امریکہ میں دانتوں کے ایک مریض کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ علاج کے لیے ڈینٹسٹ کے پاس جانے کے بعد اسے سیدھا ہسپتال جانا پڑے گا۔ دانتوں کا ڈاکٹر اس مریض کا علاج کر رہا تھا کہ وہ ڈینٹل ڈرل کا ایک حصہ ہی نگل گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
اشتہار
یہ عجیب و غریب واقعہ امریکی ریاست وسکونسن میں پیش آیا۔ خبر رساں ادارے اے پی نے بدھ بیس اپریل کے روز اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ اس مریض کی عمر 60 سال اور نام ٹام جوسی ہے، جو امریکی ریاست ایلینوئے کا رہائشی ہے۔ ٹام گزشتہ ماہ اپنے دانتوں کی ایک فلنگ کے لیے اپنے معالج کے پاس گیا اور اس وقت حیران رہ گیا، جب ڈینٹسٹ نے اسے بتایا کہ اس نے دانتوں کی رگڑائی کے دوران ڈرل مشین کا ایک حصہ نگل لیا ہے۔
ٹام جوسی نے اس واقعے کے بعد ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ اسے پتہ ہی نہیں چلا تھا کہ اس نے ڈینٹل ڈرل مشین کا کوئی دھاتی حصہ نگل لیا ہے، ''مجھے ہلکی سی کھانسی ہونے لگی تھی اور پھر سی ٹی اسکین سے ڈاکٹروں کو پتہ چلا کہ اس کھانسی کی وجہ کیا تھی۔‘‘
اس واقعے کے بعد ریاست وسکونسن کے شہر کینوشا میں ٹام کا علاج کرنے والے ڈینٹسٹ ڈاکٹر عبدالرئیس نے بتایا کہ ان کے اس مریض کو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ ڈرل کا ایک حصہ اس کے جسم میں چلا گیا ہے۔ ایک اور خرابی یہ ہوئی کہ یہ دھاتی ٹکڑا، جو ایک انچ لمبا تھا، ٹام کے پیٹ کے بجائے سانس کے ساتھ اس کے ایک پھیپھڑے میں چلا گیا تھا۔
ڈاکٹر عبدالرئیس نے اسے نکانے کی کوشش کی، لیکن وہ مریض کی سانس کی نالی سے ہوتا ہوا نیچے پھیپھڑے میں پہنچ گیا تھا۔ اس پر ڈاکٹر نے ٹام کو یہ بھی بتا دیا کہ اگر ڈرل میشن کا یہ حصہ باہر نہ نکالا جا سکا، تو اس کے پھیپھڑے کا ایک حصہ آپریشن کر کے کاٹ دینا پڑے گا۔
اس کے بعد مریض کو ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے کسی آپریشن کے بغیر ہی تقریباﹰ ڈھائی سینٹی میٹر لمبا یہ دھاتی ٹکڑا اس کے پھیپھڑے سے باہر نکال لیا۔ اس کے لیے ایک طبی ٹیم نے مریض کے منہ کے راستے ایک ایسا نیا سرجیکل آلہ استعمال کیا، جو عام طور پر کینسر کی ابتدائی حالت میں اس مرض کی تشخیص کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹام جوسی نے بعد ازاں کہا کہ بے ہوشی کی حالت میں اس کے پھیپھڑے سے یہ دھاتی ٹکڑا نکالے جانے کے بعد جب اس کی آنکھ کھلی تو وہ اتنا خوش تھا، جتنا اس لمحے سے پہلے اپنی پوری زندگی میں کبھی نہیں۔ ''ڈاکٹروں نے ڈینٹل ڈرل کا یہ حصہ مجھے ساتھ لے جانے کے لیے دے دیا۔ ایک چھوٹے سے پلاسٹک کنٹینر میں بند یہ دھاتی ٹکڑا اب میرے گھر میں ایک شیلف پر رکھا ہے۔‘‘
م م / ر ب (اے پی)
سانس کی بدبُو سے بچا جا سکتا ہے
خوبصورت مسکراہٹ ہر چہرے کو پُر کشش بنا دیتی ہے۔ اگر پیاری سی مسکراہٹ کے باوجود کوئی آپ کی سانس کی بدبُو کی وجہ پاس آکر بات نہ کرنا چاہے تو دیجئے ان باتوں پر توجہ۔
تصویر: Kzenon - Fotolia
ہیلی ٹوسس
طب کی زبان میں منہ سے آنے والی بدبُو کو ہیلی ٹوسس کہتے ہیں۔ یہ منہ کی صفائی کا مناسب طریقے سے خیال نہ رکھنے اور کھانے پینے کی غلط عادات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/ArTo
زبان
سانس کی بدبُو اکثر زبان، دانتوں اور مسوڑھوں پر موجود بیکٹیریا کی وجہ سے آتی ہے۔ زبان کو روز صاف کرنا چاہیے۔
تصویر: DW
بدبُو کہاں سے؟
جب بھی ہم کچھ کھاتے ہیں تو منہ میں رہنے والے بیکٹیریا تھوک کے ساتھ مل کر کھانے اور پروٹین کو مختلف اجزا میں توڑتے ہیں۔ تحلیل کے اس عمل کے دوران جو گیس خارج ہوتی ہے، وہی سانس کی بدبُو کا سبب بنتی ہے۔
تصویر: Fotolia/Piotr Marcinski
دانتوں کے لیے ٹُول سیٹ
دانتوں کے لیے برش، زبان کی صفائی کے لیے دھات یا پلاسٹک کی پٹی اور دانتوں کے درمیان خلاء کو صاف کرنے کے لیے پلاسٹک یا ریشم کے دھاگے کے ساتھ دانتوں کی صفائی کا مکمل ٹُول سیٹ بنتا ہے۔ اس کے علاوہ منہ کی صفائی کے لیے بازار میں دستیاب مختلف طرح کے محلول بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Ramona Heim - Fotolia
دانتوں کے درمیان کی جگہ
اگر کھانا کھانے کے دوران خوراک کے کچھ ٹکڑے آپ کے دانتوں کے درمیان موجود جگہ میں پھنس جایا کرتے ہیں تو پھر آپ کو اپنے دانتوں کی صفائی کا اور بھی زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ کچھ بھی کھائیں لیکن بعد میں کُلّی ضرور کریں اور صبح شام دانتوں کو اچھی طرح برش کریں۔
تصویر: imago/Peter Widmann
ڈاکٹر سے مشورہ
اگر دانتوں کی صفائی کی تمام تر کوششوں اور تمام تر گھریلو ٹوٹکوں کے باوجود سانس کی بدبُو کم نہ ہو تو پھر آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ کئی بار سانس کی بدبُو کسی بیماری کا اشارہ بھی ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/ Eric Fahrner
خشک منہ
خشک منہ کی بیماری Xerostomia کہلاتی ہے، جس میں تھوک کا بننا متاثر ہو جاتا ہے۔ تھوک کی کمی کی وجہ منہ میں زیادہ بیکٹیریا پنپ سکتے ہیں اور بدبُو کا سبب بن سکتے ہیں۔ بہت سے لوگوں میں ناک کی بجائے منہ سے سانس لینے کی عادت سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
بچوں کی صحیح تربیت
چھوٹی عمر سے ہی بچوں میں دانتوں کی صفائی کی عادات ڈالنی چاہیے کیونکہ ٹافی، چاکلیٹ یا کوئی اور میٹھی چیز کھانے کے بعد دانتوں میں شکر کے باریک ٹکڑے پھنسے رہ جانے سے دانتوں میں کیڑا لگنے جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
تصویر: BilderBox
چیوئنگ گم
اگر آپ گھر سے باہر ہیں اور برش کرنے جیسی سہولت میسر نہیں ہے تو فوری مدد کے لیے ہمیشہ اپنے پاس چیوئنگ گم رکھا کریں۔ اس تیز مہک سے منہ کی بدبُو دَب جاتی ہے اور تھوک کے ساتھ مل کر مہک پیدا ہوتی ہے۔
تصویر: Fotolia/cut
صحت بخش کھانا
تازہ پھل اور سبزیاں کھانے سے دانت اور مسوڑھے صحت مند رہتے ہیں۔ ایسے صحت بخش کھانے کی مقدار بڑھائیں۔ پیٹ صاف رکھیں اور دن میں کم از کم 10 گلاس پانی پینے کی کوشش کریں۔