اقوام متحدہ کی معاونت سے جاری کردہ ’ورلڈ ہيپينس رپورٹ‘ ميں سب سے زیادہ خوش باش اقوام شمالی يورپی ممالک کے پائے گئے۔ دوسری جانب افغانستان دنيا کا سب سے ناخوش اور غير مطمئن ملک قرار دیا گیا۔
اشتہار
فن لينڈ کو مسلسل پانچويں مرتبہ دنيا کا سب سے خوش ملک و قوم قرار ديا گيا ہے۔ اقوام متحدہ کی معاونت سے جاری کردہ 'ورلڈ ہيپینس رپورٹ‘ ميں عالمی سطح پر سب سے مطمئن اور خوش ممالک اور ناخوش ممالک کی درجہ بندی کی گئی۔
پانچ برس قبل 2018ء میں جب فن لينڈ کو پہلی مرتبہ سب سے خوش ملک و قوم قرار ديا گيا، تو کئی حلقوں ميں اسے شک کی نگاہ سے ديکھا گيا۔ فن لينڈ کے شہری ذرا خاموش طبيعت مانے جاتے ہيں اور عوامی سطح پر جذبات کے اظہار سے کتراتے ہيں۔ البتہ فن لينڈ کے جنگلات، وہاں عوام کو ميسر پبلک سروسز کا بلند معيار، حکام پر مکمل اعتماد، شفافيت اور جرائم اور عدم مساوات کی انتہائی کم شرح اس ملک کو خاص بنا ديتی ہيں۔
'ورلڈ ہيپينس رپورٹ‘ سالانہ بنيادوں پر گزشتہ دس سال سے جاری کی جاتی ہے۔ اس ميں معاشرتی و معاشی امور کے حوالے سے مطمئن يا غير مطمئن ممالک کی درجہ بندی کی جاتی ہے۔ تين سال کے ڈيٹا کا اوسط نکال کر ممالک کو ايک سے دس تک پوائنٹس ديے جاتے ہيں۔ رپورٹ ميں لوگوں کے ذاتی سطح پر خوشی يا اطمينان کا احساس، آزادی اور کرپشن کی صورتحال کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔
آپ کی خوشیاں آپ کی اپنی کاری گری ہے، گیارہ جرمن مقولے
جرمن زبان خوشی، مسرت اور خوش بختی سے متعلق محاوروں سے مالا مال ہے۔ اس گیلری پر کلک کیجیے اور اپنی قسمت آزمائیے۔
تصویر: Inderlied/Kirchner-Media/picture alliance
ہرایک اپنی خوشیوں کا کارساز ہے۔
لفظی معنوں میں اس جرمن مقولے کا مطلب ہے، ’’آپ خود اپنی خوشیوں کے معمار ہیں۔ آپ خود اپنا مقدر بناتے ہیں اور خود اپنی منزل کا تعین کرتے ہیں۔
تصویر: Inderlied/Kirchner-Media/picture alliance
خوش وہ رہتا ہے جو ناقابل تبدیل امور کو بھول جائے۔
شاعری اور حکمت دونوں: خوش وہ شخص رہ سکتا ہے جو ہر اُس چیز کو اپنے ذہن سے جھٹک دے اور بھول کر آگے بڑھے جسے وہ تبدیل نہیں کر سکتا۔ ماضی کو پیچھے چھوڑ کر مستقبل کی طرف بڑھنا ہی خوش رہنے کا بہترین نسخہ ہے۔
تصویر: picture alliance/Design Pics/D. Pitcher
خوشی وہ واحد شے ہے جو بانٹنے سے دوگنا ہو جاتی ہے۔
ایک فرانسیسی جرمن ماہر الٰہیات، فلسفی اور معالج البرٹ شوائٹسر (1875-1965) سے منسوب مقولہ، خوشی وہ واحد چیز ہے جو بانٹنے سے دوگنا ہو جاتی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ انسان کس حد تک معاشرتی مخلوق ہے۔
تصویر: picture-alliance/F. May
سانجھی خوشیاں دوگنا ہوتی ہیں۔
جرمن زبان میں خوشی کے لیے ایک اور خوبصورت لفظ پایا جاتا ہے۔ ’فروئیڈے‘ ۔ تاہم اس میں خوشی کے ساتھ ساتھ شادمانی، مسرت اور لطف اندوزی کا عنصر بھی موجود ہے۔ مثال کے طور پر یہ کہنا، ’’یہ میرے لیے خوشی کا باعث تھا۔‘‘
تصویر: picture-alliance/PhotoAlto/S. Olsson
ایک خوش بخت ’ مشروم‘ ہونا
لفظی معنوں میں ایک خوش بخت انسان کے لیے استعمال ہونے والا مقولہ۔ زیادہ تر ایسے شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کا اُس کی زندگی میں اس کی قسمت نے بہت ساتھ دیا ہو۔ یہ تصویر ایک زہریلی کھنبی کی ہے جسے سانپ کی چھتری بھی کہا جاتا ہے۔ علامتی طور پر اس کا مطلب ہے کہ اس مشروم کی طرح قسمت راتوں رات غیر متوقع طور پر چمک سکتی ہے۔ انہیں طلسماتی طور پر خوش قسمتی کی علامت مانا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Ideen
فہم سے زیادہ خوشی
لفظی معنوں میں اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے ذہن پر جتنا بھی بوجھ ڈالیں آپ کو ملنا وہی ہے جو آپ کے نصیب میں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قسمت اور خوشی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جرمن لفظ ’گؑلک‘ کا مطلب ہے خوش قسمتی اور ’گلُکلش زائن‘ سے مراد ہے خوش و خرم ہونا۔ خوش قسمتی کی علامات میں ’ہارس شوز‘ لیڈی بگ اور چار پتیوں والا یہ پتہ شامل ہیں۔
تصویر: Fotolia/K.-U. Häßler
اگرآپ خوش ہیں تو آپ کو مزید خوشی کی تمنا نہیں کرنی چاہیے۔
جرمن مصنف تھیوڈور فونٹانے (1819-1898) کا ایک مقولہ ہے کہ ’’اگر آپ خوش ہیں تو آپ کو مزید خوشیوں کی خواہش نہیں کرنی چاہیے۔‘‘ ایسا خیال امریکا کے سابق صدر ابراہم لنکن (1861-1865) کا بھی تھا۔ انہوں نے کہا تھا، ’’بیشتر افراد اتنا ہی خوش رہتے ہیں جتنے کے لیے وہ اپنا ذہن بنا لیتے ہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Hase
خوشی اور شیشہ ایک ٹھوکر سے ریزہ ریزہ
خوش قسمتی اور شیشہ کتنے نازک ہوتے ہیں اس کا بھرپور اظہار اس مقولے سے کیا جاتا ہے۔ اس سے یہ سبق بھی ملتا ہے کہ انسان کو بُرے وقتوں سے نمٹنےکے لیے خود کو تیار رکھنا چاہیے۔ اگر انسان اس امر کا اداراک کر لے کہ خوشی اور خوش قسمتی وقتی ہوتی ہے اور کسی بھی لمحے غائب ہو سکتی ہے تو ہم اس بات پر بھی یقین کرنے لگیں گے کہ یہ دوبارہ آ بھی سکتی ہے۔ پس اس پر یقین کامل ہونا چاہیے۔
تصویر: ASA/picture alliance
ایک کی خوشی دوسرے کا رنج
جو چیز کسی ایک شخص کی خوشی کا سبب ہو وہ کسی دوسرے کی تکلیف یا رنج کا سبب ہو سکتی ہے۔ با الفاظ دیگر ہر انسان کا خوشی کا تصور اور اس کی تعریف دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/PYMCA/Photoshot/L. Chen
میرا گھر میری جنت
ایک آرام دہ گھر، جانا پہچانا ماحول۔ اپنے گھر کا تصور ہی مکمل خوشی دیتا ہے۔ جرمن زبان میں یہ مقولہ ایسا ہی ہے جیسے انگریزی میں کہتے ہیں،’’ ہوم سوئیٹ ہوم‘‘۔
تصویر: Fotolia/W. Heiber Fotostudio
ایک خوبصورت شے ابدی خوشی
ایک خوبصورت چیز ابدی خوشی کا سبب بن سکتی ہے۔ خوبصورتی کو سراہنا، اُس کی تعریف کرنا خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔ جیسا کہ 1938ء میں لٹریچر کا نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی امریکی خاتون پرل۔ ایس۔ بک کے یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں، ’’بہت سے لوگ مسرت کے چھوٹے چھوٹے جذبوں کو بڑی بڑی خوشیوں کی امید میں ضائع کر دیتے ہیں۔‘‘ با الفاظ دیگر خوشیاں بعض اوقات آپ کی آنکھوں کے سامنے ہوتی ہیں، دیکھنے والی نظر ہونی چاہیے۔
تصویر: Jens Büttner/dpa/picture alliance
11 تصاویر1 | 11
اس فہرست ميں شمالی يورپی ممالک ايک مرتبہ پھر سب سے خوش پائے گئے۔ فن لينڈ کے بعد ڈنمارک دوسرے اور آئس لينڈ تيسرے نمبر پر ہے۔ ان کے بعد سوئش اور ڈچ آتے ہيں۔ امريکا تين پوزيشن کی بہتری کے ساتھ سولہويں نمبر پر قرار رہا۔ برطانيہ سترويں پر جبکہ فرانس بيسويں پوزيشن پر رہا۔
افغانستان 146 ممالک کی فہرست ميں سب سے نچلی پوزيشن پر رہا۔ پچھلے سال اگست ميں طالبان کی عمل داری کے بعد سے افغانستان شديد معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ يونيسف کے مطابق اگر ان تک مدد نہ پہنچی، تو رواں سال موسم سرما تک پانچ سال سے کم عمر کے ايک ملين بچے بھوک سے مر سکتے ہيں۔ رپورٹ کے شريک مصنف يان ايمونوئل دے نيوے کے بقول يہ انڈيکس يہ ثابت کر ديتا ہے کہ جنگ کس طرح لوگوں اور ان کی زندگيوں کو متاثر کرتی ہے۔ افغانستان سے صرف ايک پوزيشن اوپر لبنان ہے۔