1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلح ڈرونز مگر امريکا کے طرح حملوں کے ليے نہيں

12 مئی 2020

اپنے عہدے سے عنقريب سبکدوش ہونے والے جرمن پارليمان کے ڈيفنس کمشنر نے کہا ہے کہ اسلحے سے ليس بغير پائلٹ والے ڈرون طيارے خريدنا، جرمن فوج کے مفاد ميں ہو گا۔ جرمنی ميں مسلح ڈرون طيارے ايک حساس معاملہ ہے۔

Drohne bei der Bundeswehr
تصویر: picture-alliancel/McPhoto/C. Ohde

سبکدوش ہونے والے جرمن پارليمان کے ڈيفنس کمشنر  ہانس پيٹر بارٹيلز نے کہا ہے کہ جرمنی کو شورش زدہ علاقوں ميں نگرانی کے ليے مسلح ڈرونز خريدنے چاہييں۔ انہوں نے يہ بيان ايک مقامی نشرياتی ادارے سے بات چيت کے دوران ديا، جو پير گيارہ مئی کو چھپا۔ ان کے بقول اس سے افواج کو ہنگامی صورتحال ميں جلد مدد مل سکے گی۔ البتہ انہوں نے يہ بھی واضح کيا کہ جرمنی ميں کوئی بھی 'امريکا کی طرز پر ڈرون طياروں کو تاک لگا کر اپنے ہدف کو نشانہ بنانے‘ کے ليے استعمال نہيں کرنا چاہتا۔

واضح رہے کہ امريکا مشرق وُسطٰی ميں ڈرون حملوں کی وجہ سے تنقيد کی زد ميں رہتا ہے۔ امريکی افواج کی جانب سے کيے گئے ايسے ڈرون حملوں ميں جنگجوؤں کے علاوہ اکثر کئی شہری بھی مارے جاتے ہيں۔

مسلح ڈرونز کے حصول کے معاملے پر جرمن وزارت دفاع نے ايک خصوصی اجلاس منقعد کرايا، جس ميں سياسی پارٹيوں کے نمائندگان کے علاوہ سول سوسائٹی کے کئی ارکان بھی شريک تھے۔ جرمن وزارت دفاع ڈرون طياروں کے حصول کے حوالے سے بحث چاہتی ہے تاکہ اس بارے ميں حتمی فيصلہ مناسب بحث و مباحثے کے بعد اور ايک عرصے کے بعد ممکن ہو۔

جرمنی ميں مسلح ڈرونز کا معاملہ کافی حساس تصور کيا جاتا ہے۔ کئی سياسی پارٹياں اخلاقی بنيادوں پر اس کے خلاف ہيں۔ اس معاملے پر چانسلر انگيلا ميرکل کی مخلوط حکومت ميں شامل جماعتيں بھی منقسم ہيں۔

قاتل روبوٹ کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں؟

02:45

This browser does not support the video element.

ع س / ع ا (ٹموتھی جونز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں