شمالی افریقی ملک مراکش میں غریبوں میں خوراک کی تقسیم کے موقع پر بھگدڑ مچ جانے کے نتیجے میں پندرہ شہری ہلاک ہو گئے۔ یہ سانحہ اتوار انیس نومبر کو پیش آیا اور اس واقعے میں پانچ شہری زخمی بھی ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Str
اشتہار
رباط سے اتوار انیس نومبر کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت داخلہ نے بتایا کہ یہ سانحہ جنوبی مراکش کے ایک گاؤں میں اس وقت پیش آیا، جب وہاں ایک فلاحی ادارے کی طرف سے ضرورت مندوں میں مفت خوراک تقسیم کی جا رہی تھی۔
وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق یہ بھگدڑ ایک ایسی مقامی ہفتے وار مارکیٹ کے وقت مچی، جہاں مراکش کے صوبے الصویرہ کے ایک گاؤں میں سینکڑوں ضرورت مند شہریوں میں مفت اشیائے خوراک تقسیم کی جا رہی تھیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ مراکش کے شاہ محمد ششم نے ان ہلاکتوں پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ہلاک شدگان اور زخمیوں کے خاندانوں کی مدد کرے گی۔ اس کے علاوہ ہلاک شدگان کی تدفین اور زخمیوں کے علاج معالجے پر اٹھنے والے اخراجات بھی حکومت ادا کرے گی۔
مراکش کی ایک مقامی نیوز ویب سائٹ ’الیوم 24 ڈاٹ کوم‘ کے مطابق یہ 15 افراد انفرادی طور پر تقسیم کی جانے والے اس خوراک کے حصول کی جدوجہد کے دوران ہلاک ہوئے، جس کی ایک پیکٹ کے طور پر فی کس مالیت صرف قریب 16 امریکی ڈالر کے برابر بنتی تھی۔
اٹلی میں بھگدڑ، ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد زخمی
اطالوی شہر ٹورین میں تین جون کی رات یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا، جب اطالوی فٹ بال کلب ژُووینٹس کے ہزاروں شائقین چیمپئنز لیگ کا فائنل میچ دیکھنے کی خاطر شہر کے مرکزی اسکوئر میں جمع تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Marco
یورپی فٹ بال کلبوں کے معتبر ترین ٹورنامنٹ چیمپئنز لیگ کا فائنل میچ ہفتہ تین جون کو برطانوی علاقے ویلز کے شہر کارڈیف کے ملینیم اسٹیڈیم میں ریال میڈرڈ اور ژُووینٹس کے مابین کھیلا گیا۔ اس میچ کو دیکھنے کی خاطر سینکڑوں افراد اطالوی شہری ٹورین میں سان کارلو اسکوائر میں بھی جمع تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Marco
بھگڈر اس وقت مچی جب آتش بازی کے بعد کچھ لوگوں نے شور مچا دیا کہ بم دھماکا ہوا ہے۔ اس خوف سے لوگوں نے اسکوائر سے فرار ہونے کی کوشش شروع کر دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Di Marco
خوف ہراس کے باعث لوگ ایک دوسرے کو کچلتے ہوئے ٹورین کے اسکوائر سے نکلنے کی کوشش کرنے لگے۔ یوں پندرہ سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/S. Guidi
بم دھماکے کی اطلاع تو جھوٹی ثابت ہوئی لیکن اس بھگڈر کے باعث ٹورین کا اسکوائر مکمل تباہی کا شکار ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/S. Guidi
حکام نے بتایا ہے کہ اس حادثے کی وجہ سے مجموعی طور پر پندرہ سو ستائیس افراد زخمی ہوئے، جن میں سے تین افراد کو شدید چوٹیں آئیں۔
تصویر: picture alliance/Zumapress
پولیس نے بتایا ہے کہ زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے واپس گھر روانہ کر دیا گیا۔ تاہم کچھ افراد کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں خواتین اور نو عمر شائقین بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/S. Guidi
ٹورین شہر اٹلی کے فٹ بال کلب ژووینٹس کا گھر ہے۔ اس طرح ٹورین کے شائقینِ فٹ بال کو بھگدڑ کے علاوہ اپنی ٹیم کی شکست کا صدمہ بھی برداشت کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/G.Perottino
سان کارلو اسکوائر پر نصب متعدد بڑی بڑی سکرینیوں پر میچ دیکھنے کی خاطر سینکڑوں افراد موجود تھے، جو اپنی ٹیم کو سپورٹ کر رہے تھے۔ تاہم یہ رات ان کے لیے بھیانک ثابت ہوئی۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/A. Di Marco
عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے دھماکوں کی آواز سنی اور لوگوں کو چیختے سنا کہ بم دھماکا ہوا ہے۔ تاہم یہ آوازیں کسی بم دھماکے کی نہیں بلکہ آتش بازی کی تھیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/Zumapress
اس بھگدڑ کے بعد امدادی کام شروع کر دیے گئے۔ تمام رات طبی عملہ اور سکیورٹی اسٹاف لوگوں کی مدد میں رہا۔
تصویر: Picture alliance/dpa/A. Di Marco/ANSA
اس بھگڈر کی وجہ سے زیادہ تر افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔ طبی حکام نے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے ایک بچے کی عمر سات برس بھی ہے۔ تاہم زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
تصویر: Reuters/G.Perottino
11 تصاویر1 | 11
جنوبی مراکش میں الصویرہ کے صوبے میں یہ سانحہ سیدی بولعلام نامی گاؤں میں پیش آیا، جو اس صوبے کے اسی نام کے دارالحکومت سے قریب 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مراکش شمالی افریقہ کی ایک ایسی ریاست ہے، جہاں ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے شہریوں کی بہت بڑی تعداد کافی زیادہ غربت کا شکار ہے۔
ایسے علاقوں میں اکثر مختلف فلاحی تنظیموں کی طرف سے عام شہریوں میں اشیائے خوراک تقسیم کی جاتی ہیں۔ یہ امدادی اشیاء بالعموم ہفتے میں ایک بار کسی بھی گاؤں یا قصبے کی مقامی مارکیٹ میں تقسیم کی جاتی ہیں، جہاں اس دوران اس لیے بہت زیادہ ہجوم ہو جاتا ہے کہ اس امداد کے حصول کے لیے ہزاروں کی تعداد میں لوگ دور دراز کے علاقوں سے بھی وہاں آتے ہیں۔
مراکش میں زرعی شعبے کو گزشتہ کچھ عرصے سے شدید خشک سالی کا بھی سامنا ہے اور وہاں بنیادی اشیائے خوراک کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہیں، جو بہت سے عام شہری ادا نہیں کر سکتے۔