1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مردانہ مانع حمل مصنوعات کا تیزی سے ترقی کرتا ہوا کاروبار

26 اکتوبر 2024

مردانہ تولیدی صحت کے شعبے میں نئی امیدیں پیدا ہو رہی ہیں۔ کئی دلچسپ اور امید افزا مصنوعات سامنے آ رہی ہیں لیکن ان کے لیے مکمل فنڈنگ کا فقدان ابھی ایک بڑا چیلنج ہے۔

سلیکون کے ’’رِنگ‘‘
سلیکون کے ’’رِنگ‘‘تصویر: AFP

پیرس میں تولیدی حقوق کی ایک تقریب کے دوران نرس میکسیم لیبرٹ نے رنگ برنگے سلیکون کے ’’رِنگ‘‘ دکھائے، جو کھلونوں جیسے لگتے تھے۔ دراصل یہ مردانہ مانع حمل کا نیا طریقہ ہے اور اس کا مقصد مردوں کو اپنی تولیدی صلاحیت پر قابو پانے میں مدد دینا ہے۔

اس وقت دنیا میں دو ارب سے زائد مرد تولیدی عمر میں ہیں، جبکہ ہر دوسرا حمل غیر ارادی طور پر ہوتا ہے۔ زیادہ تر بوجھ خواتین پر ہوتا ہے، جبکہ مردوں کے پاس تولیدی صلاحیت کو کنٹرول کرنے کے ذرائع محدود ہیں۔

اچھی خبر یہ ہے کہ اب کئی نئے مردانہ مانع حمل کے حل سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے کچھ تو مارکیٹ میں بھی دستیاب ہیں۔ تاہم انہیں مکمل طور پر محفوظ ثابت کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔ اس کے باوجود ماہرین پرامید ہیں کہ مستقبل میں اس میدان میں مزید پیش رفت دیکھنے کو ملے گی۔

کیا یہ رجحان بڑھے گا؟

عالمی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ مردانہ مانع حمل میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ گیٹس فاؤنڈیشن اور اقوامِ متحدہ جیسے ادارے اس رجحان کو سپورٹ کر رہے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرد بھی اب اپنی تولیدی صلاحیت پر کنٹرول کے لیے نئے طریقوں کی تلاش میں ہیں۔

 مردانہ مانع حمل کے لیے کون سی مصنوعات دستیاب ہیں؟

میل کنٹراسیپٹیو انیشی ایٹیو (ایم سی آئی) کے مطابق کنڈوم اور نس بندی کے علاوہ سائنس دان مردانہ مانع حمل کے لیے 100 سے زائد نئی ایجادات پر کام کر رہے ہیں۔ کچھ طریقے اسپرم کی پیداوار کو روکتے ہیں، کچھ اسپرم کی حرکت کو روکنے پر کام کرتے ہیں تاکہ وہ انڈے تک نہ پہنچ سکیں اور کچھ اسپرم کو بلاک کرتے ہیں یا انڈے کو فرٹیلائز ہونے سے روکتے ہیں۔

عالمی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ مردانہ مانع حمل میں دلچسپی بڑھ رہی ہےتصویر: Yelizaveta Tomashevska/Zoonar/picture alliance

خواتین کی طرح مردوں کا بھی کوئی باڈی کلاک ہوتا ہے؟

ماضی میں مردوں کے لیے نئے مانع حمل طریقے تیار کرنے کی کوششیں بار بار ناکام ہوئیں لیکن نسٹ جیل، جو کندھے پر لگایا جاتا ہے، اب تک کے کلینیکل ٹرائلز میں سب سے آگے ہے اور کامیابی کی راہ پر گامزن ہے۔

میکسیم لیبرٹ کا کہنا ہے، ''مردوں کو اب انتظار کرنے کی ضرورت نہیں، وہ جب چاہیں مردانہ حرارتی مانع حمل کا استعمال شروع کر سکتے ہیں۔‘‘

 سلیکون کے ’’رِنگ‘‘ انہوں نے اپنی ذاتی مایوسی سے تنگ آ کر ایجاد کیے۔ لیبرٹ کی ایک فرانسیسی پارٹنر نے ان سے کہا کہ اپنے سپرم کی ذمہ داری لیں۔ یہ الفاظ ان پر گہرا اثر چھوڑ گئے اور پھر انہوں نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر اپنے گیراج میں ''اینڈرو سوئچ رنگ‘‘ کا پروٹوٹائپ تیار کر لیا۔

نیا طریقہ اور حرارتی مانع حمل

یہ طریقہ نہایت سادہ نظر آتا ہے۔ درجہ حرارت اسپرم کی پیداوار کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ رِنگ کے سہارے ٹیسٹیکلز کو جسم کے قریب لے جایا جاتا ہے، جہاں وہ جسم کی قدرتی گرمی جذب کرتے ہیں۔ درجہ حرارت کو چند ڈگری بڑھانے سے عارضی بانجھ پن ہو سکتا ہے۔

رجہ حرارت اسپرم کی پیداوار کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہےتصویر: AFP

کیسے پتا چلے گا کہ یہ کام کرتا ہے؟

سپرم کی کوالٹی کو جانچنے کے لیے سیمینوگرام استعمال کیا جاتا ہے، جس سے مردانہ زرخیزی کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ جرمن محقق ڈاکٹر رولف ٹوبش نے ایک گھریلو سیمینوگرام تیار کیا ہے تاکہ مرد گھر بیٹھے اپنی زرخیزی کو جانچ سکیں۔

تاہم ٹوبش کو اپنی مصنوعات مارکیٹ میں لانے میں مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ میڈیکل سرٹیفکیشن میں کافی وقت اور پیسہ درکار ہوتا ہے اور بڑی فارما کمپنیاں سرمایہ کاری کرنے میں ہچکچاتی ہیں۔

ٹوبش نے ایک تھرمل مانع حمل آلہ بھی تیار کیا ہے، جو ہر مہینے صرف 10 منٹ کے لیے ٹیسٹیکلز کو گرم کرتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ یہ عارضی بانجھ پن پیدا کر سکتا ہے لیکن فنڈنگ کی کمی کے باعث اس کی ترقی سست ہے۔

میڈیکل سرٹیفکیشن کا مسئلہ

ٹوبش کا کہنا ہے کہ کئی بار انہوں نے ہار ماننے کا سوچا کیونکہ سرمایہ کار ایک سال میں منافع کی توقع کرتے ہیں، جبکہ میڈیکل سرٹیفکیشن میں کئی سال لگ سکتے ہیں، جس کے لیے وسیع لیب ریسرچ، کلینکل ٹرائلز اور صحت کے حکام سے منظوری درکار ہوتی ہے۔

کئی موجد اپنی مصنوعات کو مختلف طریقے سے مارکیٹ کرتے ہیں۔ جیسے تھرمل انڈرویئر کو آرام دہ لباس کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور لیبرٹ کا سلیکون رنگ ایک ''سجاوٹی چیز‘‘ کے طور پر فروخت ہوتا ہے۔

مردانہ مانع حمل صرف جنسی یا مالی آزادی نہیں بلکہ یہ اربوں لوگوں کو اپنی زندگی اور خاندان کی منصوبہ بندی کو تشکیل دینے کا اختیار دیتا ہےتصویر: Helene Decaestecker/MAXPPP/dpa/picture alliance

طبی تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ درجہ حرارت بڑھا کر اسپرم کی پیداوار عارضی طور پر روکی جا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر تین مختلف مطالعات میں 1 سے 2 ڈگری سیلسیئس تک ٹیسٹیکلز کے درجہ حرارت کو بڑھانے سے، جوڑوں نے اسے بطور واحد مانع حمل طریقہ استعمال کیا۔

 دوا ساز کمپنیاں مردانہ مانع حمل مصنوعات کی راہ میں رکاوٹ؟

میل کنٹراسیپٹیو انیشی ایٹیو (ایم سی آئی) کے چیف ریسرچ آفیسر لوگن نیکلز کے مطابق مارکیٹ میں مصنوعات لانے کے لیے بڑی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی حمایت ضروری ہے۔ لیکن اس کے بجائے، یہ کمپنیاں اسٹارٹ اپس کو خطرات مول لینے کے لیے چھوڑ رہی ہیں۔

آخری بڑی کوشش ایک دہائی سے زیادہ عرصہ پہلے ہوئی تھی جب جرمن دوا ساز کمپنی بائیر نے مردانہ مانع حمل پر تجربہ کیا تھا۔

نتائج کے مطابق یہ مصنوعات تسلی بخش اور برداشت  کے قابل تھیں لیکن اس کے باوجود بائیر نے مردانہ تولیدی کنٹرول پر تمام تحقیق بند کر دی۔ کمپنی نے کہا کہ انہیں شک تھا کہ آیا یہ مصنوعات تجارتی طور پر کامیاب ہوں گی۔

مانع حمل مصنوعات کا مستقبل

مردوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی عالمی دلچسپی ظاہر کرتی ہے کہ تبدیلی کی لہر آ رہی ہے۔ لیکن یہ صرف دستیابی کا معاملہ نہیں بلکہ قبولیت کا بھی ہے۔ نیکلز کا کہنا ہے، ''صرف ایک پراڈکٹ کا آنا باقی سب کے لیے راستہ ہموار کر سکتا ہے۔‘‘

 وہ کہتے ہیں کہ مردوں کو اپنی زندگی میں ان نئی مصنوعات کے بارے میں بات چیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ دیکھ سکیں کہ کیا یہ ان کے لیے صحیح ہیں؟

عالمی مانع حمل مارکیٹ سن 2030 تک 44 بلین ڈالر (40 بلین یورو) تک پہنچنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے اور کئی ممالک اس مستقبل میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ زیادہ تر فنڈنگ  خاص طور پر امریکہ، بھارت، برازیل، اور آسٹریلیا میں غیر منافع بخش تنظیموں اور تعلیمی اداروں کی طرف سے فراہم کی جا رہی ہے۔

پیرس میں حالیہ تولیدی حقوق کے ایونٹ میں شرکاء اس مسئلے اور مستقبل کے بارے میں پُر امید نظر آئے۔ مردانہ مانع حمل صرف جنسی یا مالی آزادی نہیں بلکہ یہ اربوں لوگوں کو اپنی زندگی اور خاندان کی منصوبہ بندی کو تشکیل دینے کا اختیار دیتا ہے۔

آلینے سپانٹنگ (ایس کے، ا ا)

مردانہ جنسی طاقت میں اضافے کے لیے تین غذائیں

03:00

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں