1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسافروں کا کتنا فلائٹ ڈیٹا حکام کے پاس، عدالت نے حد طے کر دی

22 جون 2022

یورپی عدالت انصاف نے اس بات کی حد مقرر کر دی ہے کہ فضائی سفر کرنے والے افراد کا کتنا فلائٹ ڈیٹا سکیورٹی حکام کو مہیا کیا جا سکتا ہے۔ عدالت کے مطابق مسافروں کا صرف ’انتہائی لازمی‘ ڈیٹا ہی حکام کو فراہم کیا جانا چاہیے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک میں مسافروں سے متعلق یہ فلائٹ ڈیٹا وہ پیسنجر انفارمیشن یونٹ جمع کرتے ہیں، جو تمام ستائیس ریاستوں نے اپنے ہاں قائم کر رکھے ہیںتصویر: Daniel Kubirski/picture alliance

یورپی عدالت انصاف (ای سی جے) نے ایک مقدمے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تجارتی فضائی کمپنیاں اس امر کی پابند تو ہیں اور رہیں گی کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں آنے اور وہاں سے یونین سے باہر کے ممالک کے لیے روانہ ہونے والے مسافروں کا فلائٹ ڈیٹا اس بلاک میں سکیورٹی اداروں کو مہیا کیا جائے۔ تاہم اس سے بھی زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے یورپی اداروں کو مسافروں سے متعلق ایسی نجی معلومات صرف 'انتہائی لازمی حد تک‘ ہی مہیا کی جائیں۔

وسیع پیمانے پر نگرانی، امتیازی برتاؤ کا خطرہ

یورپی عدالت انصاف نے منگل اکیس جون کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ اس امر کی بھی ایک حد ہونا چاہیے کہ یورپ کی طرف اور یورپ سے فضائی سفر کرنے والے مسافروں سے متعلق ان کی نجی معلومات اور سفری تفصیلات کتنی اور کس طرح حاصل کی جاتی ہیں اور انہیں کس حد تک سکیورٹی اداروں کو مہیا کیا جانا چاہیے۔

قنطاس لندن سڈنی نان اسٹاپ پرواز کے نئے جہاز خریدے گی

یہ مقدمہ شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی کئی یورپی تنظیموں کی طرف سے مشترکہ طور پر دائر کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ یورپی یونین میں فضائی سفر کرنے والے باشندوں کے نجی کوائف جمع کرنے کا عمل اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ اس کے ذریعے امتیازی برتاؤ اور شہریوں کی وسیع تر پیمانے پر نگرانی کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہو چکا ہے۔

یورپی یونین میں آنے جانے والے فضائی مسافروں کے بارے میں یہ معلومات پانچ سال تک محفوط رکھی جا سکتی ہیںتصویر: Steve Parsons/PA Wire/empics/picture alliance

اب تک اجازت کس حد تک تھی؟

اس مقدمے کا تعلق بینادی طور پر یورپی یونین کے مسافروں کے ناموں سے متعلق ریکارڈ کا احاطہ کرنے والے اس ہدایت نامے سے تھا، جسے مختصراﹰ پی این آر کہتے ہیں۔ یہ یورپی ہدایت نامہ 2016ء میں جاری کیا گیا تھا۔ اس طریقہ کار کے تحت یونین کے رکن ممالک میں پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کو یہ حق حاصل ہے کہ انہیں یونین میں آنے جانے والے تمام فضائی مسافروں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو۔

اسپين ميں غير قانونی داخلے کی کوشش، طبيعت ناساز بتا کر جہاز ہی اتروا ليا

یہی نہیں بلکہ کچھ واقعات میں تو ایسے مسافروں کے بارے میں بھی یہی ڈیٹا جمع کر کے حکام کو فراہم کیا جاتا ہے، جو اس بلاک کے اندر ہی فضائی سفر کر رہے ہوں۔ اس طرح مسافروں کے کوائف جمع کرنے کا مقصد شدید نوعیت کے جرائم کی روک تھام کے علاوہ ممکنہ دہشت گردی کا قبل از وقت تدارک بھی بتایا جاتا ہے۔

یوں یورپی سکیورٹی اداروں کو کسی بھی مسافر کے بارے میں یہ سب معلومات مل جاتی ہیں کہ مثلاﹰ کسی مسافر کا نام کیا تھا، اس سے کس طرح رابطہ کیا جا سکتا ہے، اس کی فلائٹ کا نمبر کیا تھا، اس کے پاس سامان کے کتنے بیگ موجود تھے، اس نے اپنے سفر کے لیے مالی ادائیگی کس طرح کی اور کس کے ساتھ سفر کیا۔

ماحول دوست فضائی سفر بہت مہنگا ہو گا

ڈیٹا جمع کون کرتا ہے؟

یورپی یونین کے رکن ممالک میں مسافروں سے متعلق یہ ڈیٹا وہ پیسنجر انفارمیشن یونٹ جمع کرتے ہیں، جو تمام رکن ریاستوں نے اپنے ہاں قائم کر رکھے ہیں۔ بعد میں اسی ڈیٹا کو نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مہیا کیا جاتا ہے بلکہ موازنہ کر کے یہ پتہ لگانے کی کوشش بھی کی جا تی ہے کہ مثلاﹰ کوئی مسافر کس حد تک مشکوک ہو سکتا ہے۔

ہوائی جہازوں کے ليے مستقبل کا ماحول دوست ايندھن

یورپی کمیشن کے ہدایت نامے کے مطابق اس طرح یہ تمام معلومات یورپی پولیس ادارے یوروپول اور دیگر سکیورٹی ایجنسیوں کو مل جاتی ہیں۔

اب تک نافذ ضوابط کے مطابق اس طرح کا ڈیٹا شروع میں تو پورا محفوظ کیا جاتا ہے۔ مگر چھ ماہ بعد اسے 'پرسنل‘ سے 'ڈی پرسنلائزڈ‘ کر دیا جاتا ہے۔ پھر بھی یہ معلومات پانچ سال تک محفوط رکھی جا سکتی ہیں، جس کے بعد انہیں ڈیلیٹ کرنا لازمی ہوتا ہے۔

جرمن پائلٹ ہوائی جہاز چھوڑ کر ریل گاڑیاں چلانے پر مجبور

عدالت نے کیا فیصلہ سنایا؟

یورپی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یورپی حکام کو فضائی کمپنیوں کے ذریعے ایسا ڈیٹا جمع کرنے کی بنیادی طور پر اجازت تو ہونی چاہیے، تاہم اس عمل کو صرف 'انتہائی ناگزیر معلومات‘ کی حد تک محدود کیا جانا چاہیے، تاکہ شہریوں کے نجی کوائف اور ان کی ذاتی زندگی کے احترام سے متعلق یورپی قوانین کی کوئی خلاف ورزی نہ ہو۔

مستقبل میں صرف تین گھنٹے میں دنیا کے کسی بھی کونے میں

عدالت نے کہا، ''یورپی یونین کے پی این آر ہدایت نامے کے تحت شہریوں کے بنیادی حقوق کی کوئی نفی نہیں ہونا چاہیے۔ اس ہدایت نامے کی وجہ سے ملنے والے اختیارات کو صرف انتہائی لازمی حد تک ہی استعمال کیا جائے۔‘‘

ای سی جے کے مطابق، ''ستائیس رکنی یورپی یونین میں مسافروں کے فضائی سفر کا ڈیٹا صرف اس حد تک ہی پروسیس کیا جائے کہ اس کی مدد سے فوری یا مستقبل قریب میں دہشت گردی کے خطرات سے نمٹا جا سکے۔‘‘

عدالتی فیصلہ اہم سنگ میل کیسے؟

یورپی عدالت انصاف کا یہ فیصلہ اس حوالے سے اپنی نوعیت کا اولین اور تاریخی فیصلہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے پہلی مرتبہ اس بلاک میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس فیصلے کو مستقبل میں ان یا دیگر مقدمات میں بھی مثال کے طور پر پیش کیا جا سکے گا، جن کا کسی نہ کسی طرح تعلق مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال سے ہو۔

اس مقدمے کی محرک تنظیموں میں سے ایک بڑی تنظیم بیلجیم کی ہیومن رائٹس لیگ (LDH) نے اپنےردعمل میں کہا کہ اس نے یہ مقدمہ اس حوالے سے بیلجیم میں 2017ء میں متعارف کرائے جانے والے ضوابط کے خلاف دائر کیا تھا اور مقصد عام شہریوں کے نجی کوائف اور ذاتی زندگی کا تحفظ تھا۔

ایل ڈی ایچ کے مطابق عدالت نے اس طریقہ کار کو پوری طرح غیر قانونی تو قرار نہیں دیا، تاہم سکیورٹی اداروں کو مہیا کی جانے والی مسافروں کی نجی معلومات کا محدود کیا جانا یورپی یونین میں عام شہریوں کے ذاتی کوائف کے تحفظ کے بنیادی حق کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔

م م / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں