شمالی افریقی ملک مراکش کے ایک ساحلی شہر میں انسانی تاریخ کے قدیم ترین زیورات دریافت ہوئے ہیں۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ لگ بھگ 142,000 تا 150,000 سال پرانے ہیں۔
اشتہار
مراکش میں ماہرین آثار قدیمہ نے ایسے زیورات ڈھونڈ نکالے ہیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ انسانی تاریخ کے قدیم ترین زیورات ہیں۔ یہ دریافت مراکش کے ساحلی شہر الصویرہ کے بزمون غاروں میں ہوئی۔ ماہرین آثار قدیمہ کو ایسی سیپیاں ملی ہیں، جنہیں امکاناً گلے کے ہاروں اور ہاتھ کے کنگن یا کڑے میں استعمال کیا گیا تھا۔
ماہر آثار قدیمہ عبدل جلیل بوزوگر کے مطابق مذکورہ سیپیاں لگ بھگ 142,000 تا 150,000 سال پرانی ہیں۔ ان کے بقول، ''یہ دریافت انسانیت کی تاریخ میں بے انتہا اہمیت کی حامل ہے۔‘‘ بوزوگر نے مزید بتایا کہ سیپیوں کا استعمال یہ ثابت کرتا ہے کہ اس وقت کے لوگ اپنا پیغام پہنچانے کے لیے زبان استعمال کر رہے تھے۔ ان کے مطابق یہ سب علامتی اشیا ہیں اور نشانات کی طرح اوزاروں کے برخلاف تبادلہ صرف زبان ہی کے ذریعے ممکن ہے۔‘‘
مراکشی وزارت ثقافت کی جانب سے منعقد کردہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماہر آثار قدیمہ عبدل جلیل بوزوگر نے بتایا کہ ایسے ہی نوادرات مشرق وسطی سے لے کر افریقہ تک ملے ہیں تاہم ان کی عمر 35,000 سے 135,000 کے درمیان کی تھی۔ ان کے بقول اتنے بڑے علاقے سے ایک ہی قسم کی سیپیوں کی دریافت یہ ثابت کرتی ہے کہ ان لوگوں کو کچھ معلوم تھا اور یہ شاید کوئی زبان بھی ہو سکتی ہے۔ بوزوگر نے یہ بھی بتایا کہ مختلف مقامات میں ملنے والے ایک انداز کے زیورات سے طاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے دور دراز علاقوں تک سفر بھی کیا۔
’صلیبی جنگجو‘ کی 900 سال پرانی تلوار
01:59
مراکش میں قدیم دور کے انسان 'ہومو سیپیئن‘ کے آثار مل چکے ہیں۔ سن 2017 میں ایسے چار افراد کی باقیات ملیں، جو 315,000 سال قبل ہلاک ہوئے تھے۔
بوزوگر کی ٹیم میں مراکش کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف آرکیالوجی اینڈ کلچرل ہیریٹیج (INSAP) کے ساتھ ساتھ امریکی ایریزونا یونیورسٹی اور فرانس کے LAMPEA تحقیقی مرکز کے محققین بھی شامل ہیں۔
ستمبر میں مراکش کے ماہرین آثار قدیمہ نے 120,000 سال پرانے کپڑے بنانے والے آلات کی دریافت کیے، جو اب تک کے سب سے پرانے ہیں۔
سلطنت عثمانیہ کی یادگار، ترکی کا تاریخی گرینڈ بازار
ترکی کے شہر استنبول میں واقع تاریخی گرینڈ بازار کا شمار دنیا کے قدیم ترین بازاروں میں ہوتا ہے۔ اس کی بنیاد سن چودہ سو پچپن میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں رکھی گئی۔ گرینڈ بازار میں اکسٹھ گلیاں اورسینکڑوں دکانیں ہیں-
تصویر: DW/S. Raheem
اکسٹھ گلیاں، تین ہزار دکانیں
تین ہزار سے زائد مخلتف اشیاء کی دوکانوں والے اس صدیوں پرانے خریدو فروخت کے مرکز کی خاص بات یہ ہے کہ ایک ہی چھت کے نیچے کم وبیش ہر طرح کی اشیاء خریدوفروخت کے لیے موجود ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
صدیوں سے چلتا کاروبار
یہاں پر چمڑے اور سلک کے ملبوسات تیار کرنیوالوں، جوتا سازوں، صّرافوں، ظروف سازوں، قالین بافوں، گھڑی سازوں، آلات موسیقی اور کامدار شیشے سے خوبصورت لیمپ تیار کرنیوالوں کی صدیوں سے چلی آ رہی دوکانیں بازار کی تاریخی حیثیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
زلزلے سے نقصان
گرینڈ بازار کو اپنے قیام کے بعد مختلف ادوار میں شکست وریخت کا سامنا کرنا پڑا۔ سولہویں صدی میں آنے والے زلزلے نے اس بازار کو بری طرح نقصان پہنچایا۔ لیکن منتظمین نے بڑی حد تک اسے اپنی اصل شکل میں برقرار رکھا ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
تین لاکھ خریدار روزانہ
ایک اندازاے کے مطابق روزانہ اڑھائی سے تین لاکھ افراد گرینڈ بازار کا رخ کرتے ہیں۔ ان میں مقامی افراد کے علاوہ بڑی تعداد غیر ملکی سیاحوں کی بھی ہے۔
تصویر: DW/S. Raheem
فانوس و چراغ
خوبصورت نقش و نگار والے فانوسوں اور آنکھوں کو خیرہ کرتی روشنیوں والے دیدہ زیب لیمپوں کی دکانیں اس تاریخی بازار کی الف لیلوی فضا کو چار چاند لگا دیتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
ترکی کی سوغاتیں
بازار میں خریدار خاص طور پر ترکی کی سوغاتیں خریدنے آتے ہیں۔ ان میں انواع واقسام کی مٹھائیاں اور مصالحہ جات شامل ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
پانی کے نلکے
صدیوں پرانے اس بازار کی ایک قابل ذکر بات یہاں پر اس دور میں مہیا کی جانےوالی سہولیا ت ہیں۔ جن میں سب سے نمایاں یہاں لگائے گئے پانی کے نل ہیں جن سے آج بھی یہاں آنے والے اپنی پیاس بجھا ر ہے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
اکیس دروازے
بازار میں داخلے اور اخراج کے لئے مختلف اطراف میں اکیس دروازے ہیں اور ہر ایک دروازے کو مختلف نا م دیے گئےہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خواتین کے پرس
بازار میں خواتین کے دستی پرس یا ہینڈ بیگز سے لدی دوکانوں کی بھی کمی نہیں۔ یہاں پر اصل اور مصنوعی چمڑے اور مقامی کشیدہ کاری کے ڈیزائنوں سے مزین بیگ ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ معروف بین الاقوامی برانڈز کی نقول بھی باآسانی دستیاب ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
سونے کے زیورات بھی
طلائی زیورات اورقیمتی پتھروں کے شوقین مرد وخواتین کے ذوق کی تسکین کے لئے بھی گرینڈ بازار میں متعدد دوکانیں موجود ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
خوش اخلاق دوکاندار
اس بازار کی ایک اور خاص بات یہاں کے دوکانداروں کا مختلف زبانوں میں گاہکوں سے گفتگو کرنا ہے۔ بازار میں گھومتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ سجائے دوکاندار گاہکوں کے ساتھ انگلش، عربی ، جرمن ، اردو اور ہندی زبانوں میں گفتگو کرتے سنائی دیتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
گرم شالیں
مقامی ہنرمندوں کے ہاتھوں سے تیار کی گئی گرم شالیں بھی یہاں خریداری کے لئے آنے والوں میں خاصی مقبول ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
بھاؤ تاؤ بھی چلتا ہے
گرینڈ بازار میں آنے والے گاہک دوکانداروں سے بھاؤ تاؤ کر کے قیمت کم کرانے کی کوشش بھی کرتے ہیں اور اس میں وہ اکثر کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Raheem
دیدہ زیب سجاوٹ
ترکی کے مخلتف علاقوں میں تیار کیے جانے والے آرائشی سامان کو یہاں اتنے خوشنما طریقے سے سجایا جاتا ہے کہ قریب سے گزرنے والے ایک نظر دیکھے بغیر نہیں رہ سکتے۔
تصویر: DW/S. Raheem
شیشے کی دوکانیں
گرینڈ بازار میں ترک اور عرب نوجوانوں میں مقبول شیشے کی دوکانیں بھی ہیں جہاں مخلتف رنگوں کے شیشے اور ان میں استعمال ہونیوالا تمباکو بھی مختلف ذائقوں میں دستیاب ہے۔