'مرکز کی سیاست سے وابستہ جرمن ووٹرز بھی اے ایف ڈی کے ہمدرد‘
1 اکتوبر 2018
ترقی پسندانہ جرمن تھنک ٹینک کی جانب سے شائع کیے گئے ایک مطالعے کی رُو سے ملک میں عوامیت پسند عناصر کو جرمن ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل ہو رہی ہیں۔ جائزے کے مطابق اس رحجان سے ملک میں مرکز کی سیاست کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اشتہار
جرمنی کی برٹلزمن فاؤنڈیشن کی جانب سے آج پیر کے روز شائع ہوئے اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ’عوامیت پسندی ماپنے والے بیرو میٹر‘ کے تازہ ترین جائزے کے مطابق ہر تیسرا جرمن ووٹر اینٹی اسٹیبلشمنٹ عوامیت پسند عناصر کے ساتھ کسی حد تک ہمدردی رکھتا ہے۔ اس تازہ تحقیق کو جرمن تھنک ٹینک ’برٹلزمن فاؤنڈیشن‘ نے ’برلن سوشل سائنس سینٹر‘ کے ساتھ مل کر پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامیت پسندانہ سوچ کی حامل سیاسی جماعتوں سے ہمدردی کے ساتھ ساتھ اُن ووٹروں کی تعداد میں چار فیصد کمی بھی واقع ہوئی ہے جن کی سیاسی وابستگی مرکز کی سیاسی جماعتوں کی جانب ہے۔
اس سروے میں 3،400 جرمن ووٹروں کے ایک گروپ کو عوامیت پسندانہ عناصر سے ہمدردی رکھنے کے رجحان رکھنے کے تناظر میں جانچا گیا۔ انفرادی طور پر اس میلان کی درجہ بندی تین بنیادوں پر کی گئی۔ اوّل نوکر شاہی کے خلاف رویے، دوئم کثیر ثقافتی تنوع کے مخالف رویے اور تیسری بنیاد زیادہ ’حاکمیت‘ کی خواہش تھی۔
عجیب بات یہ ہے کہ ہر آٹھ جرمن رائے دہندگان میں سے ایک فرد جو عوامیت پسندی یا پاپولزم کی جانب ہمدردانہ رویہ رکھتا ہے، اسے اب بھی سیاسی طور پر مرکز سے منسلک سمجھا جاتا ہے۔
اس مطالعے کے مصنفین رابرٹ فیئر کامپ اور وولف گانگ میرکل لکھتے ہیں،’’رائٹ ونگ کے ووٹرز مہاجرین اور اسلام مخالف جماعت اے ایف ڈی کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک عوامیت پسند پارٹی ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکزی سیاست سے منسلک رائے دہندگان بھی ووٹ اے ایف ڈی کو دیں گے کیونکہ وہ اس جماعت کے لیے ہمدردانہ رائے رکھتے ہیں۔‘‘
سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی میں مرکز کی جانب جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے ووٹروں نے اس امکان کو بعید از امکان قرار نہیں دیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں اے ایف ڈی کو ووٹ دیں گے۔
ص ح / ا ا / نیوز ایجنسی
یورپ میں دائیں بازو کی سرکردہ عوامیت پسند خواتین رہنما
ایک نئی تحقیق کے مطابق دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی عوامیت پسند یورپی سیاسی جماعتوں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے، یورپ میں دائیں بازو کی سرکردہ پاپولسٹ خواتین رہنما کون کون سی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرانس کی مارین لے پین
مارین لے پین اپنی مہاجرین اور یورپی یونین مخالف سوچ کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ وہ فرانس کی عوامیت پسند جماعت نیشنل ریلی (سابقہ نیشنل فرنٹ) کی سن 2011 سے قیادت کر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی جماعت سے متعلق عوامی تاثر کو زیادہ اعتدال پسند معتدل بنانے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: Reuters/E. Gailard
جرمنی کی فراؤکے پیٹری
اے ایف ڈی کی سابقہ شریک سربراہ فراؤکے پیٹری کی مہاجرین اور مسلمان مخالف پالیسیوں نے سن 2017 کے انتخابات میں دائیں بازو کی اس جرمن عوامیت پسند پارٹی کو وفاقی پارلیمان میں پہنچنے میں مدد دی۔ تاہم الیکشن میں کامیابی کے فوری بعد پیٹری نے اے ایف ڈی کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ اس جماعت میں موجود ان کے حریف اے ایف ڈی کو ایک بنیاد پرست جماعت بنانا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Eventpress
جرمنی ہی کی ایلس وائڈل
فراؤکے پیٹری کے سن 2017 میں اے ایف ڈی سے الگ ہونے کے بعد سے ایلس وائڈل پارٹی کی شریک سربراہ ہیں۔ سن 2013 میں وائڈل کی جانب سے سامنے آنے والی ایک ای میل میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمنی غیر ملکیوں بالخصوص عرب باشندوں کی ثقافتی یلغار کے تلے دبا ہوا ہے۔ وائڈل کی جماعت ہم جنس پرستوں کی آپس میں شادیوں کے خلاف ہے لیکن وائڈل ذاتی طور پر ایسے ہی ایک رشتے میں بندھی ہوئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
پولینڈ کی بیاٹا شیڈُوؤ
یہ خاتون پولینڈ کی نائب وزیر اعظم اور رائٹ وِنگ پاپولسٹ پارٹی ’لاء اینڈ جسٹس‘ کی نائب سربراہ ہیں۔ اس جماعت کو پولستانی پارلیمان میں اکثریت حاصل ہے۔ یہ جماعت یورپی یونین کی جانب سے مہاجرین کی پوری یونین میں منصفانہ لیکن کوٹے کی بنیاد پر تقسیم کی پالیسی کی شدید مخالف ہے۔
تصویر: Getty Images
ناروے کی سِیو ژینسن
سِیو ژینسن ناروے کی سیاسی جماعت ’پروگریس پارٹی‘ کی سربراہ ہیں، یہ جماعت مرکز کی جانب جھکاؤ رکھنے والی مخلوط ملکی حکومت میں بھی شامل ہے۔ ژینسن کھل کر اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں اور انہوں نے اسرائیل میں ناروے کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اٹلی کی جورجیا میلونی
نیشنل کنزرویٹو برادرز آف اٹلی نامی پارٹی کی شریک بانی اور رہنما جورجیا میلونی انتہائی دائیں بازو کی سیاست کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے پندرہ برس کی عمر میں اٹلی کے نئے فاشسٹوں کی سماجی تحریک کے یوتھ ونگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ سن 2008 سے سن 2011 تک نوجوانوں کے امور کی وزیر بھی رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ڈنمارک کی پِیا کیئیرسگارد
پِیا کیئیرسگارد انتہائی دائیں باز وکی ڈینش پیپلز پارٹی کی شریک بانی ہیں۔ انہوں نے سن 1995 سے لےکر سن 2012 تک اس پارٹی کی قیادت کی۔ وہ مہاجرین مخالف سوچ کی حامل ہیں اور متنوع ثقافتوں کے خلاف اپنے شدید نوعیت کے نظریات کے باعث بھی جانی جاتی ہیں۔ ان کا بنیادی سیاسی جھکاؤ ڈنمارک میں مہاجرین کی آمد پوری طرح روک دینے کی طرف ہے۔