1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ سے پاکستانی صحافی ہلاک

عاطف توقیر22 نومبر 2015

پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ایک صحافی کو ہلاک کر دیا ہے۔ رواں ماہ پاکستان میں کسی صحافی کے قتل کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔

Pakistan Karachi Patrouille Sicherheitskräfte Polizei
تصویر: Reuters

بتایا گیا ہے کہ ایک مقامی ٹی وی کے لیے کام کرنے والے 42 سالہ صحافی حفیظ الرحمان کو کوہاٹ میں ان کے گھر کے قریب فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔ پولیس کے مطابق یہ مسلح حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے اور واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

مقامی پولیس افسر فضل نعیم کے مطابق، ’’حفیظ الرحمان کو تین گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔‘‘

اس سے چند روز قبل ایک مقامی اخبار کے لیے کام کرنے والے صحافی زمان محسود کو ایسے ہی ایک حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ٹانک میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں نے قبول کی تھی، جب کہ وہ واقعہ بھی پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا ہی میں پیش آیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کے روز قتل کیے جانے والے صحافی حفیظ الرحمان گزشتہ بارہ برس سے صحافت کے شعبے سے وابستہ تھے اور ان دونوں نیو ٹی وی نیٹ ورک کے لیے کام کر رہے تھے۔ اس سے قبل وہ ’ایشیا‘ کے نام سے خود اپنا ایک روزنامہ بھی نکالتے تھے، جو انہوں نے رواں برس ہی بند کیا تھا۔

فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس حملے کے درپردہ کیا محرکات تھے، جب کہ رحمان کی جانب سے بھی دھمکیوں یا خطرات سے متعلق کوئی بات سامنے نہیں آئی تھی۔ تاہم خیبر پختونخوا میں صحافیوں پر زیادہ تر حملوں میں تحریک طالبان پاکستان کی چھتری تلے کام کرنے والے عسکریت پسند ہی ملوث رہے ہیں۔

پاکستانی فوج کی جانب سے ملکی میڈیا اداروں کو جاری کردہ ان ہدایات کے بعد کہ طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کے بیانات ہرگز شائع یا نشر نہ کیے جائیں، عسکریت پسند گروہ نہایت ناخوش ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسی برہمی کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ میں پاکستان میں میڈیا سے متعلق افراد پر حملوں کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔

رواں برس ستمبر میں ایک ٹی وی کے لیے کام کرنے والا صحافی اور ایک ٹیکنیشن پاکستان کے جنوبی شہر کراچی میں ہونے والے حملوں میں مارے گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں