1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مرکزی عالمی بینک یورو زون کی مدد کو پہنچ گئے

16 ستمبر 2011

دنیا کے بڑے بینکوں میں سے پانچ یورو زون کی بگڑتی اقتصادی صورت حال کو سہار ا دینے کے لیے میدان میں کُود پڑے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا ہے۔

تصویر: Fotolia/Dron

ان مالیاتی اداروں میں امریکی فیڈرل ریزرو، بینک آف انگلینڈ، بینک آف جاپان، سوئس نیشنل بینک اور یورپین سینٹرل بینک شامل ہیں۔ یہ یورپ میں بینکوں کو ڈالر کی شکل میں لامحدود قرضے فراہم کریں گے، جس کا مقصد یورو زون کے مالیاتی شعبے میں پائے جانے والے تناؤ کوکم کرنے کے ساتھ عالمی اقتصادیات کو اس کے اثرات سے بچانا ہے۔

اس منصوبے کے تحت بینکوں کو رواں سال کے آخر تک تین مہینے تک ڈالر لونز کی پیش کش کی جائے گی۔

براؤن برادرز ہیرمن کے مارک مککورمِک نے خبر رساں ادارے اے پی سے گفتگو میں توقع ظاہر کی کہ پانچ بینکوں کے اس پروگرام سے آئندہ کچھ مہینوں تک خوف و ہراس کی کیفیت کا خاتمہ رہے گا، لیکن یہ محض پہلا قدم ہے۔

مالیاتی منڈیوں میں اس خدشے کے باعث ہفتوں بے چینی رہی کہ یورپ میں پائے جانے والے قرضوں کے بحران کا پہیہ بے قابو ہو جائے گا اور بالآخر یورپ میں بینکاری کو شعبے کو نشانہ بنائے گا۔

یورپی بینکوں کے شیئرز حالیہ دِنوں میں مندی کا شکار رہے ہیں۔ ان میں سے بعض کو ایک دوسرے سے قرضے لینے میں بھی مشکل کا سامنا رہا ہے، جس کی وجہ بحران زدہ یورپین گورنمنٹ بانڈز کی بینکوں کی ہولڈنگز کو درپیش ممکنہ بھاری خسارہ ہے۔

دراصل جب کسی بینک کے بارے میں یہ افواہ پھیل جائے کہ وہ بھاری خسارے کے خطرے میں ہے تو دوسرے بینک اپنی رقم ڈوبنے کے خدشے کے پیش نظر اسے قرضہ دینا بند کر سکتے ہیں۔ دو ہزار آٹھ کے عالمی اقتصادی بحران کی وجہ ایسی ہی صورت حال بنی تھی۔

امریکی سیکریٹری خزانہ ٹموتھی گائتھنرتصویر: dapd

دوسری جانب یورپی وزرائے خزانہ کی جانب سے یونان کے لیے دوسرے بھاری بیل آؤٹ کی شرائط کی حتمی تشکیل کی توقع بھی ظاہر کی جا رہی ہے۔ قبل ازیں ان پر جولائی میں اتفاق ہو گیا تھا لیکن فِن لینڈ کی جانب سے ایتھنز حکومت سے قرضوں کے اجراء کے لیے اضافی ضمانتیں طلب کرنے پر یہ منصوبہ مؤخر کر دیا گیا تھا۔

اس کے ساتھ ہی یورو زون کے بحران پر غور کے لیے امریکی سیکریٹری خزانہ ٹموتھی گائتھنر پولینڈ میں اپنے یورپی ہم منصبوں کے ساتھ اجلاس میں شریک ہیں۔ یہ اجلاس ہفتے تک جاری رہے گا۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / اے پی

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں