1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسجد اقصیٰ کے احاطے کا مسئلہ، عالمی طاقتیں سرگرم

امتیاز احمد20 اکتوبر 2015

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہنگامی دورے پر اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کے احاطے کے مسئلے پر حالیہ دنوں کے دوران اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین جھڑپوں میں کم از کم بیالیس فلسطینی اور آٹھ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

Orthodoxer Jude vor der Klagemauer und der Al-Aqsa-Moschee
تصویر: picture-alliance/dpa

مقبوضہ مغربی علاقے میں پیش آنے والے تازہ ترین واقعے میں مزید ایک فلسطینی ہلاک ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق فلسطینی شخص نے حملہ کرتے ہوئے ایک اسرائیلی افسر کو زخمی کیا تھا، جس کے بعد اسے گولی ماری گئی جبکہ فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اس فلسطینی کو قتل کیا گیا ہے۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون ایک ہنگامی دورے پر اسرائیل پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ یروشلم میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔ فلسطینی حکام کے مطابق بان کی مون بدھ کے روز مغربی کنارے کے شہر رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی اسرائیلی وزیر اعظم سے جرمنی میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم دو روزہ دورے پر بدھ کو جرمنی پہنچ رہے ہیں۔ جان کیری نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے مابین جاری خونریزی روکنے کے لیے مسجد اقصیٰ کے احاطے کی حیثیت واضح کرنے کی ضرورت ہے۔ رواں ہفتے کے اواخر تک امریکی وزیر خارجہ کی عمان میں فلسطینی صدر اور اردن کے شاہ عبداللہ سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

فلسطینوں کے غم و غصے میں اضافے کی وجہ یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کے بڑھتے ہوئے دورے بنے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/A. A. Haslhamoun

حالیہ خونریزی کا آغاز اکتوبر کے اوائل سے ہوا ہے۔ فلسطینوں کے غم و غصے میں اضافے کی وجہ یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے میں یہودیوں کے بڑھتے ہوئے دورے بنے ہیں۔ بائبل کی روایات کے مطابق اسی مقام پر یہودیوں کی وہ دوعبادت گاہیں تھیں، جو ماضی میں تباہ ہو چکی ہیں۔ اسرائیل کے ساتھ ہونے والے ایک معاہدے کے تحت مسجد اقصی کے انتظامی امور تو اردن کے مذہبی اسلامی حکام کے ہاتھ میں ہے لیکن اسرائیل نے بھی یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں جانے کی اجازت دے رکھی ہے لیکن انہیں وہاں عبادت کی اجازت نہیں ہے۔ 1967ء کی جنگ میں اسرائیل نے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ یروشلم کے اس حصے پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔

حماس کا رہنما گرفتار

اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے رملہ کے مضافات میں گزشتہ رات چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے حماس کے اعلیٰ رہنما حسن یوسف کو گرفتار کر لیا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق فوج اور داخلی سکیورٹی کے ادارے نے بیتونیا نامی علاقے میں یہ چھاپہ مار کارروائی مل کر کی ہے۔ یوسف کو 1993ء کے بعد سے اسرائیلی سکیورٹی حکام پہلے بھی کئی مرتبہ گرفتار کر چکے ہیں اور تاہم سن دو ہزار کی انتفادہ تحریک کے دوران وہ ابھر کر سامنے آئے تھے۔ سن دو ہزار پانچ کے انتخابات کے دوران ان کی غیر موجودگی کے باوجود انہیں حماس کی طرف سے نامزد کیا گیا تھا ۔ اس وقت وہ اسرائیلی جیل میں قید تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں