مرسیڈیز گاڑیاں بنانے والی جرمن کمپنی کا نام بدلنے کا فیصلہ
31 جنوری 2022
جرمنی کی مشہور زمانہ مرسیڈیز گاڑیاں بنانے والی کمپنی کا نام یکم فروری سے بدل دیا جائے گا۔ اب تک اس کمپنی کا باضابطہ نام ڈائملر اے جی ہے، جو تبدیل کر کے مرسیڈیز بینز گروپ کر دیا جائے گا۔
اشتہار
مرسیڈیز گاڑیاں تیار کرنے والی اس کمپنی کے صدر دفاتر جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے دارالحکومت اشٹٹ گارٹ میں قائم ہیں اور نام کی تبدیلی کے ساتھ اس ادارے کو ایک نئی شناخت دینے کے فیصلے کا اعلان کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سربراہ اولا کیلینیئس نے کیا۔
نام کی اس تبدیلی کے ساتھ ہی یکم فروری سے اس ادارے کی داخلی تنظیم نو کا عمل بھی شروع ہو جائے گا اور مستقبل میں کمپنی کی کوشش ہو گی کہ اسے محض ایک کار ساز ادارے کے بجائے ایک لگژری کار کمپنی کے طور پر جانا جائے۔
داخلی طور پر کمپنی کا نام بدلنے کا عمل ہفتہ 29 جنوری کو مکمل کر لیا گیا تھا اور بین الاقوامی سطح پر نام کی یہ تبدیلی منگل کے روز مکمل ہو جائے گی۔
مرسیڈیز موٹر گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی نے اپنا نام بدلنے کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 29 جنوری کا انتخاب اس لیے کیا کہ 136 برس قبل 1886ء میں اسی روز اس ادارے کے بانی کارل بینز کو ان کی تیار کردہ اولین گاڑی کے پیٹنٹ رائٹس ملے تھے۔
اس کمپنی کی تیار کردہ گاڑیوں اور ٹرکوں میں جو لوگو استعمال ہوتا ہے، وہ ایک دائرے میں ایک تکونی ستارے کا نشان ہے۔ مرسیڈیز بینز گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سربراہ اولا کیلینیئس کے مطابق، ''مرسیڈیز کا یہی روایتی نشان اور اس کا تین کونوں والا ستارہ آئندہ بھی کمپنی لوگو کے طور پر استعمال میں رہے گا۔‘‘
جرمن کارساز ادارے مرسیڈیز بینز نے اپنی جدید ترین’فیکٹری 56‘ کا افتتاح ستمبر کے آغاز میں کیا۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے بینز نے اس فیکٹری میں کیا کچھ کر دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
مرسیڈیز نے جرمن شہر اشٹٹ گارٹ میں دنیا کے جدید ترین کار پلانٹ کا افتتاح ستمبر کے آغاز میں کیا۔ اس پر 730 ملین یورو کی لاگت آئی ہے۔ بینز فیکٹری میں ہال ‘‘No. 56’’ کی تیاری میں جتنا لوہا لگا، اس سے ایک اور آئیفل ٹاور کھڑا کیا جا سکتا ہے۔ دو لاکھ 20 ہزار مربع میٹر کے رقبے پر مشتمل اس ہال میں نیا پلانٹ لگایا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
اس فیکٹری نے ریاست باڈن ورٹمبرگ کے وزیراعظم ونفریڈ کریشمان کو بھی حیران کر دیا جو اس پلانٹ کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔ اس فیکٹری کا 40 فیصد حصہ باغیچوں اور پھولوں سے بھرا ہوا ہے۔ اس فیکٹری کے لیے درکار سالانہ بجلی کی کھپت کا 30 فیصد حصہ شمسی توانائی سے حاصل کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
مرسیڈیز بینز اپنی فیکٹریوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو 2039ء تک صفر کی سطح پر لانے کے لیے دو بلین اور 100 ملین یورو کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ یہ اسمارٹ فیکٹری، دیگر فیکٹریوں کے مقابلے میں 25 فیصد کم بجلی استعمال کرتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
دنیا کی یہ پہلی فیکٹری ہے جہاں پروڈکشن لائن سسٹم مکمل طور پر ڈیجیٹلائزڈ ہے اور فائیو جی نیٹ ورک پر کام کرتا ہے۔ ایرکسن کمپنی اور ٹیلی کام ادارے O2 نے مل کر اسے مرسیڈیز بینز کے لیے تیار کیا ہے۔ یہاں کام کرنے والے تمام لوگ، آلات اور ڈیوائسز اس سسٹم سے جڑی ہیں اور آپس میں معلومات کا تبادلہ کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
مکمل ڈیجیٹل ’فیکٹری 56‘ میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا گیا ہے جن میں انٹرنیٹ آف تھنگز، مصنوعی ذہانت، بِگ ڈیٹا الگوردھمز، اسمارٹ ڈیوائسز، ورچوئل ریئیلٹی اور آگمینٹڈ ریئیلیٹی بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
یہ جدید ’’فیکٹری 56‘‘ انٹرنیٹ پلیٹ فارم ‘‘MO360’’ کا استعمال کرتی ہے جو خاص طور پر بینز کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ تمام تر معلومات اسکرینز پر ہی دستیاب ہوتی ہے جس کے باعث سالانہ 10 ٹن کاغذ کی بچت ہو گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
مرسیڈیز بینز کا 360 ڈگری نیٹ ورک سسٹم فیکٹری تک ہی محدود نہیں بلکہ اس میں پروڈکشن کے علاوہ لاجسٹک چین بھی شامل ہے جو ان دو ہزار کمپنیوں پر مشتمل ہیں جو مرسیڈیز بنیز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
‘‘RFID’’ سسٹم (ریڈیو ویو ریکگنیشن سسٹم) کے ذریعے اسمبلی ہال میں موجود کاروں کے پارٹس کے نمبر اور ان کی موجودگی کا مقام اس سسٹم میں موجود رہتا ہے جس کی وجہ سے مختلف پارٹس کے لیے الگ سے آرڈر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
سب سے بڑا انقلاب پروڈکشن لائن میں لایا گیا ہے اور اسی سبب انتہائی کم وقت میں اس میں مرسیڈیز گاڑیوں کے کسی بھی ماڈل کی بہت کم عرصے میں پروڈکشن شروع کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
’’فیکٹری 56‘‘ کی جدید ترین پروڈکشن لائن کی بدولت گاڑیوں کی تیاری کی لاگت میں 25 فیصد تک کمی ہو گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
دیگر فیکٹریوں کی نسبت ’’فیکٹری 56‘‘ میں کوئی شور نہیں ہے اور یہاں خاموشی اور سکون ہے۔ ایک اور چیز جو آپ کی توجہ اپنی طرف مبذول کراتی ہے وہ یہاں کی صفائی ہے جو کسی ہسپتال کے آپریشن تھیئٹر کی سطح کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stein
’’فیکٹری 56‘‘ کی پروڈکشن لائن مرسیڈیز بینز کے دنیا بھر میں موجود دیگر 30 پلانٹس کے لیے بھی ایک ماڈل کا کام کرے گی اور انہیں بھی اسی کی طرز پر جدید بنایا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Bernd Weissbrod
12 تصاویر1 | 12
شیئرز کی مالیت کے لحاظ سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی کار ساز کمپنی
اقتصادی ماہرین کے مطابق مرسیڈیز بینز ایک برانڈ کے طور پر انتہائی قیمتی شناخت ہے، جس کی نہ صرف دنیا بھر میں بڑی عزت کی جاتی ہے بلکہ گزشتہ تقریباﹰ دو عشروں میں اس کمپنی کو ملنے والی توجہ اور اہمیت میں بھی مزید اضافہ ہوا ہے۔
امریکی بزنس کنسلٹنسی فرم انٹربرانڈ کے مطابق مرسیڈیز بینز ایک صنعتی پیداواری اور کاروباری ادارے کے طور پر عالمی سطح پر دنیا کی دوسری سب سے بڑی کار ساز کمپنی ہے، جس کی مالیت تقریباﹰ 51 بلین ڈالر (45.7 بلین یورو) بنتی ہے۔ اس شعبے میں مرسیڈیز بینز سے اوپر صرف ایک کمپنی کا نام آتا ہے، جو موٹر گاڑیاں تیار کرنے والی جاپانی کمپنی ٹویوٹا ہے۔
م م / ع ح (ڈی پی اے، روئٹرز)
جرمن کار سازی کی صنعت
جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Gou Yige/AFP/Getty Images
جرمن کاروں کی مقبولیت
جرمنی کی کارساز صنعت کے مختلف برانڈز ہیں، جنہیں مختلف ممالک کے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ ان میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، پورشے، آؤڈی، فولکس ویگن خاص طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوجوان نسل آؤڈی کو زیادہ پسند کرتی ہے
کسی دور میں جرمن عوام میں مرسیڈیز گاڑی کو اعلیٰ مقام حاصل تھا، ایسا آج بھی ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں نوجوان نسل کو آؤڈی گاڑی نے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images
پورشے
جرمن ساختہ پورشے کو لگژری کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف ماڈل دنیا بھر کی اشرفیہ میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
ڈیزل گیٹ اسکینڈل
تقریباً دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔
سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا۔ یہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Simon
مرسیڈیز: جرمنی کی پہچان
جرمنی سمیت دنیا بھر میں مرسیڈیز گاڑی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مرسیڈیز موٹر کار کو جرمنی کی ایک پہچان بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images
چینی باشندے جرمن گاڑیوں کے دیوانے
جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارہ ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔