مستونگ میں ’داعش کا‘ دوہرا خود کش حملہ، تین فوجی افسر ہلاک
5 جون 2018
پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے شہر مستونگ میں دو خود کش حملہ آوروں کی طرف سے کیے گئے ایک حملے میں تین فوجی افسران ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔
اشتہار
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے منگل پانچ جون کے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پولیس حکام نے بتایا کہ اس کارروائی کے دوران دو خود کش حملہ آوروں نے مستونگ میں ایک سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
مقامی پولیس اہلکار ولی محمد کے مطابق ان عسکریت پسندوں نے علاقے میں فرنٹیئر کور کی ایک سکیورٹی پوسٹ میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی تو وہاں موجود اہلکار حرکت میں آ گئے۔ اس دوران ایک عسکریت پسند تو ایک ماہر نشانچی کی گولی لگنے سے موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرے نے، جب اسے روکنے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، خود کو اپنی بارودی جیکٹ کی مدد سے دھماکے سے اڑا دیا۔
بعد ازاں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سے قربت رکھنے والی ایک ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ داعش کے دو جنگجوؤں نے کیا، جو دونوں مارے گئے۔
کوئٹہ بم دھماکا: ہر طرف لاشیں، خون اور آنسو
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے نتیجے وہاں موجود ؤر آنکھ پرنم نظر آئی جبکہ ہلاک ہونے والوں کے رشتہ دار اور دوست اپنے جاننے والوں کو دلاسہ دیتے اور صبر کرنے کی تلقین کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وہ مقامی عسکری گروپ ہو سکتے ہیں، جو داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کر چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس بم حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء اور صحافیوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات فوری طور پر مزید بہتر بنائے جائیں۔
تصویر: Reuters/Naseer Ahmed
بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس دھماکے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں مقامی وکلاء اور ان کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
اس ہلاکت خیز بم حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے اپنے ایک بیان میں ہلاک شدگان کی تعداد 93 بتائی ہے۔ اس تعداد کی دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
تصویر: Reuters/N. Ahmed
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت کیا گیا جب سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بہت سے وکلاء جمع تھے، جن کے ایک سینئر ساتھی کو آج ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی نجی ٹی وی اداروں کے مطابق اس دھماکے میں جو کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے، ان میں 25 کے قریب وکلاء بھی شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں میڈیا کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
8 تصاویر1 | 8
بلوچستان میں مستونگ کا شہر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے قریب 50 کلومیٹر یا 30 میل جنوب کی طرف واقع ہے۔ بلوچستان خاص کر مستونگ میں ماضی میں بھی اسلام کے نام پر خونریزی کرنے والے عسکریت پسندوں کی طرف سے متعدد ہلاکت خیز حملے کیے جا چکے ہیں۔
بلوچستان میں، جو رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے، کئی ایسے بلوچ قوم پسند اور عسکریت پسند گروہ بھی کافی سرگرم ہیں، جو اس صوبے کے قدرتی وسائل سے بلوچستان کے لیے زیادہ بڑے حصے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اپنی مسلح سرگرمیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔