نے یہ بات اپنی سالانہ بین الاقوامی رپورٹ برائے مذہبی آزادی میں کہی ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے: ’’تقریباﹰ دنیا میں ہر جگہ، لاکھوں مسیحی، مسلمان، ہندو اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو ان کے مذہب کی وجہ سے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔‘‘

رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگوں نے خوف کی وجہ سے گھر چھوڑے جبکہ بہت سے لوگوں کو زبردستی بے دخل کر دیا گیا اور یوں پوری کی پوری بستیاں خالی ہو گئیں۔

اس رپورٹ میں مشرقِ وسطیٰ، ایشیا، افریقہ اور یورپ کے علاقوں کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ان خطوں کے بعض علاقوں میں کمیونٹیوں کا نام و نشان مٹتا جا رہا ہے اور انہیں اپنے روایتی اور تاریخی گھروں کو خیرباد کہنا پڑ رہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’تنازعوں کے شکار علاقوں‘ سے لوگوں کی بے دخلی ایک ’مہلک روایت‘ بنتی جا رہی ہے۔

پاکستان میں گزشتہ برس مختلف حملوں میں چار سو سے زائد شیعہ مسلمان ہلاک ہوئےتصویر: AP

امریکی محکمہ خارجہ نے اس رپورٹ میں 2013ء میں پیش آنے والے واقعات کا جائزہ لیا ہے۔ شام کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جاری کے باعث وہاں مسیحیوں کا وجود مٹتا جا رہا ہے۔

شام کے علاقے حمص میں مسیحیوں کی آبادی سولہ لاکھ سے کم ہو کر ایک ہزار رہ گئی ہے۔ نائب سیکرٹری ٹام مالینوسکی نے پیر کو یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے شام اور عراق کا بالخصوص حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا: ’’ہمیں ایسا لگتا ہے کہ حالیہ تاریخ میں، تنازعوں میں گرے لوگوں کی اتنی بڑی تعداد نے مذہبی یا فرقہ وارانہ بنیادوں پر نقل مکانی نہیں کی۔‘‘

اس رپورٹ میں مصر، وسطی افریقی جہموریہ ، شمالی کوریا، سعودی عرب، ایران، سوڈان، چین، پاکستان اور روس کے ساتھ ساتھ یورپ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جہاں مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف رویوں پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

گزشتہ برس پاکستان میں شدت پسندوں نے مختلف حملوں میں چار سو سے زائد شیعہ مسلمانوں کو ہلاک کیا جبکہ ایک گرجا گھر پر حملے میں اسیّ سے زائد مسیحی ہلاک ہوئے۔

چین کے بارے میں اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ حکومت مذہبی آزادی کے حوالے سے انسانی حقوق کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق چونکہ اس رپورٹ میں گزشتہ برس کے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے، اس لیے اس میں رواں برس عراق میں اسلامی ریاست کی کارروائیوں کا حوالہ نہیں دیا گیا، جن کے تحت شمالی شہر موصل میں مسیحیوں اور دیگر کمیونٹیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں