1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مرسی کو رہا کیا جائے، قطر کا مصر سے مطالبہ

مقبول ملک17 جون 2015

مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو سزائے موت سنائے جانے کے خلاف اٹھنے والی بین الاقوامی آوازیں بلند ہوتی جا رہی ہیں۔ امریکا نے مقدمے کی کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے جبکہ قطر نے مصر سے مرسی کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

تصویر: AFP/Getty Images

دوحہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں آج بدھ سترہ جون کے روز کہا گیا کہ قطر نے ایک مصری عدالت کی طرف سے معزول اسلام پسند صدر محمد مرسی کے خلاف سنائے جانے والے سزائے موت کے فیصلے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور قاہرہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مرسی کو رہا کیا جائے۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی مرسی کے خلاف مقدمے کی کارروائی کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ معزول صدر کے خلاف، جو مصر کے پہلے جمہوری طور پر منتخب صدر تھے، یہ فیصلہ سیاسی وجوہات کی بناء پر سنایا گیا ہے۔

اسی بارے میں قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی کے جاری کردہ ایک بیان میں آج کہا گیا، ’’دوحہ حکومت ان ملکوں کی تشویش میں برابر کی شریک ہے جنہوں نے محمد مرسی کو سنائی گئی سزاؤں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ دوحہ کا بھی یہ مطالبہ ہے کہ مرسی کے خلاف عدالتی فیصلے منسوخ کیے جائیں اور انہیں رہا کیا جائے۔‘‘

قاہرہ میں ایک مصری عدالت نے کل منگل کے روز اپنے فیصلے میں مرسی کو ایک ماتحت عدالت کی طرف سے سنائی گئی سزائے موت برقرار رکھی تھی۔ مرسی کو یہ سزا جیل توڑنے کے منصوبوں اور 2011ء کے مظاہروں کے دوران پولیس پر حملوں کے الزامات میں سنائی گئی تھی۔

ساتھ ہی عدالت نے مرسی کو جاسوسی کے ایک اور مقدمے میں عمر قید کی سزا بھی سنا دی تھی۔ اس مقدمے میں محمد مرسی پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران کے علاوہ حماس سمیت کئی عسکریت پسند گروپوں کے لیے جاسوسی کی تھی۔ فلسطینی اسلام پسند تحریک حماس کے کئی سرکردہ رہنما قطر میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

مرسی کے ساتھ شریک ملزمان کے طور پر 100 کے قریب دیگر افراد کو سنائی گئی سزائے موت کی بھی توثیق کی گئی ہےتصویر: Reuters/A. Waguih

مصر کی جس عدالت نے مرسی کے خلاف سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کی، اسی عدالت نے اپنے اسی فیصلے میں مرسی کے ساتھ شریک ملزمان کے طور پر 100 کے قریب دیگر افراد کو سنائی گئی سزائے موت کی بھی توثیق کر دی تھی۔ ان ملزمان میں قطر میں مقیم مذہبی شخصیت ڈاکٹر یوسف قرضاوی بھی شامل ہیں، جن کے خلاف مقدمہ ان کی غیر حاضری میں چلایا گیا تھا۔

اس سلسلے میں آج قطر کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’مصر میں سیاسی منحرفین کو سنائی گئی موت کی سزاؤں سے نہ صرف سلامتی کی صورت حال اور داخلی استحکام پر برا اثر پڑے گا بلکہ اس طرح مصالحت اور سماجی ہم آہنگی کی کوششوں کے لیے دروازہ بھی بند ہو جائے گا۔‘‘

مصر میں 2013ء میں اس وقت کے فوجی سربراہ عبدالفتاح السیسی نے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اب السیسی مصر کے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔ مرسی کے خلاف فوجی بغاوت کے بعد سے قاہرہ اور دوحہ کے تعلقات مسلسل کشیدگی کا شکار ہیں، جس کی وجہ قطر کی طرف سے کی جانے والی مرسی کی حمایت ہے۔

محمد مرسی کا تعلق مصر کی اسلام پسند تحریک اخوان المسلمون سے ہے، جسے اب قاہرہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دے کر اس پر پابندی لگا رکھی ہے۔ اخوان المسلمون کے کئی رہنما اس وقت قطر میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں