’مرد اور عورت کو خدا نے بنایا، اپنی صنف نہ بدلیں‘: ویٹیکن
11 جون 2019
کلیسائے روم نے اپنی ایک سرکاری دستاویز میں انسانوں کو اپنی صنف تبدیل کرنے یا خود اس کا انتخاب کرنے کے خلاف تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدا نے انسانوں کو مردوں اور عورتوں کے طور پر پیدا کیا، جس میں کوئی بھی مداخلت غلط ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی منگل گیارہ جون کو ویٹیکن سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے اس روحانی مرکز کی طرف سے اس نظریے پر تنقید کی گئی ہے، جسے کلیسائے روم نے 'صنفی نظریے‘ کا نام دیا ہے۔ اس دستاویز کا عنوان ہے: ''انسان کو مرد اور عورت کے طور پر خدا نے پیدا کیا۔‘‘
کلیسائے روم کی اس دستاویز میں کہا گہا ہے کہ جدید دور کے انسان جس 'صنفی نظریے‘ یا ‘جینڈر آئیڈیالوجی‘ کے نام پر اپنی صنف تبدیل کر لیتے ہیں یا پیدائش کے بعد بالغ انسانوں کے طور پر اپنے لیے اپنی جنس کا انتخاب خود کرتے ہیں، وہ ایک غلط کام ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ویٹیکن کی یہ دستاویز دراصل تمام کیتھولک تعلیمی اداروں کے لیے اس بارے میں ایک رہنما ضابطہ بھی ہے کہ انہیں 'صنفی نظریے‘ کا سامنا کیسے کرنا چاہیے۔ کیتھولک تعلیمات سے متعلق ایک تعلیمی کانگریس کے موقع پر جاری کردہ اس دستاویز میں کہا گہا ہے کہ کلیسائے روم کی نگرانی میں چلنے والے تعلیمی اداروں میں جنسیت کے حوالے سے ایک 'ہنگامی صورت حال‘ پیدا ہو چکی ہے، جو مسلسل شدید تر ہوتی جا رہی ہے۔
دستاویز کے مطابق، ’’صنفی نظریہ ایک ایسی سوچ ہے جو مرد اور عورت کے مابین اس قدرتی فرق کی نفی کرتا ہے، جس کے ساتھ انسان کو دو صنفوں میں پیدا کیا گیا تھا۔ اس نظریے کے باعث معاشرتی سطح پر صنفی تفریق ختم ہو سکتی ہے اور یوں سماجی بشریاتی سطح پر خاندان کا تصور بھی ختم ہو کر رہ جائے گا۔‘‘
ویٹیکن نے اپنی اس دستاویز میں اس رجحان کی بھی مخالفت کی ہے کہ 'مرد اور عورت کے مابین فرق کو سرے سے ختم ہی کر دیا جائے‘۔ اس کے علاوہ کلیسائے روم نے اس امر کی بھی وکالت کی ہے کہ اس پورے معاملے کو سمجھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ متنوع مکالمت کی بھی ضرورت ہے۔
کیتھولک کلیسا کے مطابق وہ اس معاملے میں تمام مذاہب اور عقائد کی تعلیمات کے لیے احترام کے جذبات کے ساتھ، کسی بھی عقیدے یا صنف کے لیے امتیازی سوچ سے قطعی طور پر دور رہتے ہوئے اور ہر قسم کے امتیازی رویوں کی نفی کرتے ہوئے اس بات کا آئندہ بھی قائل رہے گا کہ اس موضوع پر موجودہ صورت حال میں بہتری 'سننے، غور کرنے اور تجاویز‘ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
م م / ع ا / اے ایف پی
جرمنی کے سب سے خوب صورت چرچ
سالہا سال قبل تعمير کيے گئے بہت سے چرچ آج بھی ديکھنے والوں کو اپنی بناوٹ اور خوب صورتی سے سکتے ميں ڈال کرتے ہيں۔ جرمنی ميں ايسے لاتعداد چرچ موجود ہیں تاہم ڈی ڈبليو نے دلکش چرچوں کی ايک فہرست ترتيب دی ہے، ملاحظہ فرمائيے۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
کولون کيتھيڈرل
کولون کيتھيڈرل کے دو ٹاوز کی اونچائی ايک سو پچاس ميٹر ہے۔ يہ دنيا بھر کا تيسرا سب سے اونچا چرچ ہے۔ اسے تعمير کرنے ميں پانچ سو سے سال سے زائد وقت لگا۔ گوتھک طرز تعمير کا يہ شاہکار آج بھی جرمنی کے خوب صورت ترين مقامات ميں سے ايک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
فراؤن کرشے، ڈريسڈن
ڈريسڈن ميں فراؤن کرشے يا ’چرچ آف آور ليڈی‘ دوسری عالمی جنگ ميں تباہ ہو گيا تھا اور پھر دنيا بھر سے عطيات جمع کر کے اسے دوبارہ کھڑا کيا گيا۔ قدیم يورپی طرز تعمير کے عکاس شہر ڈريسڈن ميں يہ گرجا گھر الگ ہی دکھائی ديتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/T. Eisenhuth
ہيمبرگ کا ’ميشل‘
اس چرچ کی خصوصيت يہ ہے کہ اس کے گنبد کا اوپری حصہ تانبے سے بنا ہوا ہے۔ دريائے ايلبے کے کنارے قائم يہ چرچ عرصہ دراز سے ماہی گيروں کی رہنمائی کرتا آيا ہے۔ اسے شمالی جرمنی کا سب سے خوب صورت چرچ بھی مانا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
الم منسٹر
چھوٹا شہر مگر گرجا گھر بڑا۔ 161.53 ميٹر کی اونچائی کے ساتھ الم منسٹر گرجا گھر کا ٹاور دنيا ميں سب سے اونچا ہے۔ اگر آپ اس ٹاور پر چڑھنا چاہتے ہیں تو یہ ایک مشکل کام ہے کيونکہ سات سو اڑسٹھ سيڑھياں چڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہيں۔ ہاں يہ ضرور ہے کہ ايسا کرنے والا ٹاور سے جو نظارہ ديکھ پائے گا، اس کی کوئی قيمت نہيں۔
تصویر: picture alliance/robertharding/M. Lange
گيڈيکٹنس کرشے، برلن
جرمن دارالحکومت برلن ميں قائم يہ چرچ دوسری عالمی جنگ ميں تباہی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کا ايک حصہ آج بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ ايک حصہ دوبارہ تعمير کر ديا گيا ہے۔ برلن کے شہريوں نے اسے ’لپسٹک اينڈ پاؤڈر کمپيکٹ‘ کا نام دے رکھا ہے۔ اس کی مرمت سن 1961 ميں کی گئی تھی۔
تصویر: Colourbox/V. Voennyy
آخن کيتھيڈرل
آخن کيتھيڈرل کا شمار مغربی دنيا کے اہم ترين گرجا گھروں ميں ہوتا ہے۔ جرمنی ميں يہ چرچ وہ پہلا مقام تھا، جسے سن 1978 ميں اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گيا تھا۔ اپنے عروج پر اس چرچ ميں بادشاہوں کی تاج پوشی ہوا کرتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/imageBROKER
ناؤمبرگ کيتھيڈرل
ناؤمبرگ کيتھيڈرل کو رواں برس ہی اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گیا ہے اور یہ ملک کا تينتاليسواں ايسا مقام ہے جو اس فہرست میں شامل ہوا ہے۔ اس چرچ کی خاص بات وہاں ریتلے پتھر سے بنے مجسمے ہیں۔
تصویر: DW/K. Schmidt
فراؤن کرشے، ميونخ
ميونخ کا فراؤن کرشے يا ’کيتھيڈل آف آور بليسڈ ليڈی‘ شہر کے مرکز ميں قائم ہے اور اسے بہت دور سے ديکھا جا سکتا ہے۔ اس چرچ کا طرز تعمير يروشلم کے ’ڈوم آف دا روک‘ سے ملتا جھلتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Chromorange/A. Gravante
نکولائی کِرشے، لائپزگ
اس چرچ کی سياسی اہميت ہے۔ اس کے باہر سن 1989 کے پر امن انقلاب کی يادگاریں نصب ہيں۔ يہ چرچ اس ليے بھی اہم ہے کيونکہ اسی مقام سے لائپزگ منڈے کے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو بعد ازاں مشرقی اور مغربی جرمنی کے الحاق کی شکل ميں اختتام پذير ہوا۔
لوئر سيکسنی کے شہر ہلڈس ہائم ميں چاليس چرچ قائم ہيں۔ انہی ميں سے ايک ’ازمپشن آف ميری‘ بارہ سو برس پرانا ہے اور رومن طرز تعمیر کا ايک شاہکار بھی ہے۔ اسے ’ہزار سالہ گلاب‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/panoramarx
باسيليکا آف برناؤ
کونسٹانس جھیل کے کنارے واقع اس چرچ کے باہر کا حصہ بظاہر سادہ ہے ليکن اندر سے يہ اپنی مثال آپ ہے۔ يہ بات بھی اہم ہے کہ اس چرچ ميں نصب گھڑيال سن 1750 سے چل رہا ہے اور يہ کام کرنے والا جرمنی کا سب سے پرانا گھڑيال ہے۔
تصویر: darqy - Fotolia.com
ايرفُرٹ کيتھيڈرل ہل
ايرفرٹ شہر کے پرانے حصے ميں موجود اس مقام کی دائيں جانب سينٹ ميريز کيتھيڈرل ہے اور بائيں جانب چرچ آف سينٹ سروس۔ يہ چرچ خوب صورتی ميں اپنی مثال آپ ہيں۔