1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

مسلسل دس راتوں سے گولہ باری، مقامی افراد خوفزدہ

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
4 مئی 2025

کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر مسلسل دس راتوں سے جاری گولہ باری نے دونوں اطراف کے کشمیریوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ ان لوگوں کے لیے یہی جنگ ہے، جو ان کی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے۔

جو لوگ اپنی حفاطت کے لیے بنکرز نہیں بنا سکتے ہیں، وہ پہلے ہی محفوظ مقامات منتقل ہو چکے ہیں
کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر مسلسل دس راتوں سے جاری گولہ باری نے دونوں اطراف کے کشمیریوں کو خوفزدہ کر دیا ہےتصویر: Nasir Kachroo/NurPhoto/picture alliance

کشمیر لائن آف کنٹرول کے قریب ہی مکین پچاس سالہ بشیر ڈار کے لیے یہ گولہ باری نہ صرف خوف کا باعث ہے بلکہ فائرنگ کی آوازیں ماضی کی تلخ یادیں بھی تازہ کر رہی ہے۔

سن 2020 میں لائن آف کنٹرول پر جب جھڑپیں ہوئیں تو بشیر کی اہلیہ ماری گئی تھیں، ''مارٹر گولہ میری بیوی کے بالکل قریب آ کر گرا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھیں‘‘۔

بھارتی علاقے کے پہاڑی گاؤں بالکوٹ کے قریب رہنے والے بشیر کا گھر پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے بمشکل ایک میل کے فاصلے پر ہے۔

بشیر نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''آج کل وہ لمحہ ( جب میری اہلیہ ماری گئی تھیں) بار بار میری آنکھوں کے سامنے آ جاتا ہے‘‘۔  اپنی متوفی بیوی کی تصویر دکھاتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا، ''ہر رات میں اپنے چار بچوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں دبک کر بیٹھ جاتا ہوں اور بارڈر سے اٹھنے والی فائرنگ کی آوازیں سنتا رہتا ہوں۔‘‘

مقامی لوگ تو ''جنگی حالات‘‘ میں ہی ہیں

سرکاری ملازم منصور احمد نے اپنے گاؤں میں بنے ایک بنکر کی صفائی کے لیے دو دن کی چھٹی لی۔ خوف کے مارے اڑتیس سالہ منصور نے اس بنکر کی تعمیر پر تقریباً دو لاکھ روپے خرچ کیے۔

کشمیر میں کشیدگی، پاکستانی فوج کی مشقیں

02:48

This browser does not support the video element.

انہوں نے بتایا، ''میں نے سن 2021 کے بعد پہلی بار اپنا بنکر صاف کیا اور ضروری سامان ذخیرہ کیا‘‘۔ واضح رہے کہ کشیدگی کے بعد سن 2021 میں بھارت اور پاکستان نے ایک بار پھر جنگ بندی کا معاہدہ کیا تھا۔

جو لوگ اپنی حفاطت کے لیے بنکرز نہیں بنا سکتے ہیں، وہ پہلے ہی محفوظ مقامات منتقل ہو چکے ہیں۔

ٹرک ڈرائیور محمد ابراہیم نے بتایا، ''میرے محلے کی چھ فیملیز پچھلے چند دنوں میں اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر جا چکی ہیں۔ انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم ان کے گھر اور مویشیوں کا خیال رکھیں۔‘‘

ایک نوجوان دیہاتی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ''یہاں صرف چھ بنکر ہیں اور ہر بنکر میں زیادہ سے زیادہ 15 لوگ ہی آ سکتے ہیں۔‘‘

کشمیر کے دونوں اطراف کے مقامی باسی خوف میں مبتلا ہیں اور مسلسل  خبریں دیکھتے رہتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں واقع تیلاوری نامی گاؤں کی ایک نوجوان خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ''ہم ہر وقت اس خوف میں رہتے ہیں کہ ہم اس تنازعے کے متاثرین نہ بن جائیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہم امن چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجیں اور بغیر خوف کے اپنی زندگی گزاریں۔‘‘

جنگ بندی کی خلاف ورزی کون کر رہا ہے؟

بھارت کی فوج نے اتوار کے روز بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے مختلف مقامات پر بھارتی اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان رات بھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فوج کے مطابق یہ جھڑپیں 24 اپریل سے ہر رات جاری ہیں۔

فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے ''ہلکے ہتھیاروں سے بلا اشتعال  فائرنگ‘‘ کی گئی، جس کا بھارتی فوجیوں نے ''فوری اور مناسب جواب‘‘ دیا۔

پاکستان کی جانب سے اس کی فوری تصدیق نہیں ہو سکی تاہم اسلام آباد حکومت  بھارت پر ''جنگ بندی کی خلاف ورزی‘‘ کا الزام عائد کرتی ہے۔

یاد رہے کہ مسلم اکثریتی کشمیر سن 1947 میں تقسیم ہند کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ممالک اس متنازعہ علاقے کے مکمل دعوے دار ہیں۔ کشمیر کے کچھ حصوں پر چین بھی دعویٰ کرتا ہے۔

سن 1989 سے کشمیر میں بھارتی حکمرانی کے خلاف مسلح تحریک جاری ہے، جس میں اب تک دسیوں ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

تازہ کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟

بھارت اور پاکستان کے تعلقات اُس وقت مزید کشیدہ ہو گئے، جب بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے حملے کا ذمہ دار ہے۔ حالیہ برسوں میں ہونے والے اس خونریز ترین حملے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے، جن میں زیادہ تر ہندو تھے۔

اسلام آباد نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے میں ملوث نہیں اور حقائق جاننے کے لیے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے، جس میں وہ بھرپور تعاون کے لیے تیار ہے۔

بھارتی پولیس نے پہلگام حملے میں مبینہ طور پر ملوث تین افراد کے خاکے جاری کیے ہیں، جن میں سے دو پاکستانی اور ایک بھارتی ہے۔

بھارتی پولیس کے مطابق یہ افراد پاکستان میں قائم لشکر طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ لشکر طیبہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔

 ادارت: امتیاز احمد

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں چین کا کردار

03:16

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں