1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مردہ اسرائيلی يرغماليوں کی باقيات تک پہنچنے کی کوششيں

26 اکتوبر 2025

مردہ اسرائيلی يرغماليوں کی باقيات تک پہنچنے کے ليے مصری ماہرين اور بھاری ساز و سامان پر مشتمل ايک قافلہ غزہ پہنچ چکا ہے۔ حماس نے اب تک اٹھائيس مردہ يرغماليوں ميں سے پندرہ کی جسمانی باقيات اسرائيل کے حوالے کی ہيں۔

Palästinensische Gebiete Khan Yunis 2025 | Suchoperationen nach Leichen israelischer Geiseln
تصویر: Muhammed Eslayeh/Anadolu Agency/IMAGO

مصری ماہرين کی ايک ٹيم بھاری ساز و سامان کے ہمراہ غزہ پٹی ميں داخل ہو گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کی ويڈيو فوٹيج ميں بھاری مشينری سے لدے ٹرکوں کے ایک قافلے کو ہفتے اور اتوار کی درميانی شب غزہ پٹی ميں داخل ہوتے ديکھا گيا۔ ان گاڑيوں کو جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان يونس ميں ديکھا گيا۔

اسرائيلی فوج کی طرف سے فی الحال اس کی تصديق نہيں کی گئی۔ تاہم 'ٹائمز آف اسرائيل‘ نامی اخبار کی رپورٹوں کے مطابق مصری ٹيم اور انجينيئرنگ گاڑيوں کے اس فلسطينی علاقے ميں داخلے کی منظوری براہ راست وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے دی تھی۔ 

تصویر: Alex Kolomoisky/REUTERS

اس مشن کا مقصد کيا؟

غزہ پٹی ميں انجينيئرنگ ماہرين اور اس ساز و سامان کا مقصد ان اسرائيلی يرغماليوں کی جسمانی باقيات تک پہنچنا اور انہيں اسرائيل منتقل کرنا ہے، جو مر چکے ہیں اور ممکنہ طور پر ملبے تلے دبے ہوئے ہيں۔

اسرائيل اور فلسطينی عسکریت پسند تنظيم حماس کے مابين جنگ بندی معاہدےکی شرائط کے مطابق حماس نے زندہ يا مردہ حالت ميں بقيہ تمام اڑتاليس يرغماليوں کو اسرائيل کے حوالے کرنا تھا۔ اس کے بدلے اسرائيل نے دو ہزار فلسطينيوں کو رہا کرنا تھا۔

حماس نے اب تک اٹھائيس مردہ يرغماليوں ميں سے صرف پندرہ کی جسمانی باقيات اسرائيل کے حوالے کی ہيں۔ بقيہ 13 مردہ یرغمالیوں کے بارے کے بارے ميں اس تنظيم کا کہنا ہے کہ ان کی لاشیں منہدم عمارات کے ملبے تلے دبی ہوئی ہيں اور ان تک پہنچنے کے ليے بھاری مشينری درکار ہو گی۔ اسی لیے حماس نے ایسے یرغمالیوں کی جسمانی باقیات تک پہنچنے کے لیے مدد کی درخواست کی تھی۔

سترہ اکتوبر کو ایک ترک اہلکار نے اعلان کیا تھا کہ انقرہ کی طرف سے غزہ میں اسرائيلی یرغمالیوں کی لاشیں تلاش کرنے کے لیے بھیجی گئی 81 رکنی امدادی ٹیم مصر کی سرحد پر غزہ ميں داخلے کے ليے تيار کھڑی ہے۔ لیکن ترکی کی اس ٹیم کو اسرائیل نے داخلے کی منظوری نہیں دی تھی۔ ايسی رپورٹیں بھی تھیں کہ اسرائیل کو غزہ پٹی میں ترکی کے کسی بھی کردار پر اعتراض ہے۔

غزہ معاہدہ کیسے ہوا اور ٹرمپ کا کردار کیا رہا؟

02:41

This browser does not support the video element.

عاصم سليم، اے ايف پی کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں