مسجد الحرام، مسجد نبوی میں عبادات رمضان میں بھی معطل رہیں گی
21 اپریل 2020
سعودی حکام کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے سبب مکہ میں مسجد الحرام اور مدینہ میں مسجد نبوی میں عام مسلمانوں کو رمضان کے مہینے میں بھی عبادات کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ دونوں دنیا بھر میں مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات ہیں۔
اشتہار
دنیا بھر سے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں مسلمان ہر سال خاص طور پر رمضان کے مہینے میں عبادات کے لیے مکہ میں خانہ کعبہ اور مدینہ میں مسجد نبوی کا رخ کرتے ہیں۔ عام مسلمانوں کے لیے یہ دونوں انتہائی مقدس مقامات پہلے ہی سے بند ہیں۔
ان دونوں مذہبی مقامات کے انتظامی امور کی نگران کونسل کی طرف سے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ رمضان کے اسلامی مہینے میں بھی ان مساجد میں مسلمانوں کو عبادت کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کووِڈ انیس نامی وبائی بیماری کا سبب بننے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی حرمین شریفین کے امور کی کونسل کے سربراہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمان بن عبدالعزیز السدیس نے اپنی ایک ٹویٹ میں اعلان کیا ہے، ''ان دونوں مساجد میں رمضان کے دوران بھی نماز تو پڑھی جائے گی تاہم ماضی کی طرح وہاں عام مسلمانوں کو عبادت کے لیے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔‘‘
شیخ ڈاکٹر السدیس کے مطابق حرمین شریفین میں معمول کی عبادات تو پہلے ہی سے معطل ہیں۔ اب لیکن اس تعطل میں توسیع کے ساتھ اسے رمضان کے مقدس مہینے میں بھی جاری رکھنے کا احتیاطی فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا اور دونوں مساجد میں کسی بھی طرح کے ممکنہ وائرس کے خاتمے کے لیے جاری کارروائیوں میں تیزی لائی جا سکے۔
کورونا وائرس اب تک دنیا کے 185 ممالک اور خطوں میں تقریباﹰ ڈھائی ملین انسانوں کو متاثر کر چکا ہے اور اس کی وجہ سے اب تک ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد مریض ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
سعودی عرب میں اب تک نئے کورونا وائرس کی تقریباﹰ ساڑھے دس ہزار افراد میں موجودگی کی تشخیص ہو چکی ہے جبکہ خلیج کی اس قدامت پسند عرب بادشاہت میں بھی اب تک کووِڈ انیس کی عالمی وبا سو سے زائد افراد کی جان لے چکی ہے۔
م م / ا ا (روئٹرز، ٹوئٹر)
اسلامی عبادات کا اہم رکن: حج
سعودی عرب کے مقدس مقام مکہ میں اہم اسلامی عبادت حج کی ادائیگی ہر سال کی جاتی ہے۔ حج کے اجتماع کو بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے حج کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی تعداد
زائرین سعودی شہر مکہ میں واقع خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہیں۔ یہ اسلامی مذہب کا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہوا۔ سن 1941 میں حج کرنے والوں کی تعداد محض چوبیس ہزار تھی جو اب سفری سہولتوں کی وجہ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے۔ رواں برس یہ تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
خانہٴ کعبہ کا طواف
دوران حج زائرین مختلف اوقات میں خانہٴ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کو چومنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ ایک طواف کی تکمیل میں سات چکر شمار کیے جاتے ہیں۔ استعارۃً خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ زائرین طواف کے دوران بلند آواز میں دعائیہ کلمات بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
چون ملین حاجی
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کرنے والوں کی تعداد چون ملین کے قریب ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ سن 2030 تک سالانہ بنیاد پر مکہ اور مدینہ کے زیارات کرنے والے زائرین کی تعداد تیس ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye
اسی لاکھ قرآنی نسخے
سعودی عرب کے محکمہٴ حج کے مطابق ہر روز مختلف زبانوں میں ترجمہ شدہ قرآن کے اسی لاکھ نسخے مختلف ممالک کے زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مقدس مقامات میں افراد کو حسب ضرورت مذہبی وظائف کی کتب بھی پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
دو ہزار اموات
حج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سعودی سکیورٹی حکام کسی صورت نظرانداز نہیں کرتے لیکن مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچھے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خوفناک سن 2015 کی بھگدڑ تھی، جس میں دو ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ سعودی حکام اس بھگدڑ میں ہلاکتوں کی تعداد محض 769 بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
خصوصی ایمبیولینس سروس
مناسک حج کی ادائیگیوں کے دوران پچیس مختلف ہسپتالوں کو چوکس رکھا گیا ہے۔ تیس ہزار ہنگامی طبی امدادی عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے الرٹ ہوتا ہے۔ ہنگامی صورت حال کے لیے 180 ایمبیولینسیں بھی ہر وقت تیار رکھی گئی ہیں۔ شدید گرمی میں بھی کئی زائرین علیل ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
تین ہزار وائی فائی پوائنس
رواں برس کے حج کے دوران سولہ ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہیں تین ہزار وائی فائی پوائنٹس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ اس طرح رواں برس کے حج کو ’سمارٹ حج‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
ہزاروں خصوصی سول ڈیفنس اہلکاروں کی تعیناتی
رواں برس کے حج کے دوران ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ اٹھارہ ہزار شہری دفاع کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی آمد کا سلسلہ
مناسک حج کی عبادات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے بذریعہ ہوائی جہاز اور ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں سے لاکھوں افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ صرف چودہ ہزار انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازیں سعودی ہوائی اڈوں پر اتری ہیں۔ اکیس ہزار بسوں پر سوارہو کر بھی زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں۔