مراکش اور اسپین کے درمیان دو مہاجر بچے سمندر میں ڈوب گئے
28 اکتوبر 2018
مراکش سے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران سات برس کی عمر کے دو بچے بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں مراکش کے ذریعے اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
اشتہار
ہفتے کے روز ایک ہسپانوی غیرسرکاری تنظیم کی جانب سے بتایا گیا کہ یہ بچے ایک ایسی کشتی میں سوار تھے، جو بحیرہء روم کی موجوں کا مقابلہ نہ کر سکی۔
دوسری جانب مراکش کی شمالی سمندری حدود کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 16 مراکشی شہری لاپتہ ہو گئے ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت IMO کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اب تک مراکش سے بحیرہء روم کے ذریعے اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد ساڑھے بیالیس ہزار کے قریب ہے، جب کہ اس دوران 433 افراد راستے ہی میں مارے گئے۔ اس عالمی تنظیم کے مطابق تارکین وطن کو پیش آنے والے حادثات میں سے زیادہ تر کی وجہ کشتیوں میں گنجائش سے زائد افراد کا بٹھایا جانا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ رواں برس اس راستے میں ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد گزشتہ پورے سال میں ہونے والی ایسی ہلاکتوں کے مقابلے میں تین گنا زائد ہو چکی ہے۔
ہسپانوی بحری ریسکیو سروس کے مطابق کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے بعد 51 افراد کو بچایا گیا۔ اس کے علاوہ سمندر سے دو بچوں کی لاشیں بھی نکال لی گئیں۔
حالیہ کچھ عرصے میں مراکش سے اسپین پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ان تارکین وطن میں سے زیادہ تر کا تعلق مراکش اور افریقہ کے زیریں صحارا کے خطے کے ممالک سے ہے۔
مہاجرین کے مبینہ جرائم پر دائیں بازو کا رد عمل شدید تر
جرمنی میں حالیہ کچھ عرصے میں ایک طرف جہاں مہاجرین کی طرف سے مبینہ جرائم کی خبریں سامنے آ رہی ہیں وہیں ملک میں انتہائی دائیں بازو کی جانب سے ان کے خلاف جذبات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملاحظہ کیجیے یہ پکچر گیلری۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
جرمن شہری کی ہلاکت اور مظاہروں کا آغاز
کیمنٹس میں چھبیس اگست سے انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل افراد نے مظاہروں کا سلسلہ اُس وقت شروع کیا تھا جب ایک جرمن شہری کو سیاسی پناہ کے دو متلاشیوں نے ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: Jan Woitas/dpa/picture alliance
مظاہروں کے خلاف مظاہرے
اگرچہ رواں ماہ کی سات تاریخ کو کیمنٹس میں رائٹ ونگ گروپوں کے ارکان نے بھرپور مہاجرین مخالف مظاہرے کیے تاہم اگلے ہی روز کیمنٹس کے شہریوں نے بھی بڑی تعداد میں مہاجرین مخالف مظاہروں کے خلاف مظاہرے کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
مسائل کی ماں مہاجرت
انہی مظاہروں کے درمیان جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کی جانب سے بھی پناہ گزینوں کی مخالفت میں ایک تنقیدی بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ مہاجرت ہی تمام مسائل کی ماں ہے۔ زیہوفر نے کیمنٹس میں رائٹ وِنگ کی جانب سے کیے گئے مظاہروں پر تنقید بھی نہیں کی۔
تصویر: Imago/Sven Simon/F. Hoermann
میا وی کے قاتل کو سزائے قید
ستمبر کی تین تاریخ کو جنوب مغربی جرمن شہر لنڈاؤ میں ایک جرمن عدالت نے عبدل ڈی نامی ایک افغان تارک وطن کو پندرہ سالہ جرمن لڑکی میا وی کو قتل کرنے کے جرم میں ساڑھے آٹھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ میا وی کی ہلاکت پر بھی اُس کے شہر کانڈل میں تارکین وطن کے خلاف مظاہرے کیے گئے تھے۔
تصویر: DW/A. Prange
ایک اور افغان مہاجر جیل میں
رواں ہفتے کے اختتام پر جرمن شہر ڈارم شٹڈ کی ایک عدالت نے ایک اور افغان مہاجر کو اپنی سترہ سالہ سابقہ گرل فرینڈ کو چاقو سے شدید زخمی کرنے کے جرم میں سات سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ نو عمر افغان پناہ گزین پر الزام تھا کہ اس نے سن 2017 میں کرسمس سے قبل اپنی سابقہ گرل فرینڈ پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
کوئتھن، جرمن نوجوان کی ہلاکت
ابھی کیمنٹس شہر میں تناؤ پوری طرح کم نہ ہوا تھا کہ جرمن ریاست سیکسنی اَن ہالٹ کے شہر کوئتھن میں ایک بائیس سالہ جرمن نوجوان کی دو افغان مہاجرین کے ہاتھوں مبینہ قتل نے ہلچل مچا دی۔ ریاست کے وزیر داخلہ ہولگر شٹالک نیخت نے شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Hein
کوئتھن میں مظاہرے
مقامی پولیس کے مطابق ’کیمنٹس پرو‘ گروہ کی طرف سے سوشل میڈیا پر کوئتھن میں مظاہرے کی کال دی گئی جس پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے مثبت ردعمل ظاہر کیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس مظاہرے میں پچیس ہزار افراد شریک ہوئے۔ جس میں چار سو سے پانچ سو افراد کا تعلق انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
7 تصاویر1 | 7
دوسری جانب ہسپانوی حکام نے بتایا کہ صرف ہفتے کے روز مراکش سے اسپین کی جانب بڑھنے والی کشتیوں میں سوار ساڑھے تین سو تارکین وطن کو ریسکیو کیا گیا۔ حکام کے مطابق یہ افراد سات مختلف کشتیوں کے ذریعے بحیرہء روم عبور کر کے اسپین پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے، جنہیں اسپین اور شمالی افریقہ کے کوسٹ گارڈز نے سمندر میں روکا۔
یہ بات اہم ہے کہ اٹلی کی جانب سے مزید تارکین وطن کو قبول نہ کرنے کے بعد اسپین کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد بڑھی ہے۔