1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

کیپٹن صفدر کو قانون کے مطابق کتنی سزا ہو سکتی ہے؟

19 اکتوبر 2020

مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے گزشتہ روز بانی پاکستان کے مزار کے اندر نعرے بازی کی گئی۔ اس طرح کے کسی عمل پر پاکستانی قانون میں قید کی سزا مقرر ہے۔

Pakistan - Defense Day
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے گزشتہ روز کراچی میں ہونے والے جلسے کے موقع پر ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے اپوزیشن کے احتجاج کی بجائے توجہ اپنی طرف متوجہ کر لی ہے۔ اور وہ ہے مزار قائد پر نعرے بازی کے بعد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری۔

مزار قائد میں نعرے بازی کی ویڈیو

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر بانی پاکستان کے مزار میں قبر کے گرد لگے ہوئے حفاظتی جنگلے کے اندر کئی دیگر رہنماؤں کے ساتھ موجود ہیں اور انتہائی پر زور انداز میں 'ووٹ کو عزت دو‘ کے نعرے لگوا رہے ہیں۔

مزارِ جناح پر نعرے بازی، کیپٹن صدر گرفتار

کراچی جلسہ، پی ڈی ایم کا پنجاب کے بعد سندھ میں پاور شو

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ہوٹل سے آج پیر کی صبح گرفتار کیا گیا۔ یہ گرفتاری ان کے خلاف درج کرائے جانے والے مقدمے کے تناظر میں ہوئی جس میں الزام عائد کیا گیا ہے انہوں نے مزار قائد کی بے حرمتی کی ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو اسی سلسلے میں آج عدالت میں بھی پیش کیا جا رہا ہے۔

مزار قائد پر قابل اعتراض عمل اور ان کی سزا

پاکستان کے ایک سینیئر وکیل راشد محمود کے مطابق بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار کے احاطے میں قابل اعتراض سرگرمیوں کے بارے میں سزا کا تعین قانون میں کر دیا گیا ہے۔

راشد محمود سندھو، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈی ڈبلیو اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''قائد اعظم کے مزار سے متعلق پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس ایکٹ 1971 کے آرٹیکل چھ میں تحریر ہے کہ مزار قائد کے اندر کسی بھی شخص کو کسی میٹنگ، احتجاج، جلسے یا کسی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں۔‘‘

''قائد اعظم کے مزار سے متعلق پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس ایکٹ 1971 کے آرٹیکل چھ میں تحریر ہے کہ مزار قائد کے اندر کسی بھی شخص کو کسی میٹنگ، احتجاج، جلسے یا کسی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں۔‘‘تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabussum

راشد محمود کا مزید کہنا تھا اس ایکٹ کے آرٹیکل آٹھ میں یہ بھی درج ہے کہ بانی پاکستان کے مزار کے بارے میں توہین آمیز الفاظ ادا کرنے کی اجازت نہیں ہے: ''اگر ان میں سے کسی آرٹیکل کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو اس کی سزا کے بارے میں بھی اس ایکٹ کے آرٹیکل 10 میں درج ہے کہ اس کی سزا تین برس تک کی سزا ہو سکتی یا جرمانہ اور یا پھر جرمانہ اور سزا دونوں بھی ہو سکتے ہیں۔‘‘

سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل راشد محمود کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ قید یا جرمانے کی سزا کا تعین کرنا عدالت کا استحقاق ہے جس کا انحصار اس جرم کے بارے میں فراہم کیے گئے شواہد پر ہوتا ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ عام طور پر پہلی مرتبہ ایسا کوئی جرم کرنے والے کو محض جرمانہ ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔

ملزم کی ضمانت کے امکانات

کیا پولیس کی جانب سے خلاف ورزی کرنے والے کسی شخص کو پولیس حراست میں لے سکتی ہے یا اسے حراست میں رکھا جا سکتا ہے؟ اس کے جواب میں راشد محمود سندھو کا کہنا تھا، ''پولیس یقینی طور پر ایسے کسی فرد کو حراست میں لے سکتی ہے اور یہ ہرگز غیر قانونی نہیں ہے تاہم اس طرح کے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو عام طور پر  عدالت کی طرف سے ضمانت دے دی جاتی ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں