اطالوی ساحلی محافظوں کے مطابق بحیرہ روم میں بھٹکنے والے تیرہ سو مہاجرین کو ریسکیو کشتیوں کی مدد سے ویک اینڈ پر سسلی کے جزیرے پہنچایا گیا ہے جبکہ اسی دوران ایک سولہ سالہ لڑکا کشتی میں ہی ہلاک ہو گیا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطالوی ساحلی محافظوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ویک اینڈ پر تقریبا تیرہ سو مزید مہاجرین کو سسلی کے جزیرے پر لایا گیا ہے۔ یہ مہاجرین شمالی افریقہ سے کشتیوں پر سوار ہو کر خطرناک سمندری راستہ طے کرتے ہوئے اٹلی پہنچنے کی کوشش میں تھے۔ ماضی میں اس سمندری راستے کو طے کرنے کی کوشش میں سینکڑوں مہاجرین سمندر برد بھی ہو چکے ہیں۔
رواں برس کے دوران موسم سرما کے اختتام پر افریقہ سے بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ موسم کے مزید بہتر ہونے کے بعد اٹلی کا رخ کرنے والے ان مہاجرین کی تعداد مزید زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس دوران مزید سمندری حادثوں سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
اطالوی حکام کے مطابق آئندہ چند روز میں مزید پانچ سو مہاجرین اٹلی پہنچ جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ بحیرہ روم میں امدادی کشتیوں نے کئی ایسی خستہ حال کشتیوں کی نشاہدہی کی ہے، جس میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ ان افراد کو امدادی کارکن محفوظ کشتیوں میں منتقل کر کے اٹلی لائیں گے۔ اطلاعات ہیں کہ ان مہاجرین نے لیبیا سے مہاجرت کے سفر کا آغاز کیا تھا۔
یورپی یونین کی بارڈر ایجنسی فرونٹیکس کے لیے بحیرہ روم میں فعال ناروے کے امدادی مشن Siem Pilot نے بتایا ہے کہ ویک اینڈ پر سسلی پہنچائی جانے والی کشتیوں میں سے ایک کشتی میں ایک سولہ سالہ لڑکے کی لاش بھی برآمد ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ لڑکا بیمار تھا اور اطالوی ساحل پر لانے سے پہلے ہی فوت ہو گیا۔ ابھی تک اس لڑکے کی قومیت نہیں ظاہر کی گئی ہے۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
10 تصاویر1 | 10
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے اعداد وشمار کے مطابق رواں برس کے دوران دو مارچ تک بحیرہ روم میں 487 مہاجرین کی ہلاکت کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران ان ہلاکتوں کی تعداد 425 تھی۔ اسی طرح گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں رواں برس اٹلی پہنچنے والی مہاجر کشتیوں کی تعداد میں ستاون فیصد کا اضافہ بھی نوٹ کیا گیا ہے۔
سن دو ہزار چودہ سے اب تک انہی سمندری راستوں سے اٹلی پہنچنے والی مہاجرین کی تعداد نصف ملین کے قریب بنتی ہے۔ صرف سن دو ہزار سولہ کے دوران ایک لاکھ اسی ہزار مہاجرین بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے شمالی افریقہ سے اٹلی پہنچے تھے، جو کسی ایک برس میں بحیرہ روم کے راستے مہاجرت اختیار کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد بنتی ہے۔