اسلام کے دو مقدس ترین مقامات میں سے ایک ’مسجد نبوی پر حملے‘ کی منصوبہ بندی کرنے والا ایک انتہا پسند پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔ گزشتہ برس چار جولائی کو سعودی سکیورٹی اہلکاروں نے اس منصوبے کو ناکام بنا دیا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے پی نے اتوار آٹھ جنوری کے روز سعودی حکام کے حوالے سے بتایا کہ مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس شہر مدینہ میں اس ناکام حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا انتہا پسند ایک اسکالرشپ اسٹوڈنٹ تھا، جس نے اپنی پڑھائی کا سلسلہ ترک کرتے ہوئے انتہا پسند گروہ داعش کی رکنیت اختیار کر لی تھی۔
ریاض میں وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق سات جنوری بروز ہفتہ ریاض ہی میں میں فائرنگ کے ایک تبادلے کے دوران طائع الصیعری اپنے ایک اور انتہا پسند ساتھی طلال الصاعدی کے ہمراہ مارا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ جب پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کی تو طائع نے ایک خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ اس کے پاس ایک مشین گن بھی تھی۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ طائع نے گزشتہ برس چار جولائی کے روز مدینہ میں مسجد نبوی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
تاہم سکیورٹی کے باعث حملہ آور مسجد نبوی کے قریب جانے میں ناکام رہا تھا لیکن اس نے ایک خود کش حملہ پھر بھی کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں چار سکیورٹی اہلکار ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہو گئے تھے۔
سعودی حکام کے مطابق الصیعری نیوزی لینڈ میں ایک اسکالرشپ اسٹودنٹ تھا لیکن اس نے تعلیم چھوڑ کر شام کا رخ کیا، جہاں اس نے خانہ جنگی میں داعش کے ساتھ مل کر حصہ لیا۔ بعد ازاں وہ ترکی، مصر اور یمن بھی گیا، جہاں سے وہ واپس سعودی عرب لوٹا تھا۔
دنیا کی بڑی مساجد ایک نظر میں
یورپ کی سب سے بڑی مسجد روس میں واقع ہے اور اس کا افتتاح گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس روسی مسجد میں ایک وقت میں دس ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی مساجد کی تصاویر دیکھیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/M. Zmeyev
مسجد الحرام
مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dAP Photo/K. Mohammed
مسجد نبوی
مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa
یروشلم کی مسجد الاٰقصی
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
حسن دوئم مسجد، مراکش
مراکش کے شہر کاسابلانکا کی یہ مسجد مراکش کے باشادہ شاہ حسن سے موسوم ہے۔ کاسابلانکا کو دار البیضاء بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1993ء میں شاہ حسن کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس کا مینار 210 میٹر اونچا ہے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد
2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
تصویر: imago/T. Müller
روم کی مسجد
اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
گروزنی کی احمد قدیروف مسجد
چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس عبادت گاہ کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔
روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔
تصویر: Maxim Marmur/AFP/Getty Images
8 تصاویر1 | 8
ہفتے کے دن ہلاک ہونے والا الصیعری کا ساتھی طلال بھی مبینہ طور پر داعش کا ہمدرد تھا۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق بیرونی ممالک میں لڑنے کے الزام میں طلال کو ماضی میں گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم جب وہ واپس وطن لوٹا تھا تو اسے نفسیاتی مدد فراہم کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا۔