1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مریخ کے لیے بھارت کا تحقیقاتی مشن

عاطف توقیر30 اکتوبر 2013

مریخ کے لیے دو نئے خلائی مشن جلد ہی روانہ کیے جا رہے ہیں۔ اس میں سے ایک مشن امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا جب کہ دوسرا بھارت کی جانب سے بھیجا جا رہا ہے، جو مریخ سے متعلق اہم معلومات حاصل کریں گے۔

تصویر: NASA/JPL-Caltech/MSSS

بھارت کی جانب سے بھیجا جانے والا مشن مریخ پر جاری روبوٹک تحقیقات کا حصہ بنے گے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کریں گے کہ زمین کی طرح دِکھنے والا نظام شمسی کا یہ سیارہ، زمین سے بالکل ماحول کا حامل کیسے ہوا۔

نظام شمسی کے کسی سیارے کی جانب بھارت کی طرف سے یہ پہلا تحقیقی مشن روانہ کیا جا رہا ہے۔ یہ بھارتی خلائی مشن مریخ کے گرد چکر لگاتے ہوئے اس کی سطح کا جائزہ لے گا اور معلومات زمین تک پہنچائے گا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بھارتی مشن پانچ نومبر کو سری ہریکوٹا میں واقع ستیش دھوّن اسپیس سینٹر سے روانہ کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل چاند کے لیے بھارت نے سن 2008 تا 2009 اپنا کامیاب مشن چندریان ون روانہ کیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے کسی دوسرے سیارے کے لیے کوئی مشن روانہ کرنے کا یہ پہلا واقعہ ہو گا۔ چندریان ون نے چاند کی مٹی میں پانی کے مالیکیولز کی نشان دہی کی تھی۔

مریخ پر تحقیقات میں متعدد مشنز مصروف ہیںتصویر: NASA/JPL-Caltech/Malin Space Science Systems

مریخ کے لیے بھارت کے اس مشن کا سائنسی مقصد یہ ہے کہ مریخ کے کرہء ہوائی میں میتھین گیس کی موجودگی کا سراغ لگایا جائے۔ میتھین کو زمین پر زندگی کی بنیاد فراہم کرنے والے کیمیائی مادوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ مریخ کے ماحول میں میتھین گیس کی موجودگی کا پہلی بار علم ایک دہائی قبل ہوا تھا۔ تاہم مریخ کی سطح کے تفصیلی معائنے میں مصروف امریکی روبوٹک مشن کیوروسٹی نے اپنی تحقیق سے واضح کیا کہ مریخ کی سطح پر میتھین کی مقدار بہت معمولی ہے۔ بھارتی خلائی مشن مریخ کی سطح اور زمین میں معدنیات کی ماہیت اور نوعیت کے بابت بھی تفصیلات وضع کرے گا۔

نومبر ہی کے ماہ میں امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ ناسا بھی مریخ کے لیے ایک تحقیقاتی مشن روانہ کر رہا ہے۔ اس خلائی جہاز کا نام مارس ایٹموسفیئر اینڈ وولیٹائل ایولوشن یا ماوِن ہے۔

ماون کا مقصد مریخ کے جھلی جیسے پتلے ایٹموسفیئر کا جائزہ لینا ہے۔ یہ امریکی مشن وہاں میتھین کی موجودگی کا معلوم کرنے کی بجائے یہ جاننے کی کوشش کرے گا کہ کسی وقت زمین سے بھی زیادہ موٹے کرہء ہوائی کے حامل مریخ نے کس طرح یہ ایٹموسفیئر کھو دیا۔

امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کے مطابق ماوِن مریخ کے کرہء ہوائی کی تاریخ اور ارتقاء کا جائزہ لے گا اور اس کے ایٹموسفیئر میں رونما ہونے والے یا جاری ارتقائی عمل کا معائنہ کرے گا۔اسی مظہر سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ آیا ایسے کون سے عوامل ہیں، جو مریخ کے کرہء ہوائی کو مسلسل متاثر کرتے ہوئے وہاں تبدیلیوں کا باعث بن رہے ہیں۔ ناسا کے مطابق اس سے یہ آگہی بھی حاصل ہو گی کہ مریخ کی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث کون سے عوامل بنے یا بن رہے ہیں۔ اس مشن کی سربراہی کولوراڈو یونیورسٹی سے وابستہ بروس جیکوسکی کر رہے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مریخ پر تحقیق کے اعتبار سے یورپی خلائی ایجنسی کے علاوہ ناسا کے دو روبٹک مشنز اور دو سیٹیلائیٹ بھی مصروف عمل ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں