مراکش نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات پھر منقطع کر دیے
1 مئی 2018مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ کے مطابق رباط سے ایرانی سفیر کو جلد ہی بے دخل کر دیا جائے گا جبکہ تہران میں مراکشی سفارت خانے کو بھی بند کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایران اور لبنانی شیعہ تنظیم حزب اللہ پر علیحدگی پسند گروپ پولیساریو فرنٹ کے جنگجوؤں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
پولیساریو فرنٹ مغربی صحارا میں آباد صحراوی قوم کی مراکش سے آزادی کی گوریلا جنگ لڑ رہا تھا۔ اقوام متحدہ کی کوششوں سے رباط حکومت اور اس علیحدگی پسند تنظیم کے مابین امن معاہدہ طے پا گیا تھا۔ مراکش نے اسپین کے انخلاء کے بعد مغربی صحارا کے علاقے پر اپنی ملکیت کا دعوی کیا تھا۔
سعودی ایمبیسی پر حملہ: ایران نے 100 افراد کو گرفتار کر لیا
سنی عرب ریاستوں کا اصل دشمن ’ایران‘ ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ
پولیساریو کے سربراہ کی اقوام متحدہ کے رہنما کو دورے کی دعوت
مغربی صحارا کا خطہ مٹی کی ایک دیوار کے ذریعے منقسم ہے۔ ایک حصہ مراکشی حکومت کے زیر انتظام ہے، جسے جنوبی صوبے کا نام دیا گیا ہے جبکہ ایک حصے پر پولیساریو فرنٹ کا قبضہ ہے۔ ان دونوں حصوں کے مابین ایک غیر فوجی علاقہ بھی قائم ہے، جس کا انتظام اقوام متحدہ کے پاس ہے۔
2009ء میں بھی مراکش نے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی راوبط بحرین میں سنی حکومت کے حوالے سے سوال کرنے پر منقطع کر دیے تھے۔ بحرین میں شیعہ آبادی کی اکثریت ہونے کے باوجود سنی حکومت قائم ہے۔ 2014ء میں یہ تعلقات دوبارہ سے بحال ہو گئے تھے۔ تاہم ان دونوں ممالک کے تعلقات کبھی بھی مستحکم اور مضبوط نہیں رہے کیونکہ ایران کا حریف ملک سعودی عرب مراکش کی پشت پناہی کرتا ہے۔