پاکستانی کی ایک عدالت نے حکم دیا ہے کہ شناختی دستاویزات کے حصول کے لیے تمام شہریوں کو لازمی طور پر اپنا مذہب بتانا ہو گا۔ انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق یہ پیشرفت اقلیتی کمیونٹی کے لیے ایک اور دھچکا ثابت ہو گی۔
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم ہائی کورٹ کی طرف اس فیصلے پر انسانی حقوق کے کارکنان نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پیشرفت سے بالخصوص پاکستان میں آباد احمدی اقلیتی کمیونٹی کے لیے خطرات بڑھ جائیں گے۔
پاکستان میں اس کمیونٹی کو خود کو مسلمان قرار دینے کی ممانعت ہے۔ یہ پاکستانی شہری اپنی عبادات کے دوران اسلامی علامات کی کھلے عام تشہیر بھی نہیں کر سکتے۔ اگر ایسا کیا جائے تو پاکستان کے ’توہین مذہب‘ کے قوانین کے تحت انہیں سخت سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔
’یہ حکومت بھی توہین مذہب کے معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے‘
03:14
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعے کے دن ایک فیصلے میں کہا کہ ایسے شہری جو اپنی مذہبی وابستگی کو پوشیدہ رکھتے ہیں، وہ دراصل ریاست کے ساتھ دھوکا دہی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اس فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمتوں کے لیے اپلائی کرتے وقت تمام شہریوں کو اپنا عقیدہ ظاہر کرنا چاہیے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے حکم سناتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو خصوصی اقدامات اٹھاتے ہوئے تمام شہریوں کے درست کوائف کی دستیابی ممکن بنانا چاہیے، ’’ایسا ممکن نہیں ہونا چاہیے کہ کوئی شہری اپنی درست شناخت اور مذہبی وابستگی چھپائے۔‘‘ اگر اس فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہ کی گئی تو ریاست کو اس حکم نامے پر عمل کرنا ہو گا۔
دو سو آٹھ ملین نفوس پر مشتمل اسلامی جمہوریہ پاکستان کی اکثریت مسلمان ہے جبکہ اس میں صرف تین فیصد نفوس ہی اقلیت میں آتے ہیں۔ پاکستان میں سن 1974 میں احمدی کمیونٹی کو غیر مسلم قرار دینے کے بعد سے ان افراد کے خلاف تشدد کے واقعات معمول سے رونما ہو رہے ہیں۔ اس کمیونٹی سے وابستہ لوگوں کا خود کو مسلمان قرار دینا بھی ’توہین مذہب‘ کے زمرے میں آتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ سے وابستہ سروپ اعجاز کے مطابق اس فیصلے کے تحت پاکستان کی تمام اقلیتوں کا نشانہ بنانے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ صرف احمدی کمیونٹی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے عدالتی فیصلے سے ’تشدد میں اضافہ ہی ہو گا’۔
انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل جبران ناصر کے بقول اس عدالتی فیصلے کا مقصد صرف یہ ہے کہ پتا چلایا کہ کون احمدی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر روز ریاستی سطح پر اس کمیونٹی کو احساس دلانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ ایک اقلیت ہے۔
ع ب/ روئٹرز
اقلیتوں کے حقوق، پاکستان بدل رہا ہے
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یہاں اقلیتوں کی بہبود سے متعلق چند ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
ہندو میرج ایکٹ
سن 2016 میں پاکستان میں ہندو میرج ایکٹ منظور کیا گیا جس کے تحت ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد مذہب کی جبری تبدیلی اور بچپنے میں کی جانے والی شادیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔
تصویر: DW/U. Fatima
غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام پر قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں۔ سن 2016 میں پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو اُس کے بھائی نے مبینہ طور پر عزت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد پاکستانی حکومت نے خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون منظور کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PPI
ہولی اور دیوالی
پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے حال ہی کراچی میں میں ہندوؤں کے تہوار میں شرکت کی اور اقلیتوں کے مساوی حقوق کی بات کی۔ تاہم پاکستان میں جماعت الدعوہ اور چند دیگر تنظیموں کی رائے میں نواز شریف ایسا صرف بھارت کو خوش کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
خوشیاں اور غم مشترک
کراچی میں دیوالی کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سب شہریوں کو ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔
تصویر: Reuters
کرسمس امن ٹرین
حکومت پاکستان نے گزشتہ کرسمس کو پاکستانی مسیحیوں کے ساتھ مل کر خاص انداز سے منایا۔ سن 2016 بائیس دسمبر کو ایک سجی سجائی ’’کرسمس امن ٹرین‘‘ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مسیحی برادری کے ساتھ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے پیغام کے طور پر روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
کئی برس بعد۔۔۔
اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کو پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام معنون کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا تعلق احمدی فرقے سے تھا جسے پاکستان میں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ فزکس کے اس پروفیسر کو نوبل انعام سن 1979 میں دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پاکستان میں سکھ اقلیت
پاکستان میں سکھ مذہب کے پیرو کاروں کی تعداد بمشکل چھ ہزار ہے تاہم یہ چھوٹی سی اقلیت اب یہاں اپنی شناخت بنا رہی ہے۔ سکھ نہ صرف پاکستانی فوج کا حصہ بن رہے ہیں بلکہ کھیلوں میں بھی نام پیدا کر رہے ہیں۔ مہندر پال پاکستان کے پہلے ابھرتے سکھ کرکٹر ہیں جو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرکٹ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔