یوکرائن مسافر بردار طیارے کو غلطی سے مار گرائے جانے کے ایرانی اعتراف کے بعد یوکرائن کے صدر نے تہران سے متعدد مطالبات کر دیے ہیں۔
اشتہار
یوکرائنی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ہفتے کے روز مطالبہ کیا ہے کہ یوکرائنی طیارے کی تباہی پر ایرانی حکام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
اپنے ایک فیس بک بیان میں یوکرائنی صدر نے کہا کہ یوکرائنی طیارے کو مار گرائے جانے کی آزاد اور جامع تحقیقات ہونا چاہییں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ ایران نے غلطی تسلیم کر لی ہے لیکن اس تناظر میں اسے 'اپنے جرم کا مکمل احساس کرنا چاہیے‘۔
صدر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ اس حادثے کی تحقیقات میں یوکرائنی تحقیقات کاروں کو بھی شامل کیا جائے۔
ایرانی فوج نے اعتراف کر لیا ہے کہ یوکرائنی مسافر بردار طیارہ 'انسانی غلطی‘ کی وجہ سے مار گرایا گیا تھا۔ آٹھ جنوری کو تہران کے ہوائی اڈے سے اڑنے والا یہ طیارہ پرواز کے چند ہی منٹ بعد گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس پر سوار تمام 176 افراد مارے گئے تھے۔
ایرانی بیان میں کہا گیا کہ اس طیارے کو غلطی سے 'معاندانہ ہدف‘ سمجھ لیا گیا تھا۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ایرانی بیان میں طیارے کی تباہی پر معذرت کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ایران اپنے ہاں دفاعی نظام کو مزید بہتر بنائے گا، تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غلطی دوبارہ رونما نہ ہو۔ یاد رہے کہ ابتدا میں تہران حکومت نے کہا تھا کہ یہ مسافر جیٹ ایرانی میزائل کی زد میں نہیں آیا تھا۔
ایران کی طرف سے اس اعتراف کے بعد عالمی رہنماؤں نے مستقبل میں ایسے حادثات سے بچنے پر زور دیا ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق مستقبل میں اس قسم کی تباہی سے بچنے کے لیے فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایران کی طرف سے اپنی غلطی تسلیم کرنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈین تحقیقات کار اس حادثے کی جامع تحقیقات کے لیے تہران حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔ تباہ ہونے والے اس طیارے میں 63 کینیڈین شہری بھی سوار تھے۔ جسٹن ٹروڈو نے ہفتے کے دن مزید کہا کہ 'یہ ایک قومی سانحہ ہے اور قوم سوگ کے عالم میں ہے‘۔
ادھر جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کے تباہ کن حادثات کو رونما ہونے سے روکنے کی خاطر ایکشن لے۔ہفتے کے دن جرمن میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا، ''یہ انتہائی اہم ہے کہ ایران اس معاملے پر مکمل وضاحت پیش کرے‘‘۔
دنیا کے مصروف ترین فضائی روٹ
ہوائی جہازوں کی نقل و حرکت کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرنے والے ادارے او اے جی کے مطابق دنیا کے بیس مصروف ترین فضائی راستوں میں سے چودہ ایشیا میں ہیں۔ دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں پر ایک نظر
تصویر: imago/R. Wölk
۱۔ کوالالمپور تا سنگاپور
مارچ 2017 سے لے کر اس برس فروری کے اواخر تک اس کوالالمپور اور سنگاپور کے مابین 30537 پروازیں چلائی گئیں۔ ان پروازوں میں چار ملین سے زیادہ لوگوں نے سفر کیا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۲۔ ہانگ کانگ تا تائپے
دوسرے نمبر پر ہانگ کانگ سے تائیوانی دارالحکومت تائپے تک کا فضائی راستہ رہا۔ اس روٹ پر مذکورہ بارہ ماہ کے دوران 28887 مسافر ہوائی جہازوں نے سفر مکمل کیا۔ ان پروازوں میں ساڑھے چھ ملین مسافروں نے سفر کیا اور سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ سینتالیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. B. Tongo
۳۔ جکارتہ تا سنگاپور
انڈونیشیا کے دارالحکومت اور سنگاپور کے مابین فضائی راستہ دنیا کا تیسرا مصروف ترین روٹ قرار پایا جس پر ایک برس کے دوران 27304 پروازیں چلائی گئیں۔ سفر کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اڑتالیس منٹ رہا جب کہ مسافروں کی تعداد 4.6 ملین رہی۔
تصویر: Reuters/Beawiharta
۴۔ ہانگ کانگ تا شنگھائی
دنیا کے سب سے گنجان آباد چینی شہر شنگھائی کے پڈونگ ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین 21888 پروازیں چلائی گئیں۔ دنیا کے اس چوتھے مصروف ترین روٹ پر 3.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ڈھائی گھنٹے رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BARBARA WALTON
۵۔ جکارتہ تا کوالالمپور
ایک برس کے دوران جکارتہ اور کوالالمپور کے مابین روٹ پر 19849 مسافر پروازیں چلائی گئیں جن میں 2.7 ملین افراد نے سفر کیا۔ پروازوں کا اوسط دورانیہ دو گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
۶۔ سیول تا اوساکا
جاپانی شہر اوساکا اور جنوبی کوریائی کے سب سے بڑے بین الاقوامی ایئرپورٹ سیول انشیون کے مابین مذکورہ عرصے کے دوران قریب ساڑھے سترہ ہزار پروازیں چلائی گئیں۔ 2.8 ملین مسافروں نے اوسطا ایک گھنٹہ چھیالیس منٹ ہوائی سفر کیا۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
۷۔ ہانگ کانگ تا سیول
ساتویں نمبر پر سیول کے انشیون ایئرپورٹ اور ہانگ کانگ کے مابین روٹ قرار پایا۔ اس فضائی راستے پر 17075 مسافر پروازوں نے سفر مکمل کیا جن میں 4.4 ملین افراد نے سفر کیا۔ اس روٹ پر پروازوں کا اوسط دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے سے کچھ زائد رہا۔
تصویر: picture-alliance/maxppp/R. Lendrum
۸۔ نیویارک تا ٹورنٹو
نیویارک کے لاگوارڈیا ہوائی اڈے اور کینیڈین شہر ٹورنٹو کے مابین اس عرصے کے دوران 16956 پروازیں چلائی گئیں۔ ایک گھنٹہ چالیس منٹ اوسط دورانیے کے اس ہوائی سفر سے 1.6 ملین مسافر مستفید ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Beck
۱۰۔ ہانگ کانگ سے سنگاپور
ہانگ کانگ اور سنگاپور کے ہوائی اڈوں کے مابین مسافر پروازوں کی تعداد 15029 رہی جن میں 3.2 ملین افراد نے سفر کیا۔ دونوں شہروں کے مابین پروازوں کا اوسط دورانیہ تین گھنٹے اور اٹھاون منٹ رہا۔
تصویر: AFP/Getty Images/F. Mohd
۹۔ دبئی تا کویت
دبئی اور کویت کے مابین بارہ ماہ کے دوران 15332 پروازوں کے ساتھ یہ مشرق وسطیٰ کا مصروف ترین روٹ رہا۔ دونوں ہوائی اڈوں کے مابین 2.8 ملین افراد نے سفر کیا اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ باون منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۴۔ ڈبلن سے لندن، یورپ کا مصروف ترین روٹ
یورپی ہوائی اڈوں میں سے کوئی بھی ٹاپ ٹین میں جگہ نہیں بنا پایا۔ یورپ میں سب سے مصروف ہوائی راستہ ڈبلن اور لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے مابین رہا جہاں ایک سال کے دوران 14390 پروازیں بھری گئیں۔ مستفید ہونے والے مسافروں کی تعداد 1.9 ملین اور پروازوں کا اوسط دورانیہ ایک گھنٹہ اٹھائیس منٹ رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Ghirda
۱۶۔ نیویارک تا لندن – طویل ترین اور مصروف روٹ
بین البراعظمی ہوائی راستوں میں سب سے زیادہ مصروف روٹ لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ اور نیویارک کے جے ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے مابین رہا۔ اس روٹ پر 13888 پروازیں چلائی گئیں جن میں تین ملین سے زائد افراد نے سفر کیا۔ ان پروازوں کا اوسط دورانیہ سات گھنٹے رہا۔