تازہ تحقيق سے پتا چلا ہے کہ ديگر کئی جسمانی اعضاء کے علاوہ کووڈ انيس کی بيماری مردوں کی جنسی صحت کو بھی بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔ اطالوی اور امريکی ماہرين کے مطابق کووڈ انيس کے مريض مردانہ کمزوی کا شکار بن سکتے ہيں۔
اشتہار
اطالوی اور امريکی طبی ماہرين نے خبردار کيا ہے کہ کووڈ انيس کا وبائی مرض مردوں ميں 'اريکٹائل ڈسفنکشن‘ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ 'اريکٹائل ڈسفنکشن‘ ايسی طبی صورت حال کو کہا جاتا ہے، جس ميں کسی مرد کا عضو تناسل جنسی عمل کے ليے سخت نہيں ہو پاتا۔
اٹلی ميں جولائی ميں کرائے گئے ايک مطالعے کے نتائج ميں يہ بات سامنے آئی ہے کہ 'اريکٹائل ڈسفنکشن‘ سے متاثرہ مردوں کو کورونا کا زيادہ خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے جبکہ کسی کو کورونا ہو جانے کی صورت ميں يہ امکان بھی زيادہ ہوتا ہے کہ يہ وبائی مرض اس شخص کی جنسی زندگی پر گہرے اور طويل اثرات چھوڑ جائے، 'اريکٹائل ڈسفنکشن‘ کی شکل ميں۔ اطالوی دارالحکومت روم کی ايک يونيورسٹی ميں جنسی صحت کے ماہر ڈاکٹر ايمينوئل جانينی کہتے ہيں، ''مردانہ کمزوی کسی بھی متاثرہ شخص کی ناقص ذہنی اور جسمانی صحت ظاہر کرتی ہے اور چونکہ کووڈ انيس جسمانی اور ذہنی صلاحيتوں کو ہی متاثر کرتی ہے، ہمارے ليے يہ تعجب کی بات نہيں کہ کورونا وائرس مردانہ کمزوی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔‘‘
ڈاکٹر ايمينوئل جانينی کے مطابق جو مرد مردانہ کمزوری کے شکار رہے ہوں، ان کے کووڈ انيس کا شکار بننے کے امکانات زيادہ ہوتے ہيں اور يہ امکان بھی ہوتا ہے کہ ان کی علامات زيادہ سنجيدہ ہوں۔ انہوں نے بتايا کہ اس کی وجہ يہ ہے کہ نمونيا ميں بھی وہی علامات ہوتی ہيں، جو مردانہ کمزوی والوں ميں پائی جاتی ہيں، مثال کے طور پر سانس پھولنا، سوجن، ہارمون کے مسائل، ذہنی دباؤ اور بے چينی کی کيفيت طاری رہنا۔
'اريکٹائل ڈسفنکشن‘ يا مردانہ کمزوی کسے کہتے ہيں؟
يہ ايک ايسی صورتحال ہے، جس ميں عضو تناسل کی بہت چھوٹی رگوں ميں خون کی روانی مشکل سے ہوتی ہے، جس سبب جنسی عمل کے وقت عضو ميں مقررہ سختی نہيں ہو پاتی۔ 'اريکٹائل ڈسفنکشن‘ کی اہم ترين وجوہات ميں ذہنی دباؤ اور جسمانی ورزش کی کمی نماياں ہيں مگر اب سائنسدان تنبيہ کر رہے ہيں کہ کووڈ انيس بھی اس کا سبب بن سکتی ہے۔
کورونا وائرس خون کی رگوں کے اندرونی حصوں پر حملہ کرتا ہے، جنہيں 'اينڈوتھيليئم‘ کہا جاتا ہے۔ خون کے جم جانے والے بڑے ٹکڑوں سے مريض کو ہارٹ اٹيک وغيرہ ہو سکتا ہے مگر چھوٹے ٹکڑے انسانی عضو تناسل کی کارکردگی متاثر کر سکتے ہيں۔
وبا میں منافع: کووڈ انیس کے بحران میں کس نے کیسے اربوں ڈالر کمائے؟
کورونا وائرس کے بحران میں بہت ساری کمپنیوں کا دیوالیہ نکل گیا لیکن کچھ کاروباری صنعتوں کی چاندی ہو گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران کچھ امیر شخصیات کی دولت میں مزید اضافہ ہو گیا تو کچھ اپنی جیبیں کھنگالتے رہ گئے۔
تصویر: Dennis Van TIne/Star Max//AP Images/picture alliance
اور کتنے امیر ہونگے؟
ایمیزون کے بانی جیف بیزوس (اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ) کا الگ ہی انداز ہے۔ ان کی ای- کامرس کمپنی نے وبا کے دوران بزنس کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ بیزوس کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بھی دنیا کے امیر ترین شخص تھے اور اب وہ مزید امیر ہوگئے ہیں۔ فوربس میگزین کے مطابق ان کی دولت کا مجموعی تخمینہ 193 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Pawan Sharma/AFP/Getty Images
ایلون مَسک امیری کی دوڑ میں
ایلون مسک کی کارساز کمپنی ٹیسلا الیکٹرک گاڑیاں تیار کرتی ہے لیکن بازار حصص میں وہ ٹیکنالوجی کے ’ہائی فلائر‘ کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مسک نے وبا کے دوران ٹیک اسٹاکس کی قیمتوں میں اضافے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مسک نے دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ 132 ارب ڈالرز کی مالیت کے ساتھ وہ جیف بیزوس کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
یوآن کی زندگی میں ’زوم کا بوم‘
کورونا وبا کے دوران ہوم آفس یعنی گھر سے دفتر کا کام کرنا بعض افراد کی مجبوری بن گیا، لیکن ایرک یوآن کی کمپنی زوم کے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا۔ ویڈیو کانفرنس پلیٹ فارم زوم کو سن 2019 میں عام لوگوں کے لیے لانچ کیا گیا۔ زوم کے چینی نژاد بانی یوآن اب تقریباﹰ 19 ارب ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
تصویر: Kena Betancur/Getty Images
کامیابی کے لیے فٹ
سماجی دوری کے قواعد اور انڈور فٹنس اسٹوڈیوز جان فولی کے کام آگئے۔ اب لوگ گھر میں ورزش کرنے کی سہولیات پر بہت زیادہ رقم خرچ کر رہے ہیں۔ وبائی امراض کے دوران فولی کی کمپنی ’پیلوٹون‘ کے حصص کی قیمت تین گنا بڑھ گئی۔ اس طرح 50 سالہ فولی غیر متوقع انداز میں ارب پتی بن گئے۔
تصویر: Mark Lennihan/AP Photo/picture alliance
پوری دنیا کو فتح کرنا
شاپی فائے، تاجروں کو اپنی آن لائن شاپس بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم کا منصوبہ کینیڈا میں مقیم جرمن نژاد شہری ٹوبیاس لئٹکے نے تیار کیا تھا۔ شاپی فائے کینیڈا کا ایک اہم ترین کاروباری ادارہ بن چکا ہے۔ فوربس میگزین کے مطابق 39 سالہ ٹوبیاس لئٹکے کی مجموعی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 9 ارب ڈالر بنتا ہے۔
تصویر: Wikipedia/Union Eleven
راتوں رات ارب پتی
اووگر ساہین نے جنوری 2020ء کے اوائل سے ہی کورونا کے خلاف ویکسین پر اپنی تحقیق کا آغاز کر دیا تھا۔ جرمن کمپنی بائیو این ٹیک (BioNTech) اور امریکی پارٹنر کمپنی فائزر کو جلد ہی اس ویکسین منظوری ملنے کا امکان ہے۔ کورونا کے خلاف اس ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے والے ترک نژاد سائنسدان ساہین راتوں رات نہ صرف مشہور بلکہ ایک امیر ترین شخص بن گئے۔ ان کے حصص کی مجموعی قیمت 5 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تصویر: BIONTECH/AFP
کامیابی کی ترکیب
فوڈ سروسز کی کمپنی ’ہیلو فریش‘ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وبا کے دوران اس کمپنی کے منافع میں تین گنا اضافہ دیکھا گیا۔ ہیلو فریش کے شریک بانی اور پارٹنر ڈومنک رشٹر نے لاک ڈاؤن میں ریستورانوں کی بندش کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ ان کی دولت ابھی اتنی زیادہ نہیں ہے لیکن وہ بہت جلد امیر افراد کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Bernd Kammerer/picture-alliance
ایک بار پھر ایمیزون
ایمیزون کمپنی میں اپنے شیئرز کی وجہ سے جیف بیزوس کی سابقہ اہلیہ میک کینزی اسکاٹ دنیا کی امیر ترین خواتین میں سر فہرست ہیں۔ ان کی ملکیت کا تخمینہ تقریباﹰ 72 ارب ڈالر بتایا جاتا ہے۔
تصویر: Dennis Tan Tine/Star Max//AP/picture alliance