1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسئلہِ فلسطین: پوپ کا دو ریاستی حل پر زور

رپورٹ: کشور مصطفیٰ، ادارت: مقبول ملک11 مئی 2009

سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات میں آج پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم اسرائیل پہنچے۔ اس موقع پر 60 ہزار اسرائیلی پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔

تل ابیب کے بین گوریان ہوائی اڈے پر پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کا استقبال فوجی اعزاز کے ساتھ کیا گیاتصویر: AP

کلیسائے روم کے سربراہ نے سہ پہر میں نازی سوشلسٹوں کے ہاتھوں قتل عام کا شکار ہونے والے یہودیوں کی یادگار یاد واشم کا دورہ کیا۔ اسرائیل پہنچتے ہی پاپائے روم نے اپنے اس دورے کے دوران زیر بحث آنے والے اہم ترین موضوعات کا ذکر کر دیا تھا۔

تل ابیب کے بین گوریان ہوائی اڈے پر پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کا استقبال فوجی اعزاز کے ساتھ کیا گیا۔ اس موقع پر اسرائیل کے قومی ترانے کے ساتھ ساتھ ویٹیکن کا ترانہ بھی فضا میں گونج رہا تھا۔

اردن کا ایک جنگی طیّارہ پاپائے روم کے جہاز کی حفاظت کرتا ہواتصویر: AP

کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا، جرمن نژاد پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم کا اسرائیل پہنچنے پر اپنے چرچ کی جانب سے پہلا پیغام یہودیوں کے نام تھا۔ انھوں نے نازی سوشلسٹ دور میں ہونے والے یہودیوں کے قتل عام پر کیتھولک چرچ کی طرف سے گہرے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قوم یہود کو ایک بنیاد پرست اور انتہا پسند نظریے کا شکار بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ صہونیت دشمن سوچ اور رویے کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گے۔ اور انکا یہ دورہ اس اعتبار سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا یہ دورہ ایک سنہری موقع ہے اور شعا کے شرمناک واقعہ کے شکار چھ ملین یہودیوں کو کیتھولک کلیسا کی طرف سے نذرانہ عقیدت پیش کرنے کا، ان کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کے بھرپور اظہار کا، اس موقع پر دعا کرنے کا کہ آئندہ کبھی انسانوں کو اس نوعیت کے واقعات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پاپائے روم کے اس بیان کو بہت زیادہ اہم اس لئے بھی تصور کیا جا رہا ہے کہ کیتھولک عیسائی حلقوں میں بینیڈکٹ شانزدہم کی جانب سے یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کو جھٹلانے والے ایک انگریز بشپ ولیمسن کو دوبارہ کیتھولک کلیسا میں شامل کرنے کے فیصلے کے بعد سے بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس اسکینڈل نے پاپائے روم کی ساکھ کو خاصی حد تک نقصان پہنچایا ہے۔

اردن میں بھی پوپ کا شاندار استقبال کیا گیا تھاتصویر: AP

پاپائے روم نے بین المذاہبی مکالمت کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چرچ کی سروس کے دوران دیگر عیسائی گروپوں کے ساتھ بھائی چارگی اور ہمدردی نیز دنیا کے مختلف جنگ اور بحران زدہ اور انسانی المیے کے شکار علاقوں کے اپنے گھروں سے بے گھر ہوجانے والے انسانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی اور بھائی چارگی کو فروغ دیا جانا چاہئے۔

پاپائے روم نے مختلف ثقافتوں کے درمیان پل تعمیر کرنے کے عمل پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لئے ہمت اور عزم کی ضرورت ہے۔

تل ابیب کے ہوائی اڈے پر پاپائے روم نے اپنے بیان میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ لاتعداد انسانوں کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے عمل سے بہت سی امیدیں ہیں۔ کیتھولک چرچ کے سربراہ کے مطابق اس خطے میں پائیدار امن کی ضمانت عالمی برادری کی طرف سے تسلیم شدہ دو ریاستوں کا قیام ہی ہوسکتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں