1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

’پوٹن کے پاس جنگ سے نکلنے کا راستہ نہیں ہے‘، بائیڈن

10 مئی 2022

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایک ایسی جنگ میں پھنس گئے ہیں جس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ لیکن امریکہ اپنے اتحادیوں سے اس مسئلے کے حل کے حوالے سے صلاح و مشورہ کر رہا ہے۔

USA Washington | Weißes Haus | Joe Biden, Präsident | Statement Ukrainekrieg
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن کے نواح میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات سے خاصے فکر مند ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے پاس یوکرین کی جنگ سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ پوٹن کے لیے کوئی راستہ نکالنے کے حوالے سے اپنے امریکی حلیفوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔

بائیڈن کا کہنا تھا کہ پوٹن کو یہ غلط فہمی تھی کہ یوکرین پر حملہ نیٹو اور یورپی یونین کو توڑ دے گا۔ لیکن جو بھی ہوا وہ اس کے برعکس ہوا اور امریکہ اور بہت سے یورپی ممالک یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوگئے۔

مارچ میں کییف پر حملے کے دوران روس کو یوکرین کی جانب سے زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ روس کو، جو اس حملے کو''خصوصی فوجی کارروائی‘‘ قرار دیتا ہے، گزشتہ ماہ یوکرین کے مشرقی علاقے پر اپنی زبردست کارروائی کے لیے بڑی تعداد میں مزید فوجی بھیجنے پڑے تاہم اس کی پیش قدمی بہت سست روی سے جاری ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا، ''پوٹن کافی حساب لگا کر کام کرنے والے آدمی ہیں اور اس وقت جس مسئلے کے بارے میں وہ پریشان ہیں وہ یہ ہے کہ ان کے پاس ابھی کوئی راستہ نہیں ہے اور میں یہ جاننے کی کوشش کررہا ہوں کہ ہم اس بارے میں کیا کر سکتے ہیں۔‘‘

تصویر: Lewis Joly/AP Photo/picture alliance

کسی کی تذلیل کر کے امن مذاکرات ممکن نہیں، ماکروں

فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں نے دوسری عالمی جنگ میں نازی دستوں کی شکست دینے کی ستترویں سالگرہ کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی تقریر کو''طاقت، دھمکی اور جنگ‘‘جیسے موقف کا مظاہرہ قرار دیا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یورپ کو اپنے ماضی سے سبق لیتے ہوئے اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ اگر روس اور یوکرین امن مذاکرات کرتے ہیں تو کسی فریق کی تذلیل نہ کی جائے۔

فرانسیسی صدر نے کہا کہ 9 مئی کو دو مختلف تصورات پیش کیے گئے۔ ایک طرف پوٹن نے طاقت کا مظاہرہ کرنے، ڈرانے دھمکانے اور جنگ جیسے موقف کا اظہار کیا۔ دوسری طرف یورپی یونین عوام کی قیادت میں امن  کو مستحکم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ ماکروں نے مزید کہا، ''مجھے یقین ہے کہ امن کا، استحکام کا، خوشحالی کا یہ پروجیکٹ ہمیں جاری رکھنا چاہیے تاکہ ہم زیادہ جمہوری، زیادہ متحد اور زیادہ خودمختار رہ سکیں۔‘‘

ایمانوئل ماکروں کا کہنا تھا،''مستقبل میں ہمیں امن قائم کرنا ہوگا، ہمیں اسے کبھی بھی نہیں بھولنا چاہیے۔ پہلے ہمیں یہ کام یوکرین او رروس دونوں کے ساتھ کرنا ہوگا۔ وہ میز پر بیٹھیں۔ اس بات چیت کی شرائط یوکرین اور روس کو ہی طے کرنا ہوں گی۔‘‘

فرانسیسی صدر کا کہنا تھاکہ یورپ اپنے ماضی سے سبق سیکھے۔ امن ان میں سے کسی ایک یا دوسرے کو نظرانداز کرنے یا خارج کرنے یا کسی کی تذلیل سے نہیں ہوگا۔ جیسا کہ 1918ء میں جرمنی کے ساتھ ہوا تھا۔

ج ا/  ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

روسی فوجیوں پر یوکرین میں جنسی استحصال کے الزامات

03:01

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں