1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسئلہ کشمیر : بھارت اور پاکستان ایک بار پھر آمنے سامنے

جاوید اختر، نئی دہلی
31 جنوری 2019

کشمیر کے مسئلہ پر بھارت اور پاکستان ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں۔ دونوں میں الفاظ کی جنگ شروع ہوگئی ہے اور نئی دہلی حکومت نے پاکستان کو سخت نتائج کی دھمکی دی ہے۔

Flagge Pakistan und Indien
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

یہ نئی صورت حال اس وقت پیدا ہوئی جب پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بدھ کے روز ٹیلی فون کیا اور آٹھ منٹ کی باہمی گفتگو میں مسئلہ کشمیر نیز لندن میں اگلے ہفتے کشمیر کے متعلق مجوزہ کانفرنس کے حوالے سے بات چیت کی۔
بھارت نے اس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے اسے اپنے داخلی معاملات میں پاکستان کی براہ راست مداخلت قرار دیا ہے۔ بھارتی خارجہ سکریٹری وجے گوکھلے نے کل رات ساڑھے دس بجے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود کو اپنے دفتر میں طلب کیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ کی کشمیری رہنما سے بات چیت پر سخت اعتراض کیا اور ان کے رویے کی ’ مذمت ‘ کی ۔

دوسری طرف اسلام آباد سے موصولہ خبروں کے مطابق پاکستان نے بھی آج جمعرات کو جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا اور کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھایا۔
بھارت وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ قدم افسوس ناک اور قابل مذمت ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بین الاقوامی ضابطوں کے خلاف ورزی ہے۔ بیان کے مطابق پاکستان کے اس قدم نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملو ث لوگوں کی حمایت کرتا ہے۔ بھارت کو امید ہے کہ پاکستان اس طرح کے اقدامات سے دور رہے گا اور متنبہ کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اس کے سخت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
آج جمعرات کو بھارتی وزارت خارجہ کی معمول کی بریفنگ میں جب یہ پوچھا گیا کہ بھارت کس طرح کے مضمرات کی بات کررہا ہے تو وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا’’ وہ مضمرات کیا ہوں گے، میں فی الحال اس کی وضاحت نہیں کرسکتا، کیوں کہ یہ اس کے لیے مناسب فورم نہیں ہے۔‘‘ رویش کمار کا مزید کہنا تھا، ’’ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ پاکستان کا دوہرا چہرہ ہے۔ ایک طرف تو وہ امن کی بات کرتا ہے ، بھارت سے اچھے اور دوستانہ تعلقات کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف ایسی حرکتیں کرتا ہے جو بھارت مخالف ہوتی ہیں۔‘‘ بھارتی ترجمان کا کہنا تھا’’ پاکستان نے بھارت کی خودمختاری ، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘
اطلاعات کے مطابق شاہ محمود قریشی کے ساتھ بات چیت کے دوران میر واعظ عمر فاروق نے کشمیر کے حوالے سے پاکستانی حکومت کی کوششوں کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ مبینہ بھارتی مظالم سے بھارت کے کشمیر کے لوگوں کا جذبہ کم نہیں ہوسکتا اور کشمیری، مبینہ بھارتی ظلم و ستم اور کالے قوانین کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بنیادی حقوق کی پامالیوں سے متعلق سالانہ رپورٹ کا اجرا حال ہی میں کیا گیا ہےتصویر: AP

شاہ محمود قریشی نے حریت رہنما کو لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے ہونے والی تقریب کے بارے میں بھی بتایا ، جس پر میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی اس میں شرکت کے خواہشمند ہیں لیکن بھارتی حکومت نے ان کے پاسپورٹ ضبط کر رکھے ہیں تا کہ وہ بیرونِ ملک سفر نہ جاسکیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا لندن میں اگلے ہفتہ مجوزہ کانفرنس کے حوالے سے برطانوی حکومت سے بھارت کی کوئی بات چیت ہوئی ہے، بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار کا کہنا تھا ’’ ہم نے برطانیہ کے سامنے اس معاملے کو اٹھایا ہے ۔ ہم پہلے بھی اس طرح کے معاملات کو اٹھاتے رہے ہیں ۔ ہم نے برطانیہ سے کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو بھارت مخالف سرگرمیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔ ہمیں امید ہے کہ برطانیہ اس معاملے میں مناسب اقدامات کرے گا۔‘‘
دفاعی امور کے ماہر راہل جلالی کا اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’یہ پہلا موقع ہے جب پاکستانی رہنماوں یا کسی ایک رہنما نے اور وہ بھی جو پاکستان کی حکومت کا نمائندہ ہے، حریت کی لیڈر شپ کو اس طرح فون کیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ وزیر خارجہ نے فون کیا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔ پاکستانی رہنما جب دہلی آتے ہیں تو حریت کے رہنماوں سے ملاقات کرتے رہے ہیں لیکن یہ ملاقات پاکستانی ہائی کمیشن میں ہوتی تھی اور آج تک یہی سلسلہ جاری ہے۔ لیکن اسے اب ایک نیا موڑ دے دیا گیا ہے۔ یہ صاف دکھاتا ہے کہ عمران خان صحیح بات نہیں بول رہے ہیں۔ اس سے ان کا دوہرا پن ظاہر ہتا ہے۔‘‘

کشمیری لیڈر میر واعظ عمر فاروق کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما ایک ملاقات کے دورانتصویر: Shah Abdul Sabooh
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں